پاک سعودی مشترکہ اعلامیہ

May 10, 2021

وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورۂ سعودی عرب سے باہمی تعلقات میں گہرائی اور گرم جوشی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا نظر آرہا ہے جو دونوں برادر مسلم ملکوں کے لٗے یقیناً خوش آئند ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان تفصیلی مذاکرات کے بعد جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ اس حقیقت کا مظہر کہ پچھلے دنوں بعض وجوہ سے باہمی تعلقات میں رونما ہونے والی سردمہری ختم ہو گئی ہے اور اخلاص و اخوت پر مبنی تعلقات کی طویل تاریخ رکھنے والے دونوں ملک علاقائی و عالمی معاملات میں ایک دوسرے کی حمایت و معاونت کرنے اور ترقی کی شاہراہ پر شانہ بشانہ آگے بڑھنے کو پوری خوش دلی سے تیار ہیں۔ مشترکہ اعلامیے میں سعودی عرب کی جانب سے کشمیر پر پاکستانی موقف کی از سرنو واضح حمایت اور تنازع کشمیر سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام باہمی اختلافات کو پُرامن مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا جانا اہلِ پاکستان کے لئے بلاشبہ طمانیت کا باعث ہے کیونکہ پچھلے سال جب حکومت پاکستان نے کوشش کی تھی کہ سعودی حکومت مودی سرکار کی غیرمنصفانہ کارروائیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے کشمیر کے بحران پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے ذریعے پاکستان کی حمایت کرے تو اس میں کامیابی نہیں ہوئی تھی۔ مشترکہ اعلامیے میں افغانستان میں پائیدار امن کی خاطر تمام فریقوں کو سیاسی تصفیے کے موقع کو درست طور پر استعمال کرنے کی تاکید بھی کی گئی ہے اور یوں سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ مساعی سے افغانستان میں امن عمل کے تقویت پانے کے امکانات روشن ہوئے ہیں جبکہ لیبیا، شام، یمن میں بھی تنازعات کے سیاسی حل کی حمایت کی گئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے عرب امن اقدام کے تحت فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق، خاص طور پر ان کے حقِ خود ارادیت اور ان کی خود مختار ریاست کے 1967سے قبل کی سرحدوں اور مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کی حیثیت سے قیام کے اعادہ کی تصدیق کی ہے۔ تاہم دنیا بھر کے مسلمان اور انصاف پسند لوگ بہرحال اس بات کے منتظر ہیں کہ فلسطین اور کشمیر سمیت مسلم دنیا کو درپیش تمام مسائل عملی اقدامات کے ذریعے منصفانہ طور پر حل ہوں اور مظلوموں کو ان کا حق دلایا جائے۔ چھپن اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی اور مسلم حکمراں زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر اس سمت میں کسی نتیجہ خیز پیش رفت کا ثبوت دیں اور اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارے کو فلسطین اور کشمیر جیسے دیرینہ مسائل کے جلداز جلد حل کے لئے ویسے ہی مؤثر اقدامات پر آمادہ کریں جیسے مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان وغیرہ کے لوگوں کو ان کا حق دلانے کیلئے عمل میں لائے گئے تھے۔ جہاں تک وزیراعظم عمران خان کے دورۂ سعودی عرب سے پاکستان کے لئے حاصل کیے گئے مثبت نتائج کا تعلق ہے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں جس کی رو سے سعودی عرب اور پاکستان کے مابین ایک اعلیٰ سطح کی کوآرڈی نیشن کونسل کا قیام عمل میں آئے گا، سعودی عرب پاکستان کو سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ سے 500ملین ڈالر کی رقم فراہم کرے گا جو انفرااسٹرکچر اور آبی وسائل کی ترقی پر خرچ کی جائے گی جبکہ اگلے دس سال کے دوران سعودی عرب کو قومی تعمیر وترقی کے منصوبوں کے لئے ایک کروڑ نفوس پر مشتمل جو افرادی قوت درکار ہوگی، اس کا زیادہ حصہ پاکستان سے لیا جائے گا اور یوں پاک سعودی تعلقات سیاسی تعاون کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور میں داخل ہوں گے۔ یہ یقیناً نہایت امید افزاء پیش رفت ہے اور خدا کرے یہ کسی رکاوٹ کے بغیر پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