پچاس فیصدسے زائد ورکرز کورونا پینڈامک کےدوران ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار

April 23, 2021

لندن (پی اے) بیشتر منیجروں کا خیال ہے کہ کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک کے بحران کے نتیجے میں ان کے عملے کی ذہنی صحت خراب ہو گئی ہے۔ یہ انکشاف ایک نئی ریسرچ کے نتائج میں ہوا ہے۔ سروے میں شامل 1200 منیجرز میں سے نصف سے زائد کا کہنا ہے کہ ان کی آرگنائزیشن کے ملازمین گزشتہ ایک سال کے دوران تکلیف کا شکار ہیں جبکہ تقریباً نصف جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ کورونا بحران کے دوران ان کی ذہنی صحت بھی خراب ہو گئی ہے۔ چارٹرڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم آئی) نے کہا کہ اس سٹڈی میں ورکرز کی ذہنی صحت،تندرستی اور خوش حالی کی ضروریات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ پانچ میں سے ایک جواب دہندہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ایمپلائی اسسٹنس پروگرام کو استعمال کرنے سے گھبراتا ہے۔ سی ایم آئی چیف ایگزیکٹیو این فرانسک نے کہا کہ یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ بہت سے افراد کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ کورونا وائرس پینڈامک اور اس کے بعد کی لاک ڈاؤن نے ان کی ذہنی صحت، تندرستی اور خوش حالی پر منفی اثرات مرتب کئے ہیںلیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ ملازمین اپنی کمپنیوں کے ایمپلائی اسسٹنس امدادی پروگراموں کو استعمال کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی آرگنائزیشن کے لیڈرز کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے سٹاف کی ذہنی صحت،تندرستی اور خوش حالی کو یقینی بنائیں۔ ان کو ضرورت کے مطابق موثر سپورٹ آفر کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے منیجرز کوذہنی صحت کے ایشوز سے دو چار افراد میں کسی بھی علامت کو جاننے اور انہیں بروقت سپورٹ فراہم کرنے کے حوالے سے سکلز اور معلومات سے لیس ہونا چاہئے۔