GSP پلس پر نظرثانی کی قرارداد

May 10, 2021

یورپین پارلیمنٹ نے 27اپریل کو پاکستان کو دی جانے والی جی ایس پی پلس سہولت پر اعتراض کرتے ہوئے اس معاہدے پر نظرثانی کی قرارداد پاس کی ہے۔ قرارداد کے حق میں 662ووٹ جبکہ مخالفت میں صرف 3ووٹ پڑے، 26ارکان نے ووٹ نہیں ڈالے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قوانین اقلیتوں اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیںاور انسانی حقوق کی پامالیوں کی وجہ سے پاکستان کو دیئے جانے والے جی ایس پی پلس درجے پر نظرثانی اور اسکیم کے تحت دی جانے والی ڈیوٹی فری مراعا ت واپس لینے کیلئے فوری کارروائی کی جائے۔ جی ایس پی پلس سہولت سے میرا گہرا تعلق رہا ہے۔ میں نے پیپلزپارٹی دور حکومت میں وزیراعظم کے مشیر برائے ٹیکسٹائل کی حیثیت سے جی ایس پی پلس کے حصول کیلئے انتھک کوششیں کیں اور یورپی یونین کو جی ایس پی پلس کیلئے نظرثانی اسکیم پیش کی جس میں یورپی یونین کی پاکستان سے درآمدی حد ایک فیصد سے بڑھاکر دو فیصد کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ پاکستان جی ایس پی پلس اسکیم کیلئے کوالیفائی کرسکے۔ مجھے خوشی ہے کہ یورپی یونین نے ہماری تجویز کے تحت جی ایس پی پلس کے اپنے نظرثانی قوانین میں ترمیم کی جس کے بعد پاکستان اس سہولت کا حقدار بنا۔

یورپی یونین انسانی حقوق کے بارے میں بہت حساس ہے۔ ووٹنگ سے چند روز پہلے ہمیں بتایا گیا کہ ہمارے مخالفین پاکستان میں دی جانے والی پھانسیوں پر ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کرنا چاہتے ہیں تو وزیراعظم نے وزارت خارجہ کی سمری پر پھانسی کی سزا روکنے کے فوری احکامات دیے جبکہ پھانسی کی سزا کا جی ایس پی پلس سہولت سے براہ راست کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ واضح رہے کہ یورپی یونین نے سری لنکن حکومت پر تامل باغیوں کی انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات کے باعث سری لنکا سے جی ایس پی پلس کی سہولت واپس لے لی تھی جبکہ بنگلہ دیش جس کو جی ایس پی پلس ڈیوٹی فری سہولت حاصل تھی، کے خلاف جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملاح کو پھانسی دیئے جانے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ جی ایس پی پلس کی راہ میں دوسری بڑی رکاوٹ بھارت کا WTO میں پاکستان کو جی ایس پی پلس ملنے پر اعتراض تھا۔ ہم نے وزیر تجارت امین فہیم کے ساتھ بھارتی دورے میں وزیر تجارت آنند شرما سے WTO میں پاکستان کے خلاف بھارتی اعتراض واپس کرایا جس سے یورپی یونین میں پاکستان کی جی ایس پلس کیلئے راہ ہموار ہوئی جو ہماری بڑی فتح تھی۔ یورپی یونین نے یکم جنوری 2014ء سے پاکستان کو 10سال کیلئے جی ایس پی پلس کی سہولت دی تھی جس کے تحت پاکستان یورپی یونین کے 27ممالک کو بغیر کسٹم ڈیوٹی اپنی 6ہزار سے زائد مصنوعات ایکسپورٹ کرسکتا ہے لیکن 2020 میں اس سہولت پر نظرثانی کرکے اس کی مزید 5سال کیلئے تجدید کردی گئی تھی۔ پاکستان نے جی ایس پی پلس کے حوالے سے 27عالمی معاہدوں بالخصوص 16بنیادی انسانی حقوق سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کرنے پر دستخط کئے ہیں۔ ان 27کنونشنز میں سے پاکستان زیادہ تر پر عملدرآمد کرچکا ہے جبکہ کچھ پر عملدرآمد جاری ہے جس کی وجہ سے بھارتی لابی پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کی تجدید کی مخالفت کررہی ہے۔پاکستان، یورپی یونین کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر ہے۔ پاکستان کی یورپی یونین ایکسپورٹس تقریباً 7 ارب ڈالر اور امپورٹ 5 ارب ڈالر ہے۔ جی ایس پلس سہولت ملنے سے سب سے زیادہ فائدہ ہمارے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ہوا ہے اور یورپی یونین کو ایکسپورٹ پر ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات پر عائد 9.6فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو اپنے مقابلاتی حریفوں بھارت، بنگلہ دیش، ترکی، ویت نام اور چین پر جی ایس پی پلس کے تحت یورپی یونین کو ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کی سبقت حاصل ہوگئی ہے۔ گزشتہ 5سالوں میں پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت کی وجہ سے یورپی یونین ممالک کی ایکسپورٹس میں 15ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسوس کوطین نے بتایا کہ جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے سے پاکستان کی یورپی یونین ایکسپورٹس میں 55فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں ٹیکسٹائل کے علاوہ سرجیکل اور اسپورٹس گڈز، لیدر مصنوعات بھی شامل ہیں۔ میرے دوست گورنر پنجاب چوہدری سرور نے پاکستان کو جی ایس پی پلس سہولت دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس وقت تقریباً 39 ممالک جی ایس پی پلس کیلئے کوالیفائی کرتے ہیں لیکن یورپی یونین نے صرف 10ممالک کو جی ایس پی پلس کی ڈیوٹی فری سہولت دے رکھی ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔

پاکستان کو 27عالمی معاہدوں بالخصوص بنیادی انسانی حقوق کے معاہدوں پر سختی سے عملدرآمد کرنا ہوگا نہیں تو پاکستان کی جی ایس پی سہولت مستقل بنیادوں پر واپس لے لی جائے گی جس کے مجھے آثار نظر آرہے ہیں۔ چوہدری سرور 3مرتبہ برطانوی پارلیمنٹ کے رکن رہ چکے ہیں اور برطانیہ کے یورپی پارلیمنٹ میں اثر و رسوخ کے پیش نظر وہ یورپین پارلیمنٹ میں پاکستان کیلئے حمایت حاصل کرسکتے ہیں۔ میری وزیراعظم کو تجویز ہے کہ وہ جی ایس پی پلس معاہدے پر نظرثانی کے دوران چوہدری سرور کو توہینِ رسالتؐ قوانین اور انسانی حقوق کے معاملات پر وضاحت کیلئے یورپی پارلیمنٹ بھیجیں تاکہ ہم انسانی حقوق کے معاملے میں یورپی یونین کی تشویش دور کرکے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس سہولت برقرار رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ جون 2021ء میں FATF کے پیرس میں ہونے والے اجلاس میں یہ حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے یا بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے۔ یورپین پارلیمنٹ کی جی ایس پی پلس سہولت پر نظرثانی کی قرارداد FATF اجلاس پر اثر انداز ہوسکتی ہے اور موجودہ حالات میں کوئی منفی فیصلہ پاکستان کی معیشت برداشت نہیں کرسکتی۔