پاک سعودی عرب تعلقات کا نیا دور

May 11, 2021

پاکستان اور سعودی عرب اسلامی اخوت کے لازوال رشتے کے علاوہ عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کے تقاضوں کے تحت بھی دوستی اور تعاون کے مضبوط بندھن میں بندھے ہوئے ہیں اور مشکل وقتوں میں ایک دوسرے کے ساتھ چٹان کی مانند کھڑے رہنے کی تاریخ کے حامل ہیں لیکن یہ کہنا بےجا نہ ہو گا کہ وزیراعظم عمران خان کا دو روزہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان پُرجوش تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہے جس کے ثمرات وقت گزرنے کے ساتھ سطح زمین پر نمایاں نظر آئیں گے۔ سعودی حکمرانوں سے مذاکرات میں زیادہ توجہ دونوں ملکوں میں معاشی تعاون، سرمایہ کاری اور تجارت پر مرکوز رہی اور اس سلسلے میں کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جن پر عملدرآمد کے لئے سعودی حکام عیدالفطر کے بعد اسٹرکچرڈ مذاکرات کی غرض سے پاکستان آئیں گے تاہم وزیراعظم نے عالم اسلام کے خلاف مغربی ملکوں میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خطرے اور برصغیر کے امن کو لاحق جموں و کشمیر کے تنازع پر پاک بھارت کشیدگی سے بھی سعودی ولی عہد کو آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اگرچہ پاکستان نے سعودی عرب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے بات نہیں کی اور صرف 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اپنا اصولی موقف پیش کیا مگر سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے سرکاری ٹی وی پر ایک انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے کردار کا مرکزی نقطہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل ہی ہو سکتا ہے جو پاک بھارت کشیدگی کا بنیادی سبب ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی وفد سے بات چیت کے دوران سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے یہ راز میڈیا پہلے ہی ظاہر کر چکا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کیلئے پس پردہ کا م کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ سعودی عرب ہی کا کیا تھا اور اس کے بعد اب تک وہاں کے کئی دورے کر چکے ہیں جس سے دونوں ملکوں کے مسلسل رابطے میں رہنے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویو میں یہ کہہ کر اس کی تصدیق بھی کی ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل جل کر کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کے حالیہ دورے کے پس منظر میں امریکہ کی یہ کوششیں بھی قابلِ ذکر ہیں جن کا مقصد سعودی عرب کے ذریعے پاکستان کو اس بات پر آمادہ کرنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی کے بعد پاکستان سے افغانستان کی نگرانی اور امریکی تقاضوں کی تکمیل میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ وزیراعظم نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل سے بھی ملاقات کی اور پاکستانی کمیونٹی سے بھی خطاب کیا۔ پاکستانیوں سے خطاب میں انہوں نے خوش خبری دی کہ جلد نیا پاکستان بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت ٹریک پر آ گئی ہے اور ملک مشکل وقت سے نکل آیا ہے۔ ہم نے کورونا سے عوام اور معیشت کو بچا لیا ہے۔ وزیراعظم کے دورے سے بعض حلقوں کے یہ خدشات بھی دور ہو گئے ہیں کہ پاک سعودی عرب تعلقات بعض حوالوں سے سرد مہری کا شکار ہیں۔ وزیراعظم نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں درست کہا کہ سعودی عرب نے ہر برے وقت میں ہماری مدد کی۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ دورے سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے دونوں ملکوں کے اقتصادی تعاون میں اضافہ ہو گا۔ علاقائی سلامتی کو درپیش مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کیلئے روزگار کے نئے دروازے کھلیں گے۔