آئی ایم ایف کیساتھ معاملات طے ہوجائینگے، عمر ایوب خان

June 11, 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہوجائیں گے،سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط بہت سخت ہیں ان پر عملدرآمد کرنا بہت مشکل ہے، حکومت طے کرلے تو یہ پہلی دفعہ نہیں ہوگا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام سے نکل آئے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ آئی ایم ایف کو منانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں مگر اب تک حکومت اور آئی ایم ایف میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہوجائیں گے، ہمارے ریونیو ٹارگٹس پورے ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر ٹھیک ہیں، ترسیلات زر بلند سطح پر ہیں، معیشت وی شیپ ریکوری کرچکی ہے۔

مینوفیکچرنگ، زراعت اور سروسز سیکٹر میں گروتھ آگئی ہے، سابق حکومت ہماری راہ میں بارودی سرنگیں بچھا کر گئی تھی، معیشت کا برا حال تھا بڑی مشکل سے بہتری شروع ہوئی ہے، کورونا کے دور میں ہم اپنی معیشت اور عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے،کورونا کی وجہ سے دنیا کی تجارت کم ہوئی ہے۔

عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ جولائی سے اپریل تک پرائیویٹ بزنس کو 316ارب روپے کریڈٹ گیا ہے، اسٹیٹ بینک کی اسکیم کے مطابق مزید سرمایہ کاری آئے گی، مشینری لگے گی تو اس کی امپورٹس بھی آئیں گی،لگژری آئٹمز کی درآمدات غلط ہوگی۔

مشینری اور خام مال امپورٹ کر کے ویلیو ایڈیشن کر کے ایکسپورٹ کرنے سے کوئی ابہام نہیں ہوگا، سابقہ حکومت نے 24ارب ڈالرز غیرملکی قرضہ لیا جس کا خمیازہ ہمیں بھرنا پڑرہا ہے، ن لیگ کے لیے گئے قرضے کی وجہ سے قرضوں کا سوداور ادائیگی 9 ارب پر چلی گئی ہے، ہم 90فیصد فارن لینڈنگ پچھلی حکومت کے قرضوں کی ادائیگی کیلئے کررہے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ معیشت کا پہیہ چلنے سے ریونیو ٹارگٹس حاصل کررہے ہیں، ایکسپورٹس 25ارب ڈالرز کے قریب آگئی ہیں اگلے سال زیادہ ہوں گی، سیمنٹ اسٹیل اور آٹو موبلزکی سیلز بڑھ گئی ہیں، ترسیلات زر پر ہمارا بڑا انحصار ہے، اناج کی قیمتیں پوری دنیا میں زیادہ ہوئی ہیں، کئی مہینوں میں بھارت میں اشیائے خوردو نوش کی مہنگائی ہم سے بھی زیادہ رہی ہے۔

سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط بہت سخت ہیں ان پر عملدرآمد کرنا بہت مشکل ہے، حکومت طے کرلے تو یہ پہلی دفعہ نہیں ہوگا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام سے نکل آئے، 22مرتبہ میں ایک ہی مرتبہ پچھلی حکومت میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہوا ہے۔

دیکھنا ہے کیا حکومت یہ طے کرتی ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط قبول نہیں کرسکتے اپنے راستے پر چلیں گے، تجارتی خسارہ 35فیصد بڑھ گیا ہے مگر ترسیلات زر نے ہمیں سہارا دیا ہے، ہمیں اگلے تین سال میں 40ارب ڈالرز کا بیرونی قرضہ واپس کرنا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں جو شاید مزید سرپلس نہ رہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے درآمدات میں تین چارارب ڈالرز کے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔

حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اس سال 4ہزار 700ارب روپے کا ریونیو حاصل کرلے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ 5ہزار 963ارب روپے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا تھا، دونوں اہداف میں فرق 1260ارب سے زائد ہے اسے حاصل کرنا مشکل ہوگا، حکومت مشکل سے 5ہزار 300ارب روپے تک پہنچ سکے گی، 5ہزار 800ارب کا ہدف حاصل کرنے کیلئے 500ارب روپے کی ٹیکسیشن کرنا پڑے گی۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجٹ پیش کرنے جارہی ہے مگر ابھی تک آئی ایم ایف سے معاملات طے نہیں پائے ہیں، ٹیکس وصولی اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ڈیڈ لاک ابھی بھی برقرار ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے پروگرام کی بحالی کیلئے آئی ایم ایف سے جو وعدے کیے وزیراعظم عمران خان اور وزیرخزانہ شوکت ترین اس پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتے، وزیراعظم اور وزیرخزانہ سمجھتے ہیں کہ ان وعدوں پر عمل کیا گیا تو مہنگائی مزید بڑھے گی اور معیشت ترقی نہیں کرسکے گی۔

آئی ایم ایف کو منانے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں مگر اب تک حکومت اور آئی ایم ایف میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے،سوال اٹھ رہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی رضامندی کے بغیر آئی ایم ایف پروگرام میں ہوتے ہوئے بجٹ میں اہم فیصلے کیسے لے گا اور اگر اہم فیصلے کرلیے اور آئی ایم ایف نہیں مانا تو پھر کیا ہوگا۔