پی ایس ایل پاکستان سے امارات پہنچنے کیلئے تیار

May 25, 2021

کورونا کی عالمی وباء کی وجہ سے کرکٹ سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔اسی لئےگذشتہ سال بایو سیکیور ماحول کو متعارف کراکر کھلاڑیوں اور آفیشلز کو محفوظ بنایا گیا لیکن آج بھی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں ہے کہ اس مہلک وائرس پر لاکھوں ڈالرز خرچ کرنے کے باوجود کوئی کرکٹ سیریز محفوظ ہے۔اس سال پاکستان سپر لیگ کو کورونا نے بڑا دھچکہ پہنچایا اس کے بعد دنیا کے سب سے مہنگی لیگ آئی پی ایل کو بھی کورونا کیسوں کی وجہ سے روکنا پڑ گیا۔اب پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے بقیہ میچ جون میں ابوظہبی میں کرانے کا اعلان کیا ہے۔یہ فیصلہ کرکٹ اور خاص طور پر اس لیگ کوکتنا فائدہ پہنچائے گا۔

اس کا فیصلہ تو شائد20جون کے بعد ہوگا جب یہ لیگ ختم ہوگی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے بڑا خطرہ مول لیتے ہوئےلیگ کو کرانے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔حالانکہ کئی بڑے کھلاڑی ٹورنامنٹ میں شریک نہیں ہوں گے ان میں ویسٹ انڈین کرس گیل،افغانستان کے راشد خان اور محمد قیص،جنوبی افریقا کے ڈیوڈ ویزے،ڈیل اسٹین،انگلینڈ کے سمت پٹیل ایلکس ہیلز،اور آسٹریلیا کے بین کٹنگ نمایاں ہیں۔افغانستان کے راشد خان کی شمولیت سے ٹورنامنٹ کو چار چاند لگے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو بقیہ میچ ابوظہبی میں منعقد کرنے کی مکمل منظوری مل گئی ہے۔

ڈہائی سال قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ وہ اب اپنی سیریز بیرون ملک نہیں کرائے گا۔اگر کسی کو کھیلنا ہے تو اسے پاکستان آنا پڑے گا۔لیکن کورونا کی وجہ سے پی سی بی نے اپنےفیصلہ واپس لے لیا۔حالانکہ 2019اور2020کی پی ایس ایل کے تمام میچ پاکستان میں ہوئے تھے اور پاکستان نے بہت ساری ٹیموں کی میزبانی کی ۔اب غیر معمولی حالات میں اماراتی حکومت کی طرف سے تمام معاملات پر مکمل منظوری مل گئی ہے۔یہ ٹورنامنٹ شائد ناگزیر تھا اس لئے عید کی چھٹیوں میں بھی پی سی بی کی سات رکنی ٹیم ابوظہبی میں رہی۔

سلمان نصیر کی قیادت میںپاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام گذشتہ کئی روز سے ابوظہبی میں موجود تھے جہاں وہ پی ایس ایل کے بقیہ 20 میچوں کے ابوظہبی میں انعقاد کے حوالے سے امارات کرکٹ بورڈ اور ابوظہبی کی حکومت سے رابطے میں تھے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکیٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ ابوظہبی میں ایونٹ کے انعقاد کے سلسلے میں حائل تمام رکاوٹیں ختم ہو گئی ،بورڈ ایونٹ کے انعقاد کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔فرنچائز مالکان کو تشویش تھی کہ انہیں بیرون ملک میچوں سے اضافی اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔لیکن پی سی بی نے انہیں خوشخبری دی کہ اضافی اخراجات پاکستان کر کٹ بورڈ ادا کرے گا۔

کراچی،لاہور سے چارٹرڈ فلائٹ،ابوظہبی ہوٹل کا خرچہ،ویزہ فیس، ٹرانسپورٹ، سیکیورٹی اور گراونڈ کے بل پی سی بی دے گا۔اس طرح فرنچائز کوایک روپے کا بھی اضافی خرچہ برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔فرنچائز کو پی سی بی آمدنی کا 80فیصد دیتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اخراجات پی سی بی کو برادشت کرنے ہیں اس کے باوجود پی سی بی کو ٹورنامنٹ سے منافع ہوگا۔لیکن منافع کی شرح کم ہوگی۔ تمام میچ تماشائیوں کے بغیر ہوں گے۔یہ ٹورنامنٹ صرف اور صرف ٹی وی کے لئے ہورہا ہے کیوں کہ ان میچوں کے لئے پاکستان سے میڈیا کو بھی امارات جانے کی اجازت نہیں ۔کھلاڑیوں کے لئے سب سے بڑا مسئلہ گرم موسم کا ہوگا۔

