بچوں کو کورونا وائرس سے خطرہ نہ ہونے کا خیال غلط ثابت ہوگیا

April 15, 2021


یہ خیال بالکل غلط ہے کہ بچوں کو کووڈ سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ برازیل میں کووڈ 19 کی وجہ سے ہلاکتیں اپنے عروج پر ہیں، جہاں اب تک 2600 سے زیادہ بچے اس عالمی وباء کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں ۔

بڑی دعاؤں کے بعد پیدا ہونے والا لُوکس ایک سال کی عمر میں ہی کووڈ کے ہاتھوں زندگی سے ہار گیا، صرف اس لیے کیونکہ ڈاکٹروں نے بروقت اُس کا کووڈ ٹیسٹ نہیں کروایا۔

لُوکس میں کووڈ کی تمام علامات تھیں حتیٰ کہ اُس کا آکسیجن لیول بھی 86 فیصد تک گرگیا تھا لیکن بخار نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے اُس کا کووڈ ٹیسٹ نہیں کیا اور اینٹی بائیوٹک دواؤں پر ڈال دیا۔

اگر وقت پر کووڈ ٹیسٹ ہوگیا ہوتا تو شاید لُوکس آج زندہ ہوتا۔ ڈاکٹرز سمجھتے رہے کہ لُوکس کو نہ شوگر ہے، نہ دل کا کوئی مرض اور نہ ہی کوئی موروثی علامات کہ کووڈ ہونے کا شبہہ پیدا ہو۔ بس یہی اُن کی غلطی تھی۔

لُوکس کے والدین کا کہنا ہے کہ ایک بچہ زبان سے اظہار نہیں کر سکتا، اسی لیے ٹیسٹ پر انحصار کیا جاتا ہے، اگر ڈاکٹروں کو یقین ہو بھی کہ کسی بچے کو کووڈ نہیں ہے پھر بھی اس خطرے کو مکمل طور پر خارج از امکان قرار دینے کے لیے کورونا ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے کیونکہ بچوں میں کووڈ کی علامات بڑوں سے مختلف ہو سکتی ہیں۔

والدین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہ کروانے کے باعث لوُکس کے کیس میں جو تاخیر ہوئی، اُسی تاخیر نے اُس کی جان لے لی۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کے بچے کا رنگ زرد اور جسم ٹھنڈا پڑ رہا ہو، سانس لینے میں دشواری ہو، ہونٹ نیلے پڑنے لگیں، کسی قسم کا دورہ پڑے، انتہائی سست پڑ جائے، جسم پر سرخ نشان پڑ جائیں جو دبانے سے غائب نہ ہوں تو فوری طبی امداد حاصل کریں۔