نسلی اقلیتوں سےپولیس کا رویہ غیرمساوی ہے،انسپکٹریٹ

February 28, 2021

لندن (وجاہت علی خان) پولیس کا رویہ نسلی اقلیتوں کے ساتھ سفید فام لوگوں کی نسبت غیر مساوی ہوتا ہے، ’انسپکٹریٹ‘ کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2019اور2020ء کے اعدادوشمار میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نسلی اقلیتوں کے افراد کو پولیس کی طرف سےروکنے اور تلاشی لینے کے واقعات اور امکان سفید فام لوگوں کی نسبت چار گنا زیادہ ہیں جب کہ خصوصی طور پر سیاہ فام افراد کیلئے یہی شرح 9% زیادہ ہے، رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ کس طرح گزشتہ سال امریکہ میں جارج فلائیڈ کے قتل اور برطانیہ میں ’’بلیک لائفس میٹر‘‘ کے سلسلہ میں ہونے والے مظاہروں میں بھی یہ رویہ منظرعام پر لایا گیا۔ رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس قسم کے رویہ سے پولیس پر نسلی برادریوں کا اعتماد ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 35 سال پہلے جب سے ’اسٹاپ اینڈ سرچ‘ کا قانون برطانیہ میں لاگو کیا گیا آج تک کوئی پولیس فورس نسلی اقلیتوں کے ساتھ عدم مساوات کا رویہ رکھنے کی وجہ اور کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دے سکی، شواہد اور ڈیٹا کے مطابق سیاہ فام لوگوں کو سفید فام لوگوں کی نسبت روکنے اور تلاشی لینے کے 5.7 فیصد زیادہ امکان ہوتا ہے اور 9 فیصد ان پر ٹیسرز گن استعمال کرنے کے چانسز ہوتے ہیں اور 8% پرزیادہ ہتھکڑی لگانے کے چانسز ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کی نسبت ان پر تھوکنے کے واقعات بھی زیادہ ہوتے ہیں، حکومت کے ’’ایچ ایم آئی سی ایف آر ایس‘‘ ڈپارٹمنٹ کے مطابق محکمہ پولیس کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس قسم کے غیر منصفانہ رویوں سے نسلی اقلیتوں کا پولیس پر اعتماد ختم ہونے کے ساتھ ان کا مجرمانہ سرگرمیوں میں زیادہ ملوث ہونے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ’’انڈپینڈینٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ‘‘ نے مذکورہ رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اس مسئلہ پر تشویش ہے اور ہم اس پر مثبت تبدیلیوں کے خواہاں ہیں جن کی ضرورت ہے ’’نیشنل پولیس چیفس کونسل‘‘ نے بھی ’’اسٹاپ اینڈ سرچ‘‘ کے قانون پر مذکورہ تحفظات دور کرنے اور عملی اقدامات کرنے کا اعادہ کیا ہے۔