اس وقت ابوظہبی میں سخت گرمی ہے اور دو ہفتے میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔انگلینڈ کے دورے سے قبل کھلاڑیوں کو اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی۔شیخ زائد اسٹیڈیم ریگستان میں واقع ہے۔ٹورنامنٹ کے دنوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہونے کا امکان ہے۔اس لئے پی سی بی نےمیچوں کے دوران پانی کے اضافی وقفے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کھلاڑیوں کو سخت گرمی میں ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لئے کولڈ جیکٹ اور کولڈ کالرز فراہم کئے جارہے ہیں۔ٹیموں کو انرجی ڈرنک بھی فراہم کیا جائے گا۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے فزیو کلف سے مشاورت کی گئی ہے کہ کھلاڑیوں کو گرمی کی شدت سے بچانے کے لئے کیا کیا اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں14میچوں کے بعد بقیہ20میچ ابوظہبی لے جانا آسان نہیں ہوگا۔اگلے دس ماہ میںتین بڑی غیر ملکی ٹیموں کوپاکستان آنا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ مارچ میں یہ ایونٹ کراچی میں ملتوی ہونے کے بعد اسے پانچ سے بیس جون تک کرانا چاہتا تھا کیونکہ اس کے فوراً بعد پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ کے دورے پر جانا ہے لیکن اب دوسری مرتبہ لیگ ملتوی ہونے کی صورت میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے اتنا آسان نہیں ہو گا کہ وہ اسے ری شیڈول کرے کیونکہ اس سال اس کا انٹرنیشنل کلینڈر مصروف ہے۔

اکتوبر میں اسے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہوم سیریز کھیلنی ہے۔ پھر اکتوبر نومبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہو گا اس کے بعد پاکستانی ٹیم بنگلہ دیش جائے گی اور پھر نیوزی لینڈکی ٹیم پاکستان آئے گی۔پاکستان نے فروری میں آسٹریلیا کی ہوم گراونڈ پر میزبانی کرنا ہےقبل ازیں ستمبر میں پاکستانی ٹیم کو افغانستان کے خلاف صرف محدود اوورز کی سیریز کھیلنی ہے۔پاکستان سپر لیگ 6 کے ابتدائی 14 میچز نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے، جہاں ہونے والے سنسنی خیز مقابلوں سے شائقین کرکٹ نے خوب انجوائےکیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان 14 میں سے ابتدائی 13 میچز میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم نے کامیابی حاصل کی۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیاکراچی لیگ کاواحد اور آخری میچ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے دوسری بیٹنگ کرنے کے باوجود اپنے نام کیا تھا۔سرفراز احمد کی قیادت میں میدان میں اترنے والی کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکی ٹیم نے 3 مارچ کو ملتان سلطانز کے خلاف میچ میں 22 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔لیگ کے پوائنٹس ٹیبل پر نظرڈالی جائے تو فی الحال ٹورنامنٹ میں شریک 6 میں سے 4 ٹیمیں ایسی ہیں کہ جو 6،6 پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل پر ابتدائی 4 پوزیشنز پر موجود ہیں۔

ٹورنامنٹ کے ابتدائی 14 میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں قومی ٹی ٹونٹی کرکٹ ٹیم کے دونوں اوپنرز سب سے نمایاں ہیں۔ اس فہرست میں وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کا نمبر پہلا ہے، جو اب تک پانچ میچز میں 59.4کی اوسط اور 140.09 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 297 رنز بناچکے ہیں، اس دوران انہوں نے تین نصف سنچریاں بھی اسکور کر رکھی ہیں۔

کراچی کنگز کے اوپنر بابراعظم نے بھی لیگ کے پانچ میچز میں تین سنچریاں بنا رکھی ہیں۔انہوں نے 86 کی اوسط سے 258 رنز بنائے ہیں جبکہ اس دوران ان کا اسٹرائیک ریٹ 138.7 رہا۔ بابراعظم کے ساتھی اوپنرشرجیل خان وہ واحد بیٹسمین ہیں جنہوں نے کراچی میں کھیلے گئے لیگ کے ابتدائی 14 میچز میں کوئی سنچری بنائی ہو۔ وہ اب تک لیگ کے پانچ میچز میں 200 رنز بناچکے ہیں۔ اس دوران ان کا اسٹرائیک ریٹ 170.94رہا۔

ٹورنامنٹ میں اب تک 40 کی اوسط سے رنز بنانے والے شرجیل خان نے ایک سنچری کے علاوہ ایک نصف سنچری بھی بنائی۔پشاور زلمی کے فاسٹ بولر ثاقب محمود ایونٹ کے پانچ میچز میں 12 وکٹیں حاصل کرکے اب تک لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے سب سے کامیاب بولر ہیں۔انہوں نےٹورنامنٹ کے ایک میچ میں محض 12 رنز کے عوض 3 وکٹیں بھی حاصل کی تھیں۔اس فہرست میں دوسرا نمبر شاہین شاہ آفریدی کا ہے۔

لاہور قلندرز کے فاسٹ بولر اب تک 4 میچز میں 9 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں۔ 14 رنز دے کر 3 وکٹیں ایونٹ کے کسی بھی میچ میں ان کی بہترین بولنگ رہی۔ملتان سلطانز کے نوجوان فاسٹ بولر شاہنواز دھانی بھی اب تک ایونٹ میں 9 وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں تاہم اس دوران انہوں نے 4 میچز میں 17 سے زائد کی اوسط دی، ان اعداد وشمار میں کون بہتری کرتا ہے اور کس کا ریکارڈ مزید خراب ہوگا لیکن پاکستان سپر لیگ کے لئے اگلے تین ہفتے اہم ہوں گے۔ریگستان کے گرم موسم میں جیت کا تاج کس کے سر سجتا ہے اس کا جواب 20جون کو فائنل کے بعد آئے گا اگر پی سی بی بقیہ میچ شیڈول کے مطابق کرانے میں کامیابی ہوجاتا ہے کیوں کہ کورونا کا خدشہ تو رہے گا۔

( تصاویر بہ شکریہ پی سی بی)