سر رہ گزر

June 13, 2021

تھا جس کا انتظار وہ شاہکار آگیا

یہ کہنا ذرا مشکل ہے کہ شاہکار آدھا ہے یا پورا، مگر لگتا ہے کہ کھل کر اسے اتنا برا بھی نہیں کہہ سکتے۔

معاشی تناظر میں اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے یہ نہ اتنا اچھا ، نہ برا ہے، وزیر اعظم کے یہ کمنٹس بہت کچھ لئے ہوئے ہیں کہ شرح سود کم کرکے ریت کا گھر تعمیر کیا گیا، یہ شاید ہر حکومت کا پرانا بہانہ ہے، آخر ایسا کیوں ہے، یہ ہے وہ تلخ حقیقت جسے اجتماعی کرپشن کہتے ہیں، جو باوجود بڑے بڑے دعوئوں کے بڑھی ہے گھٹی نہیں، تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ بھی نہیں، کیوں کہ مہنگائی ہے کہ چال قیامت کی چل گئی، اعداد و شمار توسب اچھا ہے کی تصویر ہیں، حقائق پوسٹ بجٹ عرصے میں بے نقاب ہوں گے اس لئے ابھی شاید مکمل تبصرہ بھی قبل از وقت ہوگا، البتہ عام آدمی کی سوچ اب یہ ضرور ہے کہ ؎ چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ۔ وزیر خزانہ نے فرمایا ’’ورنہ ملک دیوالیہ ہوتا،‘‘ ملک دیوانہ تو ہو چکا ہے پھر دیوالیہ ہونا چہ معنی دارد، ایک بات جس کا سارے فسانے میں کہیں ذکر نہیں مہنگائی ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ عوا م کے معاشی مفاد یا ریلیف سے یہ بجٹ خالی ہے۔ بہرحال وہ تو کہیں کہ بس اس سے بہتر ممکن نہ تھا، مگر یہ بجٹ امیرانہ ہے، غربا کو عام غریب لوگ کو موٹر سائیکل، ٹریکٹر، ٹرک، کار اور موبائل فون سستا ہونے سے کیا فائدہ ہوگا۔یہ تو پھر امپورٹرز کی چاندی ہونے کا بجٹ ہے۔

٭٭٭٭

ملک کو عوامی سطح پر ڈی ہیپناٹائز کرنا ضروری ہے

آج یہ عالم ہے کہ روٹی گھر میں ہو نہ ہو اسلحہ ضرور موجود ہوتا ہے، ہر بزدل بندوق کا ٹریگر دبا کر اتنا بہادر ہے کہ پہلوان بھی ایک کانگڑی پہلوان اسلحہ بردار سے ڈرتا ہے، سرشام چھتوں سے ہر طرح کے ممنوعہ، غیر ممنوعہ بور کے دہانے کھل جاتے ہیں ایک خوف و ہراس پھیل جاتا ہے، مائوں کی گود میں بچے گولیوں کی چھائوں میں کیسے جوان ہوں گے جب ان کی نیندیں کھل جائیں گی، یہ فتنہ پنجاب میں بھی ہے، خیبر پختونخوا میں تو اس قدر عروج پر ہے کہ ایک آسمان سے برستی آگ، بجلی کا شارٹ فال اور اس کے ساتھ خوفناک بلکہ ہولناک ہوائی فائرنگ جو زمینی لوگوں کیلئے بھی خطرہ ہے۔ حکومت کے قانون نافد کرنے والے اداروں کی بھی چاندی کہ وہ چندافراد کو دھر لیتے اور پانچ سو روپے لے کر چھوڑ دیتے ہیں، خیبر پختونخوا میں ’’بندوق میرا قانون‘‘ (توپک ضما قانون) کی فلم دن رات زور شور سے چل رہی ہے، یوں لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیس سٹیشن پختونحوا میں سرے سے رٹ آف گورنمنٹ کا نام و نشان نہیں، اگر آج معاشرے سے اسلحہ واپس لے لیا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ جان لیوا جرائم پر قابو نہ پایاجاسکے، یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عام شریف شہری کو تحفظ فراہم کرے، بھتہ خوری عام ہے تو فقط بندوق کے زور پر۔ اس لئے حکومت اسلحہ کلین اپ آپریشن کرے ورنہ یہ قوم خود آپ اپنے خنجر سے خودکشی کرلے گی۔ مہذب ممالک میں عوام الناس ہوں یا طبقۂ خواص کسی کےپاس اسلحہ ہے نہ یوں چھتوں پر ممنوعہ بور سے گولیوں کی بوچھاڑ، یہ تمغۂ نام نہاد بسالت صرف ہمارے معاشرے کو حاصل ہے، ہماری وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ کم از کم پختونخوا کو اسلحہ سے پاک کریں، ورنہ ان کی پرہیز گاری سے قوم کو کیا فائدہ۔

