عید الفطر اور اہم باتیں

May 17, 2021

الحمدللہ رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہوگیا، مسلمانوں نے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں اور زکوٰۃ دی۔ اللہ رب العزت تمام مسلمانوں کے روزے اور عبادت قبول فرمائے، ہر شر و بیماری، وبا سے محفوظ رکھے، رزق میں برکت دے ، عمر دراز کرے، آمین۔ میری جانب سے تمام مسلمانوں کو گزشتہ عید مُبارک۔ اللہ پاک سب کو آئندہ بھی لاتعداد عیدوں کی خوشیاں عطا فرمائے، آمین۔ نیک ہدایت دے اور ایمان کی توفیق عطا کرے، آمین۔ اب چند اہم باتیں۔ ایک دوست نے یہ اہم معلوماتی پیغام بھیجا ہے۔ ہمارے زوال کی وجہ دیکھئے:

(1)مسلکی مناظرے۔ عباسیہ حکومت کے آخری دور میں ایک وقت وہ آیا جب مسلمانوں کے دارالخلافہ بغداد میں ہر دوسرے دن کسی نہ کسی دینی مسئلے پر مناظرہ ہونے لگا۔ جلد ہی وہ وقت بھی آگیا جب ایک ساتھ ایک ہی دن میں بغداد کے الگ الگ چوراہوں پر مناظرے ہورہے ہوتےتھے۔ پہلا مناظرہ اس بات پر تھا کہ ایک وقت میں سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے بیٹھ سکتے ہیں؟ دوسرا مناظرہ اس اہم موضوع پر تھا کہ کوا حلال ہے یا حرام؟ تیسرے مناظرے میں یہ تکرار چل رہی تھی کہ مسواک کا شرعی سائز کتنا ہونا چاہئے؟ ایک گروہ کا کہنا تھا کہ ایک بالشت سے کم نہیں ہونا چاہئے جبکہ دوسرے گروہ کا یہ ماننا تھا کہ ایک بالشت سے چھوٹی مسواک بھی جائز ہے۔ ابھی یہ ڈیبیٹ (مناظرہ ) چل ہی رہی تھی کہ ہلاکو خان کی قیادت میں تاتاری فوج بغداد کی گلیوں میں داخل ہوگئی اور سب کچھ تہس نہس کر گئی۔مسواک کی حرمت بچانے والے لوگ خود ہی بوٹی بوٹی ہوگئے۔ سوئی کی نوک پر فرشتے گننے والوں کی کھوپڑیوں کے مینار بن گئے جنہیں گننا بھی ممکن نہ تھا۔ کوے کے گوشت پر بحث کرنے والوں کے مردہ جسم کوے نوچ نوچ کر کھا رہے تھے ۔ آج ہلاکو خان کو بغداد تباہ کئے سینکڑوں برس ہوگئے مگر قسم لے لیجئے جو مسلمانوں نے تاریخ سے رتی برابر بھی سبق حاصل کیا ہو۔ آج ہم مسلمان پھر ویسے ہی مناظرے سوشل میڈیا پر یا اپنی محفلوں، جلسوںاور مسجدوں کے منبر سے کررہے ہیں۔ افغانستان، لیبیا، عراق کے بعد شامی بچوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی گنتی کرنے والا کوئی نہیں ہے، بیگناہوں کی کھوپڑیوں کے مینار پھر بنائے جارہے ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام کی نسل کے نوجوانوں، بوڑھے اور بزرگوں کی لاشوں کو کوے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں اور حوا کی بیٹیاں اپنی عصمت چھپانے امت کی چادر کا کونہ تلاش کررہی ہیں۔ جی ہاں! اور ہم خاموشی سے اپنی باری آنے کا انتظار کررہے ہیں۔ ﷲ پاک ہمیں سیدھا راستہ دکھائے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔

(2)والدہ کو ڈیمنشیا (Dementia) ۔ یہ پیغام ایک عزیز دوست نے مجھے بھیجا ہے جو بے حد مفید ہے۔

