مالی معاملات سُدھرنے کی صاحبو!
باقی ہے کچھ اُمید مگر ٹوٹ جائے گی
مہنگائی کا ہے قوم پہ بوجھ اِس قدر کہ اب
تنکا بھی بڑھ گیا تو کمر ٹوٹ جائے گی