النکاح مِن سُنتی

March 07, 2021

سیّدہ مہوش زہرا نقوی

منگنی کی رسم، شادی کا ارادہ، پسند کا اظہار، محبت کا اقرار، جان پہچان، دوستی، سنگت یہ سب نکاح نہیں ہے۔ نامحرم مَرد و زن کے درمیان اگر کوئی مہذّب اور پاکیزہ تعلق قائم ہو سکتا ہے، تو وہ صرف اور صرف نکاح کا رشتہ ہے۔ نکاح ہی ہے ،جو شریعتِ مطہرہ کی برکت سے حرام کو حلال بناتا ہے۔ انسانی خواہشات کی تکمیل اور فطری جذبات کی تسکین کو جائز، مہذّب اور باوقار شکل دیتا ہے۔ جو عورت کی قدر و منزلت بڑھاتا ہے، اُسے عزّت و شرف بخشتا ہے۔ ’’مجھے تم پسند ہو، ’’مجھے تم سے محبّت ہے‘‘، ’’تمہارے بن میرا جینا مشکل ہے‘‘،’’ہم جلد شادی کرلیں گے۔‘‘ اور اس جیسی کئی باتیں دھوکے اور فریب کے علاوہ کچھ نہیں۔ دودھ کی نہریں نکالنے اور آسمان سے تارے توڑنے کے دعووں کی حقیقت ذلّت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں۔ ان کے نتیجے میں بننے والے تعلقات صرف ندامت اور شرم ساری ہی کو جنم دیتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے نکاح کے ذریعے جو مقام خاوند کو عطا کیا ہے، وہ کسی ایسے مَرد کا ہو ہی نہیں سکتا، جو بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئےکسی لڑکی کوخوش رنگ باتوں کے فریب میں رکھتا ہے۔ اگر واقعی کوئی آپ کے ساتھ مخلص ہے، آپ کے دُکھ سُکھ بانٹنا چاہتا ہے، آپ کے ساتھ جیون بِتانا چاہتا ہے، تو اس کی سچائی کا واحد ثبوت صرف نکاح ہو سکتا ہے۔ نکاح سے احتراز کرتے ہوئے اگر آپ سے کوئی کسی بھی نوعیت کا تعلق قائم رکھنا چاہتا ہے، تو یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اُسے آپ کے ساتھ کی ضرورت محض وقت گزاری کے لیے ہے۔ یاد رکھیے، زبانی دعوے یا وعدے کسی کو کسی کا محرم نہیں بنا سکتے۔

دینِ اسلام نے نکاح کا رستہ خود لڑکی کی بہتری کے لیے متعیّن کیا ہے، تاکہ کوئی لڑکی کا غلط استعمال نہ کر سکے، کسی کے انتظار اور جھوٹی آس میں مبتلا ہو کر لڑکی کی عُمر برباد نہ ہو۔ اِسی نقصان سے بچانے کے لیے نبی پاکﷺ نے نکاح کو اپنی سنّت قرار دیا۔اگر کوئی زندگی میں آیا اور آکر چلا گیا، تو یہ اللہ کی مرضی تھی کہ ایسے ہوتا، کیوں کہ اُس کی اجازت کے بغیر ایک پتّا بھی نہیں ہل سکتا۔

کیا ہم یہ گمان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کچھ نہیں جانتا؟ نہیں ،وہ سب کچھ جانتا ہے اور اگر آپ اُس سے مدد مانگتے ہیں، تو وہ آپ کے ساتھ کبھی بُرا ہونے نہیں دیتا اور ہر اُس جگہ اور رشتے سے آزاد کردیتا ہے، جو آپ کی طبیعت اور مزاج سے مختلف یا اختلاف رکھتا ہو،تودُنیا کے دھوکے کو جتنی جلدی سمجھ لیں، بہتر ہے۔جو نہیں ملا، وہ نصیب میں لکھا ہی نہیں تھا اور جس سے نوازا گیا ہے، وہی نصیب ہے۔ اور یہ اُس ربّ کی مرضی ہے، جس نے آپ کو خلق کیا ہے۔اپنی مرضی کے رستے پر چلنے سے کہیں زیادہ بہتر خدائے رحمان کے بتائے رستے پر چلنا ہے، جو70ماؤں سے زیادہ ہم سے پیار کرنے والا ہے۔