سندھ میں پانی کا بحران

May 18, 2021

صوبہ سندھ میں کئی ہفتوں سے جاری پانی کا بحران وفاق اور صوبے کے درمیان سیاسی تنازع کی شکل اختیار کر گیا ہے جو یقیناً ایک افسوسناک امر ہے۔ سندھ کی حکمراں جماعت کا موقف ہے کہ وفاقی حکومت دانستہ سندھ کی حق تلفی کررہی ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ رمضان کے بعد عید پر بھی سندھ کے حصے کا پانی روک کر عمران خان کی حکومت نے سنگ دلی کی انتہا کردی ہے۔ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سندھ کے حصے کا پانی پندرہ سے بیس فیصد تک کم کردیا ہے۔ بلاول بھٹو نے ارسا حکام سے پوچھا ہے کہ انہوں نے کس کے حکم پر سندھ کا پانی روکا ہے؟ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چاروں صوبوں کو طے شدہ فارمولے کے مطابق پانی فراہم کیا جانا ہر صوبے کا حق ہے اور کسی کی بھی حق تلفی ہوئی تو ہم احتجاج کریں گے۔ دوسری جانب ارسا حکام کی جانب سے کی گئی وضاحت میں پانی کی قلت کی وجہ موسمی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ کو فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار فوری طور پر 66ہزار سے بڑھا کر 71ہزار کیوبک فٹ کردی گئی ہے۔ تاہم بلاول بھٹو کے بقول متنازع چشمہ جہلم لنک کینال سے اب بھی سندھ کے حصے کا 2ہزار کیوسک پانی چوری کیا جارہا ہے جبکہ تونسہ پنجند اور چشمہ جہلم لنک کینال پر پاور پلانٹ لگانے کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو سندھ میں پانی کا مستقل بحران پیدا ہو جائے گا۔ پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا بہرحال وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ایسے سنجیدہ مسائل کے حل کے لئے بلاتاخیر بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے تو بیان بازیوں اور اُن کے نتیجے میں رونما ہونے والی ناخوشگوار صورت حال سے بچا جا سکتا ہے۔ لہٰذا کم از کم اب سندھ کے اس مسئلے کے حل کے لئے بات چیت کا فوری اہتمام کیا جانا اور تنازع کا متفقہ اور منصفانہ حل نکالا جانا چاہئے۔