عمودی باغبانی سے گھر کو خوبصورتی فراہم کریں

May 13, 2021

باغبانی ایک نہایت عمدہ اور صحت بخش مشغلہ ہے۔ گھر کے کئی حصوں (باغیچہ، ٹیرس، عقبی حصہ، بالکونی، صحن، کارپورچ) کو استعمال میں لاکر آپ اپنے اس شوق کی تکمیل کرسکتے ہیں۔ ویسے تو باغبانی اُفقی (Horizontal) طرز پر کی جاتی رہی ہے مگر گزشتہ کچھ سالوں سے عمودی باغبانی (ورٹیکل گارڈننگ) کا رجحان بھی کافی عام ہوگیا ہے۔

عمودی باغبانی کو لائیو وال اور لیونگ گرین وال بھی کہا جاتا ہے۔ جن لوگوں کو گھرمیں افقی طرز پر باغبانی کرنے کے لیے جگہ کی کمی کا سامنا ہے، اب وہ عمودی باغبانی کے ذریعے اپنے مشغلے کو پورا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کم دیکھ بھال اور کم مینٹیننس والے پودوں کے لیے عمودی باغبانی کو بہترین سمجھا جاتا ہے۔

گھروں، دفاتر، اسپتالوں، ہوٹلوں وغیرہ میںانڈور گارڈننگ یاآؤٹ ڈور فارمنگ میں عمودی باغبانی کی جاتی ہے۔ یہ کسی بھی جگہ گملوںیا کنٹینر میں لگے پودوں کا بہترین متبادل ہے۔ اکثر لوگوںکو تعجب ہوتا ہے کہ کس طرح عمودی طرز پر باغبانی کی جاتی ہے، تو ان کی معلومات کے لیے بتاتے چلیں کہ اس میں ہائیڈروپونک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عمودی پینلز پر پودے لگائے جاتے ہیں۔

اس میں عمودی پلانٹر کی تنصیب کرکے مختلف سہاروں کے ذریعے یا پھر دیوار کے سہارے پودے لگائے جاتے ہیں اور جب یہ نشوونما پاتے ہیں تو دیوار کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ عمودی باغبانی میں عام طور پر پودوں کی دیکھ بھال ٹرے یا پینل سسٹم کے تحت کی جاتی ہے۔ پینل سسٹم کے تحت پودوں کو طویل عرصے تک عمودی طور پر قائم رکھنے میں معاونت ہوتی ہے۔

عمودی طرز پر پودے لگانے کے لیے آپ کو چوڑی دیوار کا انتخاب کرنا ہوگا۔ یہ دیوار گھر کے بیرونی، عقبی یا اندرونی حصے کی ہوسکتی ہے جبکہ اسپتال یا ہوٹل لابی کو اس حوالے سے چُنا جاسکتا ہے۔ عمودی باغبانی نہ صرف ایک منفرد انداز پیش کرتی ہے بلکہ آلودگی سے تحفظ اور صحت مند ماحول کے قیام کا باعث بھی بنتی ہے۔ عمودی باغبانی کرنے سے آپ کو دوسرے مقاصد کے لیے کافی جگہ دستیاب ہوجاتی ہے۔

آپ اوپر کی جانب پودے لگانا شروع کریں، ساتھ میں لمبی سبز خوردنی پھلیوں اورلمبے ڈنڈوں کی مدد سے بیلوں کو اوپر تک چڑھا دیں، اس طرح ان کے پھیلاؤ کوکئی گُنا بڑھایاجاسکتا ہے۔ عمودی باغ کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اس میں آپ کو نیچے بیٹھنا نہیں پڑتا بلکہ آپ کھڑے کھڑے باغبانی کرسکتے ہیں۔ سطح ِ نظرپرکام کرنے سے کمردرد سے بچا جاسکتا ہے۔ باغبانی کا یہ طریقہ کافی مقبولیت حاصل کرگیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ باغیچہ میں عمودی باغبانی کے لیے بھی جگہ مختص کرنی چاہیے۔

گھر کا بیرونی حصہ

عمارتوں کی بیرونی دیواروں پر عمودی باغبانی کرنا ایک عام ٹرینڈ بن گیا ہے۔ اس کے دو فائدے ہیں، ایک تو یہاں پودوں پر سورج کی براہ راست شعاعیں پڑنےسے ان کی نشوونما تیز ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ گھر پر براہ راست دھوپ نہ پڑنے سے اس کا درجہ حرارت بھی قابو میںرہتا ہے جبکہ بارشوں کے ذریعے گھر کے اندر پانی آنے سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

گھر کے بیرونی حصے میں عمودی باغبانی کرنے سے مٹی، پودوں اور دوسری سطحوں سے پانی بخارات کی صورت ماحول میںشامل ہوجاتا ہے، اس طرح گرمیوں کے دنوں میں گھر کے اطراف کی ہوا قدرے ٹھنڈی محسوس ہوتی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے لوگ گرمی کا توڑ کرنے کے لیے اپنے گھروں کے بیرونی حصے میں عمودی باغبانی کرتے ہیں۔ اس کے لیے عموماً انگور یا کائی(Moss) کی بیل منتخب کی جاتی ہے۔ گھر کے بیرونی اور عقبی حصے کی دیواروں پر لکڑی کا عمودی پلانٹر بنوائیں۔یہ پلانٹر چھوٹے گھروں میں رہنے والے باغبانی کے شوقین افراد کے لیے بہترین ہے۔

گھر کا اندرونی حصہ

عمودی باغبانی کے ذریعے گھر کے اندرونی حصے کی کسی بھی عام سی دیوار کوفطری خوبصورتی فراہم کی جاسکتی ہے۔ ناصرف گھر بلکہ اسپتالوں اور دفاتر کی اندرونی دیواروں پر عمودی باغبانی کے ذریعے نقصان دہ کیمیکلز مثلاً فورمل ڈیہائیڈ (Formaldehyde) اور کاربن ڈائی آکسائیڈسے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ عمودی باغبانی صحت مند اور صاف ستھری آب وہوا یقینی بناتی ہے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ اس کے ذریعے گھر کے اندرونی حصوں میں ہوا کی آمدورفت اور معیار میںبہتری اور ایک حیرت انگیز تبدیلی آتی ہے۔

عمودی باغبانی میں مختلف اقسام کے پودے لگائے جاسکتے ہیں، جن میں کلائمبنگ فگ، کیلاتھیا(Calathea)، فرن (بڑے پتوں والا بنا پھول کا پودا) اور پائیلیا (کلغی) نامی پودوں کا زیادہ انتخاب کیا جاتا ہے۔ گھر کے اندرونی حصے کی کسی ایک دیوار کو عمودی باغبانی کے لیے مختص کریں اور پھر اس پر ہلکا رنگ کروائیں۔

اس کے بعد دیوارپرتھوڑے تھوڑے فاصلے پر لکڑی کے پینل نصب کریں۔ ان پینلز پر گملوں یا جار میں اِن ڈور پلانٹس لگائیں۔ ایسے پودے لگانے سے گریز کریں جو زیادہ وزنی ہوں یا انہیں بہت زیادہ مٹی درکار ہو۔ اس کے علاوہ لکڑی کے لیے گہرے رنگ کا انتخاب کریں۔ یہ نسبتاً کم قیمت مگر خوبصورت آئیڈیا ہے۔