بھارت سیزفائر پر آمادہ

February 27, 2021

بھارت لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے جسے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سیز فائر پر آمادگی خوش آئند اور مستقبل کیلئے ایک اچھا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ میں بھارت کی جانب سے سیز فائر پر آمادگی کو’’دیر آید درست آید‘‘ تصور کرتا ہوں۔ دریں اثنا، ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اس ’اتفاق رائے کو پائیدار بنانے کیلئے فریقین متفق ہیں۔‘‘ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 2003میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا سیز فائر موثر رہا تاہم 2014 سے ان خلاف ورزیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یہ واضح رہے کہ 2003 کے بعد سے اب تک 13500 سے زیادہ بار سیزفائر کی خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں جن میں 310شہری جان سے گئے اور 1600 کے قریب زخمی ہوئے مگر 2003 سے 2013کا تقابلی جائزہ 2014 سے اب تک کیا جائے تو بہت فرق ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 92فیصد خلاف ورزیاں 2014سے 2021کے درمیان ہوئیں۔ بھارت کو یہ حقیقت نہ جانے کیوں سمجھ میں نہیں آتی کہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کا دارو مدار خطے کی دو بڑی اور ایٹمی قوتوں پاکستان اور بھارت کے مابین پُرامن بقائے باہمی پر ہے۔ یہ بھی کہ ہمسائے بدلے نہیں جا سکتے اور یہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ مغربی قوتوں کے بل بوتے پر جنوبی ایشیا میں اپنی ’’حاکمیت‘‘ قائم کر سکتا ہے۔ دونوں ملکوں میں بنیادی وجہ تنازع کشمیر ہے جس پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ ہے جب کہ پاکستان روزِ اول سے اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے لیکن بھارت اپنے جارحانہ عزائم سے باز نہیں آ رہا جس کے باعث سرحد پر اب بھی کشیدگی موجود ہے۔ ضرورت اس اَمر کی ہے کہ دونوں ملک اپنے حل طلب مسائل مذاکرات کی میز پر زیرِبحث لائیں تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو اور شہریوں کی ترقی پر توجہ دینا ممکن ہو سکے۔