تنخواہ، پنشن اور وفاقی بجٹ!

May 18, 2021

تنخواہوں میں اضافے کے لئے تین برس کے انتظار کے بعد ہڑتالی سرکاری ملازمین اور وفاقی حکومت کے درمیان فروری میں جو کامیاب مذاکرات ہوئے تھے اور جو فارمولا طے پایا تھا، وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے مطابق اسے آئندہ وفاقی بجٹ میں شامل کیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں عبوری ریلیف کی مد میں 15سے 20فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ پنشن کے لئے بنیادی تنخواہ کو پچیس سال کی مدت تک منجمد کیے جانے کا جائزہ لیا جارہا ہے جس کے لئے بین الاقوامی ساکھ کی حامل نجی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جس سے پے این پنشن کمیشن میںقائم کردہ ذیلی گروپوں کی سفارشات کی روشنی میں طریقہ کار وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ کمیشن قلیل، درمیانی اور طویل مدتی پلان بھی تجویز کرے گا۔ گزشتہ تین برس سے قطع نظر ہر سال وفاقی بجٹ میں اہداف کا تعین کرتے وقت مہنگائی کو دیکھتے ہوئے تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافہ کیا جاتا ہے جس کا ملازمت پیشہ طبقے کو بےچینی سے انتظار ہوتا ہے تاہم اس وقت حکومت کی بیشتر توجہ پنشن بل کو کم سے کم کرنے پر مرتکز ہے جس کے لیے سرکاری خزانے پر بڑھتے ہوئے اخراجات کے بوجھ پر قابو پانے کے لئے نومبر میں پے اینڈ پنشن کمیشن کو موجودہ ڈھانچے، الاؤنسز، مراعات و سہولیات پر نظرثانی کا ہدف دیا گیا تھا۔ سفارشات کے مطابق نجی شعبے کی طرح گورنمنٹ سیکٹر میں بھی نئے بھرتی کئے جانے والے ملازمین کیلئے کنٹری بیوشن سسٹم لانے کی تجویز ہے اس کا عالمی بینک بھی جائزہ لے رہا ہےجس سے اس نظام کیلئے پنشن فنڈ قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ بحیثیت مجموعی پی ٹی آئی حکومت کے لئے یہ معاملہ ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے جس پر اسے شدید اختلافات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے بالعموم اقتصادی ماہرین کی کانفرنسیں ایسے معاملات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998