سندھ میں طوفان کا خدشہ

May 17, 2021

بحیرہ عرب کا جنوبی خطہ تین چار ہفتے سے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی طرف مائل ہے اور موسمیاتی ماہرین کے مطابق ٹروپیکل خطے میں جب سطح سمندر کا درجہ حرارت عموماً چھبیس درجے یا اس سے تجاوز کر جائے تو اس سے ایسا ہی موسمیاتی سسٹم وجود میں آتا ہے جو اس وقت ممکنہ طوفان کی شکل میں سروں پر منڈلا رہا ہے۔ حکومتِ سندھ نے اس کیفیت کے پیش نظر کراچی سمیت صوبے کے تمام ساحلی علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ساحلی پٹی کے تناظر میں بالعموم اور گزشتہ برس ہونے والی طوفانی بارشوں کو دیکھتے ہوئے بالخصوص یہ یقیناً ایک ہنگامی صورتحال ہے۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے زیر صدارت ہفتے کے روز تمام ممکنہ انتظامات پر غور و خوض کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کے توسط سے متعلقہ محکموں کو ساحلی پٹی کے حامل تمام اضلاع میں بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس کی روشنی میں چیف سیکرٹری آفس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے 18سے 20مئی کے دوران کراچی، حیدر آباد، جامشورو، شہید بینظیر آباد، سکھر، لاڑکانہ، شکار پور، جیکب آباد اور دادو میں 50سے 70کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھی اور تیز ہوائوں کے ساتھ طوفانی بارش کی پیشن گوئی کی ہے۔ ماہی گیروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ 16سے 20مئی کے دوران سمندر کا رخ نہ کریں۔ گزشتہ برس ہونے والی طوفانی بارشوں نے کراچی سمیت پورے سندھ میں جو تباہی مچائی تھی وہ سب کے سامنے ہے۔ آٹھ ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد انتظامیہ کا آئندہ ایسی صورتحال سے بروقت نمٹنے کیلئے حتیٰ الوسع انتظامات کرنا یقینی امر ہے۔ اس کے باوجود ممکنہ صورتحال کی مسلسل نگرانی بہرحال ضروری ہے تاکہ کسی بھی نقصان سے حتیٰ الوسع بچا جا سکے۔