چینی خلائی راکٹ کے ٹکڑے بحر ہند میں گرگئے

May 11, 2021

بیجنگ (اے ایف پی) چینی خلائی راکٹ لانگ مارچ کے ٹکڑے بحر ہند میں گرگئے ہیں۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ چین خلائی ملبے سے متعلق ذمہ داری کے معیارات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چینی خلائی راکٹ ’لانگ مارچ فائیو بی‘ کے ٹکڑے زمینی کرہ ہوائی میں داخلے کے بعد جزائر مالدیپ سے مغرب کی طرف بحر ہند میں جا گرے۔ ماہرین نے تنبیہ کی تھی کہ اس خلائی راکٹ کا بے قابو ملبہ کسی رہائشی علاقے میں بھی گر سکتا تھا۔ بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس خلائی راکٹ کے ٹکڑے بحر ہند میں گرنے کی چینی خلائی ادارے کے ماہرین نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ ʼلانگ مارچ فائیو بی‘ نامی یہ راکٹ اب تک خلا میں بھیجا جانے والا سب سے بڑا چینی راکٹ تھا، جو اپریل کے اواخر میں اٹھارہ ٹن وزنی ماڈیول ʼتیان ہے‘ کو لے کر خلائی سفر پر روانہ ہوا تھا۔چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بتایا کہ خلا سے انتہائی تیز رفتاری سے زمین کے کرہ ہوائی میں داخلے کے وقت اس راکٹ کے زیادہ تر حصے جل گئے تھے۔زمین کے کرہ ہوائی میں داخلے کے بعد اس راکٹ کے بچے کھچے حصے آج اتوار نو مئی کے روز بحر ہند میں مالدیپ کے مجموعہ جزائر سے مغرب کی طرف کھلے سمندر میں گرے۔ اس طرح کئی دنوں سے جاری یہ قیاس آرائیاں اور خدشات بھی ختم ہو گئے کہ اس خلائی راکٹ کا ملبہ زمین پر کسی ملک کے رہائشی علاقے میں بھی گر سکتا تھا۔چین کے سرکاری میڈیا نے ملکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ʼلانگ مارچ فائیو بی‘ کا ملبہ بیجنگ کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح دس بج کر چوبیس منٹ پر اور عالمی وقت کے مطابق صبح دو بج کر چوبیس منٹ پر زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوا، جس کے بعد وہ سیدھا بحر ہند میں جا گرا۔اس خلائی راکٹ کے ملبے کے بارے میں چینی حکام کے موقف سے متعلق امریکی خلائی ماہرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ نے اس سلسلے میں بہت شفافیت سے کام نہیں لیا۔ امریکی خلائی کمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چینی راکٹ کا ملبہ جزیرہ نما عرب کے اوپر زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوا، جس کے بعد وہ سمندر میں گر گیا۔