برطانیہ پہنچنے والی پاکستانی فیملی کوقرنطینہ میں شدید مشکلات

May 11, 2021

لندن (جنگ نیوز) پاکستان سے برطانیہ پہنچ کر ہوٹل میں قرنطینہ کرنے والی پاکستانی فیملی نے شدید مشکلات کی شکایت کی ہے۔ کرن یوسف نے کہا ہے کہ وہ شوگر کی مریضہ ہیں اور انہیں اپنی ادویات رکھنے کیلئے کمرے میں مناسب فرج درکار ہے لیکن درخواست کے باوجود وہ فراہم نہیں کیا جارہا، کرن یوسف اسلام آباد سے اپنے شوہر خرم عارف اور دو بچوں نہان ملک اور آیانا ملک کے ہمراہ ایک ہفتہ قبل لندن پہنچی تھیں اور انہیں مغربی لندن کے میلنیم ہوٹل گلوسٹر کنزنگٹن میں ٹھہرایا گیا، انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا اسپیشل نیڈز کا حامل بچہ ہے اور چھوٹے سے کمرے میں رہنا اس کیلئے انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پہنچنے سے قبل اور پہنچنے کے بعد بھی ہوٹل انتظامیہ کو اپنی ضروریات کے بارے میں بتا دیا تھا لیکن اس کے باوجود نہ تو فرج فراہم کیا گیا اور نہ ہی حلال کھانا بلکہ حرام گوشت والا کھانا دیا گیا، انہوں نے کہا کہ شوگر کی مریض ہونے کے سبب میری زندگی ادویات کی مرہون منت ہے اور ادویات کو فرج میں رکھنا ضروری ہے۔ ادویات کو مناسب طریقے سے نہ رکھے جانے کے سبب ان کی تاثیر متاثر ہوتی ہے جس کے سبب ان کی شوگر کنٹرول سے باہر ہو رہی ہے۔ طبیعت کی خرابی کے سبب دو مرتبہ طبی ٹیم آچکی ہے لیکن اس کے باوجود ہوٹل والے کہتے ہیں کہ فرج فراہم کرنا ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے کیلئے بھی مناسب کھانا فراہم نہیں کیا جارہا جس کے سبب اسے باہر سے کھانا منگوا کر دینا پڑ رہا ہے جس پر اضافی 30 پائونڈ روزانہ خرچ ہو رہے ہیں، کرن نے کہا کہ کارپوریٹ ٹریول مینجمنٹ سے کسی دوسرے ہوٹل میں منتقل کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ان کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوٹل میں قرنطینہ میں رہنا ایک بھیانک خواب ثابت ہوا ہے اور وہ یہاں سے نکلنے کی شدت سے منتظر ہیں، ہوٹل کی انتظامیہ نے اس کیس کے حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