اونچی دکان، پھیکا پکوان

April 03, 2021

اطہر اقبال

کلو حلوائی کی کراچی کے علاقے لالوکھیت میں مٹھائی کی دکان تھی۔ اس دکان میں بننے والی مٹھائیاں لوگ بہت پسند کرتے تھے اور دور دور سے لوگ اسے خریدنے آتے تھے۔ صبح کے اوقات میں حلوہ پوری بھی بنتی تھی جسے لوگ انتہائی ذوق و شوق سے نہ صرف وہیں بیٹھ کر کھاتے تھے بلکہ گھر بھی لے جاتے تھے۔ کلو حلوائی کی مٹھائی سَستی ہونے کے علاوہ لذیذ بھی ہوتی تھی۔

یہ عام سی دکان تھی، مہنگائی کی وجہ سے کلوّ نے اس کی تزئین و آرائش اور سجاوٹ پر کوئی توجہ نہیں دی تھی، بس اس کی کوشش ہوتی تھی کہ اس کی دکان کی مٹھائیاں معیاری اور خوش ذائقہ ہوں اور لوگ انہیں پسند کریں۔ دن گزرتےگئے، چند سال بعد کلو کی دکان کے سامنے ایک دوسرے حلوائی نے مٹھائی کی دکان کھول لی۔

اس نے دکان کی سجاوٹ اور تزئین و آرائش عالی شان طریقے سے کی۔ برقی قمقمے اور بجلی سے جلنے والی خوب صورت جھالریں لگوائیں۔شیشے کے جگمگاتے شو کیس لگوائے جن میں ہر مٹھائی کو خوب صورتی کے ساتھ سجایا جاتا تھا۔ اس دکان کی شان و شوکت دیکھ کر لوگوں نے کلو حلوائی کی دکان کی بجائے دوسری دکان سے مٹھائیاں خریدنا شروع کردیں جس کی وجہ سے کلو کی دکان خالی نظر آنے لگی۔

یہ سلسلہ کچھ ہی دنوں تک چلا اور خریدار واپس کلو کی دکان کی طرف پلٹنا شروع ہوگئے۔ کلو اس بات سے بہت حیران تھا، آخر ایک روز اس نے اپنی دکان کے ایک پرانے گاہک سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا، ’’بڑے صاحب، آپ کئی سال سے میری دکان سے مٹھائی خریدتے تھے، پھر آپ نے سامنے دکان کھلنے کے بعد مجھ سے مٹھائی خریدنا بند کردی اور اس سے مٹھائی خریدنے لگے‘‘۔’’

مگر اب آپ دوبارہ میری دکان کی طرف آگئے، آخر کیوں؟‘‘ بزرگ کلو کی بات سن کر مسکرائے ، پھر بولے، ’’کلو میاں ہم نے دکان کی شان و شوکت اور خوب صورتی دیکھ کر وہاں کا رخ کیا تھا، لیکن اس کی مٹھائیوں میں وہ ذائقہ نہیں تھا جو تمہاری مٹھائیوں میں ہے۔‘‘ اس دکان کی مٹھائیوں کی مثال تو ایسی ہے ’’اونچی دکان، پھیکا پکوان‘‘۔