سیالکوٹ کے شاہینوں کی کاوش

May 17, 2021

میں اس وقت سیالکوٹ میں موجود تھا جہاںمیری پاکستان اور جاپان کے تعلقات پر تحریر کی جانیوالی پانچویں کتاب ’’شیزوکا‘‘ کی تقریبِ رونمائی تھی، کورونا کی وبا کا خیال رکھتے ہوئے تقریب کے میزبان نے خاص خاص لوگوں کو دعوت دی تھی، تقریب کے اختتام کے بعد تمام مہمانوں سے انفرادی تعارف شروع ہوا جس میں سیالکوٹ کی معزز اور نامور شخصیات شامل تھیں، ان ہی میں ایک اہم شخصیت سیالکوٹ کے نام سے بننے والی نجی ائیرلائن کے چیئرمین بھی تھے، اتفاق ہی تھا کہ میں آج صبح شاہینوں کے شہر اور بابائے قوم علامہ اقبال کے شہر کے نام پر بننے والی اس نجی ائیرلائن کے ذریعے لاہور اور پھربذریعہ کار سیالکوٹ پہنچا تھا، سیالکوٹ کی ائیرلائن نےسیالکوٹ کے لئےفلائیٹس شروع نہیں کیں، دریافت کرنے پر معلوم ہواکہ ان شا ﷲ جلد شرو ع کر دی جائیں گی، سیالکوٹ شہر سے میرا لگائو بہت پرانا ہے، سب سے پہلے علامہ اقبال کا شہر، پھر دنیا بھر میں آلات جراحی اور کھیلوں کے سامان کی برامدات کے سبب دنیا میں نام پیدا کیا، کئی دفعہ دنیا کے کئی ممالک میںیہاں کی بنی ہوئی اشیا دیکھ کر سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے، پھر سیالکوٹ کی کاروباری برادری نے اپنی ائیرلائن بھی بنالی ہے، جبکہ جاپان میں بہت سارے دوستوں کا سیالکوٹ سے ہونے کے سبب سیالکوٹ سے تعلق اور بھی بڑھ گیا ہے، یہی وجہ تھی کہ میری نئی کتاب کی تقریب رونمائی سب سے پہلے سیالکوٹ میں ہی منعقد کی گئی تھی، تقریب کے بعد اس نجی ائیرلائن کے بارے میںبات کرنےکاموقع ملا اور اس کے قیام کے مقاصد پر تفصیلی گفتگو ہوئی، سیالکوٹ کی ایک بہت بڑی آبادی بیرون ملک مقیم ہے، لہٰذاانہیں باہر ملک جانے اور واپس آنے کے لئےیا تو لاہور یا آسلام آباد تک کا سفر کرنا پڑتا تھا لہٰذا پہلے ائیرپورٹ تعمیر کیا گیاجس سے نہ صرف حکومت کو ٹیکس کی مد میں وافر آمدنی ہوئی بلکہ سیالکوٹ کے شہریوں کو بیرون ملک آنے جانے کے لئےلاہور اور آسلام آباد کے طویل سفر کی مشکلات سے نجات ملی، تاہم ہمیں اب بھی اندرون ملک سفر کرنے کے لئے ائیرلائنوں کی کمی کا سامنا تھا لہذا سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے ہی ائیر لائن بنانے کا آئیڈیا سامنے آیا اور پھر اس پر کام شروع ہوا جس کے بعد 2017میںایک نئی ائیرلائن کا لائسنس جاری کیا گیا، تاہم چند مسائل کے سبب جہاز پاکستان نہیں آسکے، جس کے بعد لائسنس کی بحالی کےلئے حکومت کودرخواست دی گئی لیکن الیکشن کے سبب اس کی تجدید نہ ہوسکی تاہم تحریک انصاف کی حکومت آئی تو عثمان ڈار نے ذاتی دلچسپی لے کر۔ وزیر اعظم عمران خان سے اس معاملےمیں رابطہ کرایا، وزیر اعظم نے سیالکوٹ کی کاروباری برادری کی کھلے دل سے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے پہلے ائیرپورٹ بنایا، اپنی مدد آپ کے تحت سڑکیں بنائیں اور اب ائیرلائن بنارہے ہیں بتائیں میں آپ کے لئے کیا کرسکتا ہوں، ان سے ائیرلائن کے لائسنس کی تجدید کی درخواست کی گئی تو انہوں اسی وقت کہا کہ سمجھیں یہ کام آپ کا ہوگیا ہے، جس کےلئے برادری وزیر اعظم کی شکر گزارہے، جس کے بعد جہاز آنا شروع ہوگئے ہیں، اس وقت تین عالمی معیار کے بہترین جہازوں کے ساتھ ڈومیسٹک فلائیٹس آپریشن جاری ہیں، خواہش تھی کہ اس آئیر لائن کی پہلی پرواز آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے شہر مدینہ منورہ سے کی جائے لیکن قوائد کے مطابق نئی ائیر لائن کو ایک سال تک پاکستان کے اندر آپریٹ کرنا ہوتے ہیں جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر فلائیٹس چلانے کے اہل قرار دیئے جاتے ہیں لیکن ان شاء ﷲ جلد ہی مدینہ منورہ کی فلائیٹس شروع کردی جائیں گی جس کے بعد برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور جاپان کے لئے بھی فلائٹس کا آغاز کیا جائے گا۔ اس دعا کے ساتھ کہ ﷲ تعالیٰ پورے پاکستان کی کاروباری برادری کو ملک کی معیشت میں ایسے بڑے منصوبے شروع کرنے کی توفیق عطا فرمائے جبکہ سیالکوٹ کے حوالے سے میں سوچ رہا تھا کہ سیالکوٹ ائیرپورٹ، ائیرلائن کے بعد اب کونسا نیا منصوبہ سامنے آئےگا؟