ملے جو کہکشاں میں (انٹرویوز)

February 28, 2021

مصنّف: امجد علی

صفحات: 224 ، قیمت: 695 روپے

ناشر:احمد پبلی کیشنز، اے ٹو،سیّد پلازہ، چیٹرجی روڈ، اُردو بازار، لاہور۔

امجد علی کا تعلق اوکاڑہ سے ہے۔ وہ ادیب بھی ہیں اور صحافی بھی۔صاحبِ کتاب گزشتہ تین دہائیوں سے جرمن ریڈیو ’’ڈوئچے ویلے‘‘ کی اُردو سروس سے وابستہ ہیں، جہاں انہوں نے ’’کہکشاں‘‘ کے عنوان سے انٹرویوز کا سلسلہ شروع کیا اور ادب و ثقافت کے حوالے سے نہایت اہم شخصیات کے انٹرویوز کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔یہ کتاب کئی اعتبار سے اہم ہے۔ سروق اس قدر جاذبِ نظر ہے کہ پڑھنے والا خود بخود اس کی جانب متوجّہ ہوجاتا ہے۔ ہر انٹرویو سے پہلے شخصیت کا خُوب صورت اسکیچ بھی خاصّے کی چیز ہے۔ کتاب کا دیباچہ انہوں نے خود لکھا ہے، جب کہ امجد اسلام امجد اور انیس یعقوب نے فلیپ تحریر کیے ہیں۔

اس کتاب میں جن نام وَر شخصیات کے انٹرویوز شامل ہیں، ان کی فہرست پڑھ کر قارئین کو خود اندازہ ہوجائے گا کہ کتاب کس نوعیت کی ہے۔ علی سردار جعفری، مجروح سلطان پوری، ندا فاضلی، قتیل شفائی، ملکہ ترنم نورجہاں، لتا منگیشکر، نوشاد، محمّد رفیع، نثار بزمی، گلزار، ایم اشرف، خیام، رونا لیلیٰ، نصرت فتح علی خان اور استاد امجد علی خان وغیرہ۔ زیرِ نظر کتاب کے عنوان سے قطعاً یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کا تعلق کسی ریڈیو پروگرام سے ہوسکتا ہے۔

اپنے موضوع اور تیکنیک کے حوالے سے یہ ایک ایسی کتاب ہے، جس میں کی گئی تمام باتوں کا تعلق فلمی شاعری، موسیقی اور گلوکاری سے ہے۔ انٹرویوز کے حوالے سے یہ ایک اہم اور منفرد کتاب ہے، جسے توجّہ سے پڑھا جائے گا۔