آسکرز ایوارڈ کیلئے پہلی بار ہر کیٹیگری میں مختلف رنگت کے اداکاروں کی نامزدگی

April 23, 2021

لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک)رواں برس آسکرز ایوارڈ کے لیے پہلی بار ہر کیٹیگری میں مختلف رنگت کے اداکاروں کی نامزدگی ہوئی ہے جس سے ماہرین کا خیال ہے کہ ہولی وڈ میں یکسانیت ختم ہو رہی ہے اور اب تنوع کے راستے ہموار ہو سکتے ہیں۔آسکرز میں خواتین اور دیگر نسلوں کے اداکاروں اور ہدایتکاروں کی نامزدگی ہونے کے پیچھے ہیش ٹیگ آسکر وائٹ، می ٹو موومنٹ اور اس کے ساتھ کووڈ-19 کی وبا ہے۔سیاہ فام امریکی اداکار ڈوئین بارنز نے ڈیڈلائن نامی ویب سائٹ کے لیے لکھے گئے ایک کالم میں کہا ہے کہ میرے خیال میں اس سال کے آسکرز کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ہیش ٹیگ می ٹو مہم کا آغاز جنوری 2015 میں سوشل میڈیا پر ہوا تھا تاکہ اس بات پر غور کیا جائے کہ ہر سال آسکرز کے لیے زیادہ تر سفید فام افراد ہی نامزد ہوتے ہیں۔اس وقت آسکرز کے چھ ہزار ارکان میں سے 93 فیصد سفید فام افراد تھے اور 76 فیصد مرد۔تاہم رواں سال آسکرز نے خواتین کی تعداد دگنی کرنے اور سفید فام افراد کے علاوہ دیگر آرٹسٹوں کو شامل کرنے کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔اب آسکرز ارکان میں سے ایک تہائی خواتین ہیں اور 19 فیصد کم نمائندگی رکھنے والی اقلیتیں ہیں۔ڈوئین بارنز کہتے ہیں کہ اس میں کچھ سال لگے لیکن یہ امید کی جاسکتی ہے کہ (نامزدگیوں میں تنوع) صرف ایک بار ہونے والا واقعہ نہیں ہے۔MeToo# اور OscarsSoWhite# مہم کے علاوہ جس وجہ سے آسکرز میں تنوع دیکھنے میں آئی ہے وہ ہے کووڈ-19 کی وبا۔کورونا وائرس کی وبا کے باعث فلم ٹھیٹر بند ہوئے جس کی وجہ سے سفیدفام ہدایتکاروں کی بنائی گئی بڑی فلموں میں تاخیر ہوئی۔