ویکسینیشن: کورونا سے بچاؤ کی واحد سبیل

May 09, 2021

ڈاکٹر سارہ شاہ، سعودی عرب

کورونا وائرس کی تیسری لہر پوری دُنیا کو بشمول پاکستان اپنی لپیٹ میں لے چُکی ہے۔ اگرچہ تقریباً تمام ہی مُمالک لاک ڈاؤن اور ایس او پیز پر پہلے سے زیادہ سختی سے عمل پیرا ہیں، لیکن اس کے باوجود کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ تادمِ تحریر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی کُل تعداد 815,711ہے،جب کہ17,680افراد ہلاک اور708،193صحت یاب ہوچُکے ہیں۔

اگر دُنیا بَھر کے اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو کم و بیش یہی صُورتِ حال نظر آتی ہے، جس کی وجہ سے کورونا وائرس صحتِ عامّہ کے لیے خطرہ بن چُکا ہے اور اس نےلگ بھگ شعبۂ زندگی کےہر پہلوؤں پر منفی اثرات مرتّب کیے ہیں۔ ان حالات کے پیشِ نظر دُنیا بَھر کے ماہرینِ طب کی متفّقہ رائے ہے کہ اس عالم گیر وَبا پر صرف کووڈ-19ویکسین ہی کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ویکسینز استعمال کی جارہی ہیں، جن کی افادیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں، تو ایک ایسے وقت میں، جب کورونا سے بچاؤ کی ہر تدبیر اختیار کرنے کے باوجود وَبا تیزی سے پھیل رہی ہے، ویکسی نیشن ہی اُمید کی واحد کرن نظر آرہی ہے، لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں ،عالمی سطح پر بھی عوام النّاس میں ویکسی نیشن سے متعلق کافی خدشات پائے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے عالمی ادارۂ صحت نے صحت کے دس خطرات میں اس غیر یقینی صُورتِ حال کو بھی سرِفہرست رکھا ہے۔

ویکسین نہ لگوانے کی وجوہ میں ذاتی عقائد، غلط فہمیوں اور مفروضات کا زیادہ عمل دخل ہے۔ اس ضمن میں جہاں مُلک بَھر میں آگاہی مہم کے ذریعے عوام النّاس میں پائے جانے والے تحفّظات دُور کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے، وہیں ہر سطح تک ویکسین کی دست یابی بھی ممکن بنائی جائے۔ اس طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرنےکے ساتھ ویکسی نیشن کروا کے وَبا پھیلنے کے امکانات کم سے کم کیے جاسکتے ہیں، بالخصوص شعبۂ طب سے تعلق رکھنے والے تمام تر ورکرز کی ویکسی نیشن ہر صُورت یقینی بنائی جائے، تاکہ تمام تر حفاظتی اقدامات کے ساتھ مزید مستعدی سے اس شعبے میں خدمات انجام دی جا سکیں۔

اس ضمن میں ذاتی مفادات سے بالا ترہوکر مُلکی و قومی مفادات کو عزیز جانتے ہوئے نہ صرف سرکاری، بلکہ نجی اداروں کے تحت درآمد شدہ ویکسینز کی عوام تک رسائی ممکن بنائی جائے۔ جب کہ مزید آسانی کے لیے مستند رفاہی، فلاحی اداروں کو سبسڈی پر بھی ویکسینز فراہم کی جاسکتی ہیں۔ دُنیا کے کئی مُمالک میں ہر سطح تک ویکسین پلان پر عمل درآمد کیا جارہا ہے، جب کہ وہاں کے عوام کی طرف سے بھی خاصا مثبت ردِ عمل دیکھنے میں آیا ہے، تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے یہاں بھی فوری طور پر سرکاری و نجی اداروں کےاشتراک سے کورونا ویکسین کی آگاہی مہم شروع کی جائی، تاکہ ویکسی نیشن کے عمل میں تیزی آئے۔

اس ضمن میں الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کر نا چاہیے۔ علاوہ ازیں، مُلک و قوم کے وسیع تر مفاد میں سرکاری، نجی اداروں، رفاہی، فلاحی تنظیموں کو بھی مل جل کر کوششیں کرنا ہوں گی، تاکہ کورونا وائرس کے اس سیلاب کے سامنے جلد از جلد بند باندھا جا سکے ۔ (مضمون نگار، معروف فیملی فزیشن ہیں۔گزشتہ پانچ برس سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اور ٹیلی ہیلتھ اور درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں۔ نیز، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کی بھی رکن ہیں)