مرضی کا مومن

February 28, 2021

ہمارے ایک رشتے دار کچھ عجیب مزاج کے مالک تھے، جو بات ان کی مرضی کے مطابق ہوتی یا جس میں ان کا اپنا مفاد ہوتا، اس پر جھٹ رضامند ہوجاتےاور کہتے’’مَیں تو مومن بندہ ہوں‘‘ اور جو بات ان کے مزاج کے بر عکس ہوتی، وہ درست ہونے کے با وجود بھی نہ مانتے۔ ایک دن ایسی ہی ایک بحث کے بعد کہنے لگے’’ دیکھو میاں! مَیں تو مومن بندہ ہوں، جو بات درست ہوتی ہے جھٹ مان لیتا ہوں۔‘‘ جس پر مَیں نے برجستہ جواب دیا ’’جناب! آپ مومن تو ہیں، لیکن’’ مرضی کے مومن ہیں‘‘کیوں کہ جہاں آپ کی مرضی اور مفاد ہوتا ہے، آپ کے اندر کا مومن بس وہیں جاگتا ہے ،ورنہ سویا رہتا ہے۔‘‘ غور کریں تو آج ہم ہر جگہ اِن ’’مرضی کے مومنوں‘‘ ہی میں گِھرے ہوئے ہیںکہ جو بات جسےمناسب لگتی ، سُوٹ کرتی ہے، وہ بس اسی پر ڈَٹ جاتا ہے، پھر چاہے اس کے نتائج دوسروں کے لیےکتنےمنفی ہی کیوں نہ نکلیں۔یہی وجہ ہے کہ آج کل سچائی،اصول اور اخلاقیات جیسے الفاظ شخصیات میں کم اور کتابوں میں زیادہ نظر آتے ہیں۔ (علی ارشد رانا)