٭٭٭٭

یہ تماشا بھی دیکھتے جایئے!

چند روز خیبر پختونخوا کے شہر کوہاٹ میں گزارنے کا موقع ملا، کیا دیکھا کہ مافیا کے چند نوجوان ہاتھو ں میں فہرستیں لئے ہر شام کو ہر دروازے پر دستک دیتے اور بلند آواز سے کہتے سنے ٹرانسفارمر چندہ دیں،اور اس طرح ہر گھر والا نہایت عاجزانہ انداز سے ہزار روپے ان کی ہتھیلی پر رکھ کر چپکے سے کواڑ بند کرلیتا ہے۔ کیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور پیسکو کو اس جگا ٹیکس وصولی اور بدمعاشی کی خبر نہیں ہے؟ مگر ایک خاموشی ہے جو ملی بھگت کا پتہ دیتی ہے، جب غریب عوام پورا بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں، ٹیکس بھی دیتے ہیں، کیسے ٹرانسفارمر بدلنے ، مرمت کرنے کے بھی پابند ہیں۔ متعلقہ وزیر پختونخوا بلکہ وزیر اعظم عمران خان اس ٹرانسفارمر بھتہ خوری کا فوری اور سخت نوٹس لیں ورنہ گرتا گراف مزیدتیزی سے گرے گا، حیرانی ہے کہ عوام کو درپیش مسائل کا اپوزیشن بھی کوئی نوٹس نہیںلیتی ہے، نہ اسمبلیوں میں ان کے خلاف آواز اٹھاتی ہے، بس دما دم یہ صدا آرہی ہے ’’تسی جائو اَسی آ رہے آں‘‘یہ ہیں ہمارے بوہے باریاں، جن سے آنے جانے کے لئے باریاں لگی ہوئی ہیں، آخر اس چوپٹ راج کا انجام کیا ہوگا، شاید لوگ انقلاب فرانس کی تاریخ بھول گئے ہیں کیونکہ نہ کوئی روسو ہے نہ والٹیئر۔

٭٭٭٭

بُرے نصیب میرے

...o قومی اسمبلی: اپوزیشن کا احتجاج شور شرابا، عوام دشمن بجٹ مسترد کرتے ہیں، شہبازشریف، بلاول بھٹو۔

شور شرابا، نعرے،احتجاج تمہارے

مگر ان سب کا کیا برے نصیب ہمارے

...o شوکت ترین،ہنگامہ خیز بجٹ پیش کرڈالا۔

چلو اچھا ہوا ایک ترین گیا کیا پروا دوسرا مل گیا، اب مل کر سب بجٹ قربانی کا گوشت کھائیں گے اور نعرۂ تکبیر بلند ہوگا۔

...o عمر ایوب خان:آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہو جائیں گے، ون مور اے ہک ہور اے، فرزند ابن فرزند ایوب نے ایک وزارت طے کر لی، دوسری ان کے قدموں میں، حسن کارکردگی ایسی کہ

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے

تو بت ہے یا خدا دیکھا جائے

٭٭٭٭