سی پیک پاکستان کی ترقی کا راستہ

May 11, 2021

کسی بھی ملک کی ترقی اور مضبوطی میں اس کی معیشت اہم اور بنیادی کردار ادا کرتی ہے،مگر پاکستان میں بدقسمتی سے آزادی کے بعد ا س شعبے کو مستحکم بنانے کے بجائے صرف غیر ملکی قر ضوں ، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف پر ہی توجہ مرکوز رکھی گئی جس کے نتیجے میں ہم آج بھی قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔پاکستان دنیا کے ان ملکوں میں شامل ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بیش بہا نعمتوں سے نوازا ہوا ہے،قدرتی وسائل سے مالا مال ملک پاکستان اگر معاشی استحکام کی جانب توجہ دیتا تو آج ہم بہت آگے ہوتے،زندگی کے ہر شعبے میں ہمارے پاس انمول ہیرے موجود ہیں،ہنر مندی میں پاکستان کے شہری دنیا بھر میں ہماری پہچان ہیں، تعلیم، صحت،دفاعی اعتبار سے بھی دنیا بھر میں ہمارے ماہرین کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر ہم نے اپنے لوگوں کی قدر نہیں کی،افواج پاکستان جس انداز سے ملک کا دفاع کررہی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی، محسن پاکستان داکٹر عبد القدیر خان کی کاوشوں سے پاکستان آج ایٹمی طاقت ہے،جس کی وجہ سے روایتی حریف بھارت اب پاکستان کی جانب آنکھ اٹھانے سے بھی ڈرتا ہے،ایٹمی دھماکے کے بعد پاکستان نے پہلی مرتبہ اپنے مضبوط ترین دوست ملک چین کے ساتھ سی پیک منصوبے کا آغاز کیا، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک اہم منصوبہ ہے جسے چینی صدر شی جن پنگ نے تجویز کرتے ہوئے اسے دونوں ملکوں کے مابین جامع اور موثر تعاون کا فریم ورک اور پلیٹ فارم قرار دیا،مئی 2013ءمیں چینی وزیر اعظم لی کی چیانگ نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران سی پیک کی تجویز پیش کی جس پر فوری طور پر پاکستانی حکومت کی جانب سے مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا ، جولائی 2013ءمیں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ چین کے دوران سی پیک پر کام شروع کرنے کیلئے مفاہمت پر دستخط ہوئے۔ اب تک اس بڑے اوراہم منصوبےپر عمل در آمد کا سلسلہ موثر طریقے سےتسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ کوئی شک نہیں کہ سی پیک کی تکمیل سے پاکستان کو معاشی طور پر جو استحکام حاصل ہوگا، وہ بھارت جیسے ازلی دشمن کو ہضم نہ ہوسکے،سی پیک چین اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ سی پیک سے پاکستانی عوام کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے، اس میں مقامی لوگوں کے معیارِ زندگی کو بہتر بنانے تعلیمی اور طبی منصوبوں کے ذریعے سے بہتری کی کوشش کی گئی ہے۔ پاک،چائنہ فرینڈشپ پرائمری اسکول ، گوادر ، گوادر اسپتال ، گوادر ووکیشنل کالج ، اور واٹر ڈسیلی نیشن پلانٹ جیسے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کئے گئے ہیں ،انفراسٹرکچر کی تعمیر سے سیاحت کے شعبے میں ترقی دیکھنے میں آئی ہے،زراعت میں نئےمنصوبوں سے مجموعی طور پر ملکی زرعی پیداوار میں مثبت نتائج کی توقع ہے۔ نئےمتبادل راستے سے شندور،گلگت ، چترال میں تجارتی سرگرمیوں ، ترقی اور سیاحت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، قومی اور بین الاقوامی سیاحوں کو قدرتی علاقوں کا رخ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔جس سے پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو موثر انداز میں فروغ ملے گا۔سی پیک کی تکمیل 2030 ءمیں ہو گی ،دونوں ممالک فنانشل سروسز، سائنس و ٹیکنالوجی ، سیاحت ، تعلیم ، غربت کے خاتمے اور سٹی پلاننگ جیسے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کریں گے، توانائی کے منصوبوں کی تعمیر سے ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملی ، پاکستان میں شمال،جنوبی راہداری کی راہ ہموار کرنے کے لئے پہلےسے موجود روڈ نیٹ ورک کو استعمال میں لاکر ترجیحی بنیادوں پر سائنسی اصولوں کی حامل منصوبہ بندی کی گئی ہے،صنعتی شعبے میں چین کو ٹیکنالوجی ، فنانسنگ اور صنعتی صلاحیتوں کا امتیاز حاصل ہے جبکہ پاکستان اپنے وسائل ،افرادی قوت اور مارکیٹ کے سازگار حالات سے استفادہ کر سکتا ہے۔ یہ منصوبے روزگار اور ٹیکس کی وصولی کو فروغ دینے ، صوبائی طور پرزمینی رابطہ سازی کو مستحکم کرنے ، معاشی ترقی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں گے۔اس کے مختلف منصوبوں کے آغاز سے پاکستان میں معاشی ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملی ۔ لاکھوں پاکستانی سی پیک کے مختلف منصوبوں پرکام کر رہے ہیں ۔ رشکئی میں پہلی چینی اسٹیل مل کی تعمیر جاری ہے،سی پیک ہماری معاشی ترقی کا جھومر اور پاک چین لازوال دوستی کی عمدہ مثال ہے ۔اس منصوبے کی تکمیل کے لئے افواج پاکستان حکومت کی قابل قدرمدد کررہی ہے، منصوبے میں بلوچستان اور کے پی کو خاص اہمیت دی گئی ہے جس سے ان دونوں صوبوں کے عوام کےا حساس محرومی کو دور کرنے میں مدد ملے گی ، اس وقت بھارت، افغانستان سمیت کئی طاقتور ممالک اس منصوبے کو ختم کرنے کے لئے پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں،جس کو روکنے کے لئے ہمیں اپنے تمام تر اختلافات کو فراموش کر کے ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا، حکومت کو بھی اس سلسلے میں ہر ماہ اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی پالیسی بنانا ہوگی ، اس کی جانب سے بھی آنے والی مثبت تجاویز کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنا ہوگی، یہ منصوبہ اب دنیا کے دیگر ملکوں کو بھی اپنی جانب کھینچ رہا ہے وہ بھی اس میں شامل ہونے کے لئے اپنی خواہشات کا اظہار کررہے ہیں، اس لئے پاکستان سی پیک کے حوالے سے نازک دور سے گزر رہا ہے ملک میں اس وقت اتحاد،اور ا تفاق کی بڑی ضرورت واہمیت ہے جس پر سب کو غور کرنا ہوگا،تاکہ ہماری آنے والی نسل غیر ملکی قرضوں کے بوجھ سے آزاد ہوسکے۔