’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘

May 13, 2021

وزیراعظم عمران خان نے منگل کے روز ’’آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ‘‘ کے عنوان سے ٹی وی پروگرام میں عوام کے سوالات کے براہِ راست جواب دیتے ہوئے کشمیر، فلسطین کورونا وبا، مہنگائی، ماحولیات اور اصلاحاتی کاوشوں سمیت متعدد امور پر اظہار خیال کیا۔ عام لوگوں کے سوالات کے حوالے سے یہ اپنی نوعیت کا تیسرا تخاطب تھا جس میںدو ٹوک الفاظ میں واضح کیا گیاکہ کشمیر کی 5اگست 2019والی حیثیت بحال ہونے تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے عالمی رائے عامہ کو آگاہ کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ کامیاب خارجہ پالیسی اور دفتر خارجہ کی کوششوں کے باعث ہندو توا اور آر ایس ایس کا نظریہ دنیا کے سامنے بےنقاب ہوا مگر مغرب کے کئی مفادات کے باعث دنیا کشمیریوں کے ساتھ اس طرح کھڑی نہیں ہوئی جیسے ہونا چاہئے تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی سفارتکاری کو زیادہ متحرک و تخلیقی بناتے ہوئے عالمی برادری کو خطے اور دنیا کے امن کو لاحق خطرات کی طرف متوجہ کرنا چاہئے۔ عمران خان نے اسرائیل کی طرف سے رمضان المبارک کی 27ویں شب مسجدِ اقصیٰ میں کئے گئے مظالم اور بربریت کے دوسرے اقدامات کا ذکر کیا اور یہ حقیقت ہے کہ پچھلے دنوں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے کئی اسلامی ملکوں کے دورے، خود وزیراعظم کے رابطوں اور سعودی عرب کے حالیہ دورے کے اثرات اسلامو فوبیا، کشمیر اور فلسطین کے مسائل پر متعدد اسلامی ملکوں کے متحرک ہونے، تنظیم اسلامی کانفرنس کے فعال محسوس ہونے اور حقوق انسانی کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی تجویز کی صورت میں نمایاں ہے۔ اندرون ملک زمینوں پر قبضہ کرنے والے طاقتور عناصر سمیت مختلف مافیائوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے شوگر مافیا کا بطور خاص حوالہ دیا کیونکہ چینی کی قیمتوں میں اتار چڑھائو سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے۔ ان کی گفتگو کا لب لباب یہ تھا کہ بڑے سیاسی خاندان ہوں یا کوئی اپنا ،کسی سے ناانصافی نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ چاہے حکومت چلی جائے، چینی مہنگی کرکے عوام کو نقصان پہنچانے والوں کو این آر او نہیں دیں گے۔ ایک خاندان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ سچے ہیں تو یہاں آکر اپنا دفاع کریں۔ جیسا کہ وزیراعظم نے متوجہ کیا، روپے کی نسبت ڈالر کی قدر نیچے آنے، گاڑیوں ٹریکٹروں وغیرہ کی خرید و فروخت بڑھنے، امیروں کی طرف سے سیلر اکائونٹ کھولنے کی اجازت سے فروغ برآمدات کے نئے امکانات نمایاں ہونے، خیبرپختونخوا میں ہر شہری تک صحت کارڈ پہنچ جانے، پانچ عشرے بعد ملک میں دو بڑے ڈیم تعمیر ہونے کومدنظر رکھا جائے تو یقینی طور پر وطن عزیز کے حالات میں بہتری کا احساس اجاگر ہوتا ہے جبکہ اربوں درخت لگائے جانے سے ماحولیات میں بہتری کی سمت پیش قدمی بھی نظر آتی ہے۔ وزیراعظم نے اعدادوشمار کے حوالے سے واضح کیا کہ کئی اشیا کی قیمتیں اوپر جانے کے باوجود خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں نرخ کم ہیں۔ ان کے بقول وزیر خزانہ شوکت ترین کو مہنگائی کم کرنے اورشرح نمو بڑھانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ شوکت ترین کی حالیہ پریس کانفرنس اور متوقع بجٹ تجاویز کے حوالے سے بھی مہنگائی گھٹنے کی امیدوں کو تقویت ملتی ہے۔ دنیا کی معاشی کیفیت، غربت کی تیزی سے بڑھی ہوئی رفتار سمیت بہت سے چیلنج اپنی جگہ۔ پاکستانی عوام قناعت کرتے کرتے ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی طاقت جواب دیتی محسوس ہورہی ہے۔ اس لئے وہ دعا گو ہیں کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین اپنے مشن میں جلد کامیاب ہوں تاکہ شرح نمو بڑھے اور روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799