ڈیمنشیا ہونا ہی ہونا ہے۔ آپ میں سے بھی بہت سارے لوگ اس کو (Alzheimer) کہتے ہیں۔ یہ ایسی بیماری ہے کہ بڑھاپے میں ہر تین میں سے ایک شخص الزائمر کا شکار ہو سکتا ہے۔ لہٰذا اسے دھیان سے پڑھیں۔ یہ دونوں بیماریاں دماغی کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ افسوس یہ ہوتا ہے کہ میں اپنی والدہ کی خود خدمت نہیں کرسکا ،ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے۔ مجھے خود بھی سائنس (Sinus) کا مسئلہ تھا اور الرجی کی پرابلم تھی۔ باربار چھینکیں آتی تھیں۔ ناک سے پانی بے انتہا آتا تھااور تقریباً 15 سال تک یہی مسئلہ رہا جو کہ لڑکپن میں ہی شروع ہوگیا تھا۔ بہرحال والدہ کی تو وفات ہوگئی اور میں اپنی کم علمی اور یورپ میں ہونے کی وجہ سے کچھ نہ کرپایا۔ اس کا افسوس ہمیشہ رہے گا۔ کم از کم یہی افسوس ان کے لئے نیک اعمال کرنے، علم بانٹنے اور استغفار کرنے اور کروانے پر آمادہ کرتا رہے گا۔ ان کی وفات نے گہرا اثرچھوڑا جو اب تک باقی ہے اور ان کی یاد ستاتی ہے۔ ایک دن اتفاق سے ہی ایک مسلمان ڈاکٹر کی ویڈیو دیکھی جس میں اس نے بتایا کہ دماغی کمزوری کو دور کرنے کا واحد طریقہ لمبا سجدہ کرنا ہے ۔ یہ معلومات نئی تھیں۔ دلیل کے طور پر انہوں نے یہ کہا کہ ہمارا دل کشش ثقل (Gravity)کے خلاف خون کو دماغ تک پمپ اتنے ٹھیک طریقے سے نہیں کرتا کہ جتنا جب ہم سجدے میں چلے جاتے ہیں تب کرتا ہے۔ پھر کچھ ان کی ویڈیوز دیکھیں تو معلوم ہوا کہ میری اپنی پرابلم رائنا ئٹس (Rhinits) والی الرجی کا بھی یہی حل ہے۔ بہرحال واحد طریقہ تو یہی تھا کہ میں آزما کر دیکھ لیتا۔ آپ یقین جانیے میری 15سالہ پرانی پرابلم اور الرجی کا مسئلہ تو ایک ماہ میں ہی لمبا سجدہ کرنے سے حل ہوگیا۔ الحمدللہ۔ نماز تو الحمدللہ پڑھتا تھا، لیکن نماز کے بعد سجدہ شکر لمبا کردیا اور دیگر کئی اذکار بالخصوص 100مرتبہ درود پڑھنے میں ہی پانچ سے دس منٹ کا سجدہ ہوجاتا۔اس سے کئی اور مسائل حل ہوئے، چہرہ خون کی سپلائی کی وجہ سے تازہ رہنے لگا اور بڑی عمر کے اثرات تقریباً ختم ہوگئے۔ بالوں کو خون ملنے کی وجہ سے بال گرنے کم ہوگئے۔ بلغم کا مسئلہ تھا‘ وہ بالکل ختم ہوگیا۔کانوں کے مسائل اور آنکھوں کی کمزوری کے مسائل کم ہوگئے اور ساتھ ہی ساتھ آنکھوں کے نیچے گزشتہ ایک سال سے کالے رنگ کے حلقے نہیں دیکھے کبھی۔ سبحان ﷲ! یہ مذہب ہی تھا جس کے ایک سجدے کے عمل کے پاس ہماری اتنی بیماریوں اور نہ جانے کن کن بیماریوں کا علاج ہے۔ ورنہ بڑے سے بڑے یورپ کے ڈاکٹرکے پاس میری الرجی کا علاج نہیں ملا۔ الرجی کے خلاف موثر ترین طریقہ لمبا سجدہ کرنے کا یہ ہے کہ دونوں پلکوں کے درمیان والی جگہ کو سجدے گاہ پر رکھ کر سجدہ کیا جائے تو بہترین نتائج نکلتے ہیں۔ آج کل کورونا کا بہت زور ہے۔ یقین مانئے آپ لمبے سجدے کرنے شروع کردیں نماز کے بعد تو آپ کے پھیپھڑے زیادہ مضبوط ہوسکتے ہیں، کیونکہ سجدے کی ایک ایسی پوزیشن ہے کہ جس میں انسان کے LUNGS زیادہ بہتر کام کرتے ہیں۔ آزمودہ بات ہے۔ آپ بھی آزما کر فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ یہ کم از کم پھیپھڑوں کو طاقت ضرور دے گا۔ اگر یہ باتیں پہلے پتہ ہوتیں تو شاید میں اپنی والدہ کو بھی بچا لیتا اور ان کی دماغی کمزوری کا مسئلہ حل کروادیتا۔ ایسا نہیں کرسکا تو کم از کم آپ یہ سب باتیں جان لیجئے اور اپنے بڑھاپے کیلئے اور موجودہ بیماریوں اور وبائوں سے بچنے کیلئے ابھی سے تیاری شروع کردیجئے۔