دیواروں کی سجاوٹ وال پیپرز سے کریں

June 06, 2021

گھر کی سجاوٹ میں کئی امور کو دیکھا جاتا ہے، جس میںسے ایک دیواروں پر خوبصورت رنگ یا وال پیپرز لگانا بھی شامل ہے۔ وال پیپرز انٹیریئر ڈیزائننگ کا اہم جزو ہیں، جو گھر کی اندرونی خوبصورت کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ اب کمروں میں مختلف قسم کے وال پیپرز لگانے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔

اس طرح دیواریں سجاوٹ وآرائش کا ایک اچھوتا اور منفرد احساس دیتی ہیں۔ زندگی کے دیگر شعبوں میںنت نئی ایجادات کی طرح وال پیپرز میں بھی جدت آئی ہے اور اب یہ تھریڈی میں بھی دستیاب ہیں، جن کی موجودگی میں آپ خود کو اسی ماحول کا حصہ سمجھتے ہیں۔

اسٹریپ پیٹرن

دھاریوں والے وال پیپرز (اسٹریپڈ اسٹائل) کا استعمال بیڈروم کے ساتھ ساتھ کچن میں بھی کیا جاتا ہے۔ اکثر لوگ ہوریزونٹل اسٹریپ (اُفقی دھاریاں) کے مقابلے میں ورٹیکل اسٹریپ (عمودی دھاریاں) پیٹرن استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسٹریپڈ وال پیپر کا انتخاب کرتے وقت آپ کوکافی دھیان رکھنا پڑتا ہے۔ ورٹیکل اسٹریپ وال پیپر نیچی چھت والے کمروں کے لیے بہت اچھا رہتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے چھت نسبتاً اونچی نظر آتی ہے۔ اس پیٹرن کا انتخاب آپ اس وقت کریں جب کمرے کو اُونچائی کی سمت میںبڑا دکھا نا مقصود ہو لیکن اگر آپ اپنے کمرے کو کشادہ دیکھنا چاہتے ہیں تو ہوریزونٹل اسٹریپ بہتر رہے گا۔

ون فلورل پرنٹ

فلورل پرنٹ وال پیپر کا استعمال تو عام ہے، تاہم ون فلورل پر نٹ پیٹرن ایک نیا اضافہ ہے۔ ڈرامائی طرز کا یہ خوبصورت وال پیپر پہلی نظر میں ہی بھاجاتا ہے۔ یہ دیوار پر سجی کسی پینٹنگ کی مانند نظروں کو خیرہ کر دینے والی خوبصورتی کا حامل ہوتا ہے۔ یہ خوبصورت رنگوں کی وجہ سے ایسے گھروں کے لیے کارآمد ہے، جہاںرنگوں کے ساتھ زیادہ تجربات نہیں کیے جاتے۔

تھری ڈی وال پیپرز

اگر آپ حقیقی مناظر سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو تھری ڈی وال پیپر کا انتخاب بہترین ہے۔ یہ خوبصورت مناظر کچھ بھی ہوسکتے ہیں، آپ کو اپنی پسند کے مطابق ایک طویل فہرست میں سے انہیں منتخب کرنا ہوگا۔ تھری ڈی وال پیپرز کسی بھی کمرے کو ایک نیا منظر اور دلکشی فراہم کرتے ہیں۔ ایک عام وال پیپر کی طرح بآسانی لگ جانے ولا تھری ڈی وال پیپر دُگنا اثر رکھتا ہے۔ یہ دیوار پر بنائے جانے والے ڈیزائن کی نسبت کہیں سستا ہوتا ہے اور ایک منفرد ماحول تخلیق کرتاہے۔

