اسرائیلی بربریت: قومی اسمبلی کی متفقہ قرار داد

May 19, 2021

نہتے فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف پیر کو قومی اسمبلی میں متفقہ مذمتی قرارداد کی منظوری اور وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر جمعہ کو ملک گیر سطح پر یومِ سیاہ منانے کے اعلان نے پاکستان کو دوچار کے سوا اسلامی دنیا کے تمام ملکوں پر اخلاقی برتری دلا دی ہے جو شہری آبادی پر اسرائیل کے جارحانہ حملوں پر یا تو خاموش ہیں یا پھر مصلحت اور تذبذب کا شکار امریکہ اور اس کے ہمنوا مغربی ملکوں کے لئے بھی شرم کا مقام ہے جو دعویٰ تو انسانی حقوق کے علمبردار ہونے کا کرتے ہیں لیکن عملاً جموں و کشمیر ہو یا فلسطین، بھارتی اور صیہونی استبدادی قوتوں کے انسانیت کش اقدامات کے خلاف زبان تک نہیں کھولتے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں شدید سیاسی محاذ آرائی کے باوجود حکومت اور اپوزیشن نے یک زبان ہو کر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پیش کردہ قرار داد مکمل اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی، اپنے علاقوں سے ان کی جبری بے دخلی اور فلسطین کی آبادی کو تبدیل کرنے کے عمل کو رکوانے کیلئے فی الفور اپنا کردار ادا کریں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے بھی کہا گیا کہ وہ اسرائیلی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم کی تحقیقات کیلئے ازخود انکوائری ٹریبونل تشکیل دیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر میں کہا کہ قبلہ اول پر حملہ، عالم اسلام پر حملہ ہے۔ اسرائیل نے یہ ناپاک جسارت کر کے پوری امت مسلمہ کو للکارا ہے۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہمیں تقریروں کی بجائے کچھ آگے کا سوچنا ہوگا اور ترکی کی تجویز کے مطابق فلسطین کے دفاع کیلئے حفاظتی فورس بنانا ہو گی۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہیاز شریف نے کا کہنا تھا کہ مذمتی قراردادوں اور نعروں سے پہلے کچھ ہوا نہ اب ہو گا۔ اس کیلئے ہمیں عملی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ اسمبلی کے اجلاس میں کچھ ارکان فلسطینی پرچم کے مفلر پہنے ہوئے تھے جو فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ قوم کی یک جہتی کی علامت تھے۔ سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین نے مطالبہ کیا ہے کہ مسلم ممالک اسرائیل سے اپنے سفیر واپس بلا لیں۔ نیشنل پریس کلب نے پیر کو غزہ کے میڈیا ہائوس پر اسرائیلی حملے کے خلاف یوم سیاہ منایا۔ اسی دوران پاکستان اور ترکی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں فلسطین کی صورتحال پر جامع قرارداد پیش کی جائے گی۔ ادھر پیر کو 50صیہونی طیاروں نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر اندھا دھند بمباری کی جس سے سیکڑوں عمارتیں اور ہسپتالوں کو جانے والی سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ اسی دوران یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ امریکی کانگریس نے فلسطینیوں پر حملے سے چند دن قبل اسرائیل کو سمارٹ بموں سمیت جدید ترین امریکی اسلحہ کی فروخت کی منظوری دی جس کی کانگریس کے بعض ارکان نے بھی مخالفت کی تھی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسی تناظر میں کہا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ بائیڈن فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کی کھل کر حمایت کر رہے ہیں جبکہ چین نے حق و انصاف کا ساتھ دیتے ہوئے غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرہ فوری ختم کرنے اور فلسطینیوں کی امداد کیلئے رسائی دینے کے علاوہ اسرائیل سے بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان ترکی ملائشیا اور انڈونیشیا فلسطینیوں کو موجودہ مشکلات سے نجات اور حق خودارادیت دلانے کیلئے عملی کوششیں کر رہے ہیں۔ دوسرے اسلامی ملکوں کو بھی مصلحتوں کا شکار ہونے کی بجائے کھل کر ان کا ساتھ دینا چاہئے امن عالم کی دعویدار قوتوں کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور دنیا کو ایک اور بڑی جنگ سے بچانا چاہئے ورنہ تاریخ میں ان کے نام بھی ہٹلر مسولینی اور ٹروجلو کے ساتھ لئے جائیں گے۔