ہائبرڈ لرننگ سسٹم کا مؤثر استعمال

May 23, 2021

کووِڈ-19وَبائی مرض کے نتیجے میں عالمی سطح پر لاگو کیے جانے والے لاک ڈاؤن سے جہاں انسان کی معاشی اور معاشرتی زندگی کے دیگر پہلو بری طرح متاثر ہوئے ہیں، وہاں اسکول بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پائے۔ ایسے میں دنیا کے مختلف ممالک نظامِ تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے ’’ہائبرڈ لرننگ‘‘ ماڈل کو اپنا رہے ہیں۔ بلاشبہ، ایسے میں یہ سوال کیا جاسکتا ہے کہ ہائبرڈ لرننگ کیا ہے؟

سادہ الفاظمیں ہائبرڈ لرننگ کو اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے: یہ تعلیم دینے کا ایسا طریقہ کار ہے، جس میں طلبا کو کلاس میں ان کی ذاتی موجودگی کے علاوہ انھیں دور دراز سے گھر پر بیٹھے بھی تعلیم دی جاتی ہے۔ ظاہر ہے، تعلیم دینے کا یہ کسی بھی طرح سے کوئی نیا طریقہ نہیں ہے۔

تعلیم کے لیے یہ طریقہ، برسوں سے رائج ہے، خصوصاً جب سے تعلیم کے شعبہ میں ٹیکنالوجی وارد ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ، ہائبرڈ لرننگ کیا ہے سے زیادہ اہم سوال یہ بنتا ہے کہ پالیسی ساز اسے کووِڈ-19اور اس کے بعد کے دور کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں!

ہائبرڈ لرننگ کی 3نمایاں خصوصیات

٭ وقت (کب): ہائبرڈ لرننگ ریئل ٹائم میں یا وقت کے فرق کے ساتھ دی جاسکتی ہے یا دونوں طریقہ کار استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

٭ جگہ (کہاں): ہائبرڈ لرننگ ذاتی موجودگی میں (فیس ٹو فیس یعنی معلم اور طلبا ایک ہی جگہ پر ذاتی طور پر موجود ہوں) یا دور دراز سے (معلم کسی ایک جگہ اور طلبا اپنے اپنے گھروںپرہوں) بھی ہوتی ہے۔

٭ ابلاغ (کیسے): ابلاغ یکطرفہ ہوگا، دو طرفہ ہوگا یا پھر کثیر طرفہ۔

ہائبرڈ لرننگ ماڈل کو اپناتے وقت مینجمنٹ کو وقت، جگہ اور ابلاغ جیسے پہلوؤں پر بخوبی غور کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے مضمون، موضوع، اور اپروچ جیسی باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ ہائبرڈ لرننگ میں حالیہ دور میں سوشل میڈیا اور موبائل فون کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے۔ ہائبرڈ لرننگ کی مختلف اشکال میں کچھ پہلو مستقل بھی ہوتے ہیں۔ پالیسی سازوں کو ہائبرڈ لرننگ کے مختلف طریقوں کو زیرِ استعمال لاتے ہوئے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:

وقت کا مؤثر استعمال: ذاتی موجودگی کے نظام کے تحت تعلیم کے حصول کے لیے جتنا وقت درکار ہوتا ہے، یہ ضروری نہیں کہ ہائبرڈ کے لیے اتنا ہی وقت درکار ہو۔ کچھ سرگرمیوں کے لیے زیادہ وقت درکار ہوسکتا ہے جب کہ کچھ سرگرمیاں زیادہ تیزی سے ممکن ہوسکتی ہیں۔ کیا ریموٹ اسکول اور فیس ٹو فیس اسکول کی کلاسوں کا دورانیہ ایک جیسا ہونا چاہیے؟ ریموٹ لرننگ کلاس کے لیے موزوں دورانیہ کیا ہوسکتا ہے؟

طلبا کی بنیادی قابلیت: ہائبرڈ نظام تعلیم جن مختلف اشکال میں نافذ کیا جاتا ہے، ضروری نہیںہے کہ ہر طالب علم ان سب سے مساوی طور پر مستفید ہو اور سب میں مہارت رکھتا ہو۔ یہ ضروری ہے کہ طلبا کو ہائبرڈ لرننگ کی ضروری مہارتیں حاصل کرنے کے لیے وقت دیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ طلبا کو یہ یقین دلانا چاہیے کہ وہ ہائبرڈ لرننگ کے نظام کو بآسانی اپنا سکتے ہیں۔

طلبا کی حوصلہ افزائی کی اہمیت: طلبا کو ہائبرڈ لرننگ کی مختلف اشکال سے روشناس کرانے کے لیے مختلف میکینزم اور آلات کی ضرورت ہوگی۔ ریموٹ کوچنگ پروگرام، اسٹوڈنٹس ہیلپ ڈیسک کا قیام وغیرہ طلبا کی پریشانی کو دور کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس عمل کے دوران طلبا کی صحت اور خوشحالی پر نظر رکھنا بھی ضروری ہوگا۔

اساتذہ کی بنیادی قابلیت: اساتذہ کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ ڈیجیٹل ہنر سیکھیں، تعلیم دینے کے طریقہ کار کو مزید مؤثر بنائیں اور مضمون اور موضوع کی مناسبت سے مؤثرترین ہائبرڈ طریقہ کار کا انتخاب کریں۔

مواد اپنانا: اساتذہ کو اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ وہ کسی بھی مضمون کا جتنا مواد ذاتی طور پر کلاس میں موجودگی کے ذریعے طلبا کو پڑھا سکتے ہیں، وہ ریموٹ لرننگ کے ذریعے ممکن نہیں ہوگا۔ ایسے میں اساتذہ کو اس بات کا بخوبی اندازہ کرنا چاہیے کہ انھیں ایک مخصوص دورانیہ کی کلاس کے لیے کتنا مواد لینا چاہیے، جسے وہ بآسانی طلبا کو منتقل کرسکیں۔

ہم آہنگی: ایک ہی سیشن کے دوران مختلف مواقع پر ہائبرڈ لرننگ کے مختلف طریقہ کار اپنانا اساتذہ اور طلبا دونوں کے لیے چیلنجنگ ہوسکتا ہے، خصوصاً اس وقت جب ہائبرڈ لرننگ کی مختلف اشکال سے متعلق اساتذہ اور طلبا کے درمیان ہم آہنگی کی کمی ہو۔

تعلیمی عمل میں تسلسل کے لیے ضروری ہے کہ ریموٹ لرننگ کے ذریعے حاصل کیے جانے والے اسباق کو فیس ٹو فیس بھی زیرِ بحث لایا جائے اور طلبا کے لیے اسے پروجیکٹ بیسڈ لرننگ میں بھی منتقل کیا جائے۔ اس سلسلے میں تینوں پہلوؤں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہوگا۔

ٹیکنالوجی: یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا کے ایک بڑے حصے کو ابھی تک ہائبرڈ لرننگ کی جدید ٹیکنالوجیز تک رسائی حاصل نہیں اور اس کی بنیادی وجہ ان خطوں میں انٹرنیٹ کی عدم موجودگی یا انتہائی کمزور کوریج ہے۔ تاہم مسائل پر رونے کے بجائے پالیسی سازوں کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ دستیاب وسائل کو کس طرح بہترین طور پر بروئے کار لاسکتے ہیں۔