آجکل دلچسپ اور خاص مواد کے ساتھ بڑی بڑی شیٹیں تھری ڈی انداز میں بنائی جا سکتی ہیں، جو آسانی اور تیزی سے دیوار پر لگ کر حیرت انگیز نظر آتی ہیں اور ان پر لگی روشنی ان کے ڈیزائن کو نمایاں کرتی ہے۔ حقیقت سے قریب نظر آتے ہوئے تھری ڈی وال پیپرز دیوار پر سجی کسی پینٹنگ کی مانند نظروں کو خیرہ کر دینے کی خاصیت رکھتے ہیں اور اپنی حیرت انگیز فریبِ نظر(illusion)کی و جہ سے یہ گھروں کو ایک نیا انداز فراہم کرتے ہیں۔ ذیل میں منفرد اسٹائل کے وال پیپر ز کا ذکر کیا جارہا ہے ، جوآپ کے گھر کی زینت بن سکتے ہیں۔

گلیکسی وال پیپر

عام انسان ابھی خلا میں نہیںجاسکتا مگر تھری ڈی گلیکسی وال پیپر کی صورت میں آپ اس تاثر کو محسوس ضرورت کرسکتے ہیں۔ دیوار پر تھری ڈی گلیکسی وال پیپر لگا کر آپ کہکشائوںمیں بسیرا کرسکتے ہیں۔ اس طرح آپ کائنا ت کے جھلمل کرتے سیاروں اور ستاروںکا مزہ لے سکتے ہیں۔

بلاکس پیٹرن

بلاکس پیٹرن کئی رنگوں اور اشکال پر مشتمل ہوتے ہیں۔ خلا میں تیرتے بلڈنگ بلاکس کسی کو بھی فریب میں مبتلا کرسکتےہیں اور انہیں دیر تک دیکھ کر ایسا لگے گا کہ کہیں آپ ان میں گرتے نہ چلے جائیں۔ بلاکس پیٹرن کا انتخاب آپ اپنے مزاج کے مطابق کرسکتے ہیں۔

ٹروپیکل پیٹرن اسٹائل

ٹروپیکل پیٹرن اسٹائل سادہ نظر آنے والے بیڈروم کو ہرا بھرا اور خوبصورت منظر فراہم کرسکتا ہے۔ اگر آپ پھول پودوںاور قدرتی مناظر میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اپنے بیڈروم میں ٹروپیکل پیٹرن کے وال پیپر کا انتخاب کیجیے۔ اس اسٹائل کا انتخاب لیونگ روم اور ڈرائنگ روم کے لیے بھی مناسب رہے گا۔

تھری ڈی جہاز

اس طرح کے تھری ڈی وال پیپر لگانے سے ایسا لگے گا کہ جیسے آپ کسی بحری جہاز کے ساتھ ہچکولے کھا رہے ہوں۔ اگر آپ کے کمرے میں اےسی ہے تو وہ آپ کو سمندرکی ٹھنڈی ہوائوں کی طرح معلوم ہوں گی اور آپ کی طبیعت پر خوشگوار اثر ڈالیں گی۔

ضروری معلومات

پلستر کے اوپر براہ راست وال پیپر نہیں لگانا چاہیے۔ وال پیپر لگانے کے لیے پہلے پلستر پر وال اسٹرپ کریں تاکہ دیوار کی سطح بالکل ہموار یا ملائم ہوجائے۔ اس کے بعد اپنی پسند کا وال پیپر لگائیں، ایسا کرنے سے کم از کم پانچ سال تک وال پیپر کو کچھ نہیں ہوتا۔ اس کی احتیاط بس اتنی ہوتی ہے کہ اسے تیز دھار والی کسی نوکیلی چیز سے کھرچنا نہیں چاہیے ورنہ وال پیپر پھٹ جائے گا کیونکہ ہوتا تو بہرحال یہ کاعذ ہی ہے۔

پینٹ کے مقابلے میںوال پیپر لگانا قیمتاً تھوڑا سا مہنگا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر10×10کی دیوار پر وال پیپر لگایا جائے تو پینٹ (وال اسٹرپ، رنگ کے تین کوٹ) کی نسبت پندرہ سو سے دو ہزار روپے کا فرق آئے گا۔