کورونا: پابندیوں میں نرمی

May 17, 2021

کورونا کی عالمی وبا کے پھیلاؤ میں پچھلے کئی ہفتوں سے تشویشناک تیزی جاری تھی اور عید کے موقع پر اس میں ہولناک اضافے کا خدشہ تھا تاہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے ٹرانسپورٹ اور کاروبار پر خصوصی پابندیوں اور تفریحی مقامات بند رکھنے کے فیصلے خدا کے فضل سے نتیجہ خیز ثابت ہوئے اور گزشتہ روز ادارے کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں مثبت کیسوں کی اوسط شرح پانچ فی صد پر آگئی ہے۔ یہ نتیجہ احتیاطی تدابیر کے مؤثر ہونے کا واضح ثبوت ہے۔ اس حوصلہ افزا صورت حال کو دیکھتے ہوئے گزشتہ روز سینٹر کے اجلاس میں پابندیوں کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور قومی کوآرڈینیٹر لیفٹننٹ جنرل حمود الزمان خان کے زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی شرکت کی جبکہ صوبائی سیکریٹری وڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں عید کی چھٹیوں کے دوران احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ شرکا نے تمام اسٹیک ہولڈروں کی کاوشوں بالخصوص عوام کے تعاون کو سراہا۔ اجلاس کے فیصلوں کے مطابق تمام بین الصوبائی اور انٹرا سٹی پبلک ٹرانسپورٹ 17مئی کے بجائے 16مئی سے بحال کردی جائے گی، تاہم یہ ٹرانسپورٹ 50فیصد مسافروں کے ساتھ چلائی جائے گی۔ ریلوے آپریشن 70فیصد مسافروں کے ساتھ برقرار رہے گا۔ 17مئی سے تمام بازار اور دکانیں رات 8بجے تک کھولنے کی اجازت ہوگی۔ دفاتر میں معمول کے اوقات 17مئی سے بحال ہو جائیں گے تاہم 50فیصد عملے کے گھروں سے کام کرنے کی شرط برقرار رہے گی۔ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے این سی او سی کا اجلاس دوبارہ 19مئی کو ہوگا۔ این سی او سی نے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کی مسلسل نگرانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عوام سے ایس او پیز پر عملدرآمد جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ فورم نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ویکسی نیشن کے لئے مراکز پر آنے سے قبل 1166پر رجسٹریشن کرائیں۔مجموعی طور پر اس حوصلہ افزا صورت حال کے باوجود صوبہ پنجاب میں حالات اب بھی زیادہ اطمینان بخش نہیں جس کی بنا پر لاک ڈاؤن کی مدت میں آٹھ دن کی توسیع پر غور کیا جارہا ہے اور اس بارے میں حتمی فیصلہ این سی او سی کے آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے پابندیوں میں نرمی کے فیصلوں کے باوجود کورونا وائرس سے انتہائی ہوشیار رہنا بہرکیف ناگزیر ہے۔ یہ ایسی پُراسرار وبا ہے جسے پوری طرح سمجھنے میں تمام تر سائنسی ترقی کے باوجود انسانی دنیا اب تک کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ چین سے شروع ہونے والا وائرس برطانیہ، برازیل، بھارت اور افریقی ملکوں سے نئی نئی شکلوں میں حملہ آور ہوتا چلا آرہا ہے۔ ایک قسم کے وائرس کے لیے مؤثر ثابت ہونے والی ویکسین کا دوسری قسم کے لئے بھی مؤثر ہونا ضروری نہیں۔ مزید یہ کہ امریکی ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ جیسے ادارے پاکستان میں اگست تک کووڈ انیس سے اموات کی یومیہ شرح کے 28ہزار تک جا پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کر چکے ہیں۔ ورلڈ بینک کی جانب سے حال ہی میں پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر سے لاکھوں لوگوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو نے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ وہ اسباب ہیں جن کا تقاضا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگی بنیادوں پر مزاحمت جاری رکھی جائے۔ ملک بھر میں آبادی کے تمام طبقات کی ویکسی نیشن جلد از جلد مکمل کرنے کی پوری کوشش کی جائے۔جو کام آن لائن ممکن ہیں انہیں اسی طرح انجام دیا جاتا رہے۔ شادی بیاہ اور دوسری سماجی تقریبات کو حتیٰ الامکان محدود رکھا جائے جبکہ ماسک کے استعمال اور ہاتھ دھونے جیسی آسان احتیاطی تدابیر کو معمولات زندگی کا حصہ بنالیا جائے۔