برطانوی سپریم کورٹ نےشمیمہ بیگم کیس کا فیصلہ سنا دیا

February 28, 2021

لندن (سعید نیازی) 15 برس کی عمر میں داعش میں شمولیت کیلئے برطانیہ چھوڑ کر شام جانے والی شمیمہ بیگم کو اپنی شہریت کی منسوخی کا کیس لڑنے کیلئے واپس آنے کی اجازت نہیں ملنا چاہئے۔ یہ فیصلہ برطانیہ کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے سنایا اور کہا کہ اس فیصلے سے شمیمہ بیگم کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوتی، حکومت نے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ 21 سالہ شمیمہ بیگم برطانیہ واپس آکر ہوم سیکرٹری کے اپنی برطانوی شہریت کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتی تھیں۔ وہ اس وقت شام کے کیمپ میں ہیں جہاں مسلح گارڈ تعینات ہیں۔ شمیمہ بیگم فروری 2015ء میں 15 برس کی عمر میں مشرقی لندن کے اسکول میں زیرتعلیم دیگر دو لڑکیوں کے ہمراہ داعش میں شمولیت کی خاطر شام چلی گئی تھیں۔ 2019ء میں اس وقت کے ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے قومی سلامتی کے پیش نظر ان کی برطانوی شہریت منسوخ کردی تھی، گزشتہ برس جولائی میں کورٹ آف اپیل نے فیصلہ دیا تھا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ انہیں برطانیہ آنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ فیصلے کے خلاف موثر انداز میں اپیل کرسکیں، اس فیصلے کے خلاف ہوم آفس نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اور یہ موقف اختیار کیا تھا کہ شمیمہ بیگم کی واپسی سے برطانیہ کی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، جمعہ کو سپریم کورٹ کے پریذیڈنٹ لارڈ ریڈ نے اپیل کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ شمیمہ بیگم کو ملک میں داخل ہونے سے روک سکے۔ لارڈ ریڈ نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکرٹری کی تمام اپیلیں منظور اور شمیمہ بیگم کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورٹ آف اپیل نے ہوم سیکرٹری کی تشخیص کا اس طرح احترام نہیں کیا جو کہ تشخیص کرنے کی ذمہ داری اور پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونے کی صورت میں انہیں ملنا چاہئے تھا۔ لارڈ ریڈ نے کہا کہ کورٹ آف اپیل نے غلطی سے یہ یقین کر لیا کہ جب کسی شخص کے منصفانہ سماعت کا حق قومی سلامتی کی ضروریات سے متصادم ہوتا ہے تو اسے منصفانہ سماعت کا حق ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منصفانہ سماعت کے حق کو عوام کی سلامتی جیسے معاملات پر فوقیت نہیں دی جاسکتی۔ ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے قومی سلامتی سے متعلق ہوم سیکرٹری کو حاصل اختیار کی توثیق ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیشہ قومی سلامتی کے معاملات پر سخت اقدام کرے گی اور عوام کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ شمیمہ بیگم کی شہریت ختم کرنے والے سابق ہوم سیکرٹری ساجد جاوید نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ شمیمہ بیگم کی آزادی پر پابندی خود ان کے انتہائی اقدام کا نتیجہ ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم لبرٹی نے اس فیصلے کو ’’انتہائی خطرناک مثال‘‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ جمہوری حکومت کو کسی سے بھی منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں چھیننا چاہئے۔ سیکورٹی سروس سیکڑوں افراد کو محفوظ طریقے سے برطانیہ واپس لائی ہے لیکن شمیمہ بیگم کو نشانہ بنانے کیلئے انتخاب کرلیا گیا ہے۔