انرجی بلز میں اضافے سے44 فیصد فیملیز مقروض ہوجائیں گی

February 27, 2021

لندن (پی اے) گھروں کی مالیاتی صورت حال کے حوالے سے کئے گئے ایک سروے رپورٹ کے مطابق اگر انرجی بلز میں اضافہ کیا گیا تو 44فیصد ایسی فیملیز جن کے بچے بھی ہیں انرجی فراہم کرنے والے اداروں کی مقروض ہوجائیں گی۔ ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انرجی بلز میں صرف 85 پونڈ اضافے سے وہ گھرانے جن میں بچے ہیں، مالی مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔ سروے رپورٹ کے مطابق بچوں والی 17 فیصد فیملیز یا تو انرجی فراہم کرنے والے اداروں کی مقروض ہیں یا گزشتہ 12 ماہ کے دوران مقروض رہی ہیں جبکہ کم وبیش 9 فیصد فیملیز اب بھی مشکلات کاشکار ہیں، 29 فیصد فیملیز اگر چہ فی الوقت مقروض نہیں ہیں لیکن وہ مقروض ہوجانے کے خدشے سے دوچار ہیں، اس کے برعکس صرف 8 فیصد ایسی فیملیز، جن کے بچے نہیں ہیں، بلز کی ادائیگی کے حوالے سے فکر مند ہیں۔ بچوں والی 26 فیصد فیملیز نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ انھیں بلز کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 23 فیصد ایسی فیملیز نے اگلے ہفتوں کے دوران بلز کی ادائیگی میں مشکلات پیش آنے کے خدشے کا اظہار کیا، اس کے مقابلے میں بغیر بچوں والی صرف 13 فیصد فیملیز نے بلز کی ادائیگی کے حوالے سے پریشانی کا اظہار کیا۔ کمپیئر دی مارکیٹ ڈاٹ کام میں انرجی کے شعبے کے سربراہ پیٹر ارل کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران فیملیز کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن رواں موسم سرما کے دوران انرجی بلز کی وجہ سے بجٹ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صرف کاروبار کی بحالی اور معیشت کو وسعت دینے پر ہی توجہ مرکوز نہیں رکھی جانی چاہئے بلکہ اس بات پر بھی توجہ دی جانی چاہئے کہ لوگ اس مشکل سال کے بعد اپنی مالی حالت کس طرح استوار کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایک آسان راستہ یہ ہے کہ لوگ انرجی بل میں بچت کریں اور شاپنگ میں کمی کریں، جو لوگ مقروض ہوچکے ہیں اور انرجی بلز کی ادائیگی کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں، انھیں انرجی فراہم کرنے والوں سے بات کرنی چاہئے کہ کیا کوئی ایسا نسبتاً سستا پیکیج ہے، وہ جس کو حاصل کرسکتے ہوںیا حکومت کی جانب سے سرد موسم کیلئے ادائیگیوں جیسا کوئی طریقہ ہے جس سے ان کو ریلیف مل سکتاہو۔ یہ نتائج 19 فروری سے 21 فروری کے دوران پورے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 2,000 سے زیادہ افراد سے بات چیت کے بعد اخذ کئے گئے ہیں۔