افغانستان: امریکی فوج دوبارہ آ سکتی ہے

May 10, 2021

دوحہ امن معاہدے کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا پر ایک لمبا عرصہ مخمصے کا شکار رہنے کے بعد امریکی حکومت نے گزشتہ ماہ اپنی طویل ترین جنگ کا اختتام کرتے ہوئے نائن الیون کے 20سال مکمل ہونے سے پہلے اپنی افواج کے انخلا کا عمل مکمل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ فوجی انخلا کے فیصلے کے منطقی انجام تک پہنچنے میں تاخیر کی جہاں اور بہت سی وجوہات ہیں وہیں ایک بڑی وجہ یہ خدشہ بھی تھا کہ اگر امریکی افواج کو متحارب فریقوں کے مابین اقتدار کی تقسیم کئے بغیر واپس بلا لیا گیا تو طالبان کچھ ہی عرصہ میں پھر سے افغانستان کے زیادہ تر حصوں پر قابض ہو سکتے ہیں۔ مزید براں وہاں القاعدہ کو دوبارہ منظم ہونے کے مواقع میسر آ سکتے ہیں۔ اِس حوالے سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنا حالیہ ازبکستان، قطر، افغانستان اور تاجکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پُر زور انداز میں کہا ہے کہ اگر امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان نے امن معاہدے کی خلاف ورزی کی تو امریکی فوج دوبارہ افغانستان میں واپس آ جائے گی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اگر طالبان نے افغان عوام کے ساتھ امن کی بجائے جنگ کو ترجیح دی تو ہم اپنے دوستوں کو اِس مشکل گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اتحادی افواج کی واپسی کے بعد کچھ ماہ کا عرصہ انتہائی حساس نوعیت کا حامل ہے جس کے لئے افغان فریقین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر پائیدار امن اور عوام کی ترقی و خوشحالی کی خاطر کسی بھی قسم کی کشیدگی پیدا نہ ہونے دیں اور تمام امن عمل افہام و تفہیم اور خوش اسلوبی سے مکمل کریں کیونکہ یہ وقت چالیس سالہ طویل قربانیوں کے بعد میسر آیا ہے جسے ضائع نہیں ہونے دیا جانا چاہئے اور اِس سارے عمل میں پاکستان کی افغانستان میں قیامِ امن کی کاوشوں کو بھی مدِنظر رکھا جانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998