ویکسین سے دنیا کی تقسیم

June 15, 2021

برسلز کی ڈائری/ عظیم ڈار
بلجیم میں 9جون سے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی آنے سے جہاں کاروبار زندگی بحال ہوئی تو وہیں تعلیمی مذہبی سماجی و سیاسی اداروں میں بھی استحکام نظر آیا۔ بلجیم حکومت کا کہنا ہے کہ اگر عوام حفاظتی اقدامات بروۓ کار لاتے رہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے کچھ عرصہ بعد کورونا وائرس سے بچاؤ کی پابندیاں بالکل معمول کی زندگی میں تبدیل ہوجائیں گی۔ حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ مذہبی ،سیاسی ،سماجی، کاروباری اداروں ،سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں حتیٰ کہ سرکاری وغیر سرکاری اداروں بشمول یورپی اداروں کو حفاظتی اقدامات جاری ہوں گے۔ حالانکہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کیفے ٹیریاز اور بارز میں بے احتیاطی بھی دیکھنے میں آئی مگر پولیس اور این ایچ ایس سمیت دیگر ذمہ داران نے میڈیا اور دیگر ذرائع سے عوام الناس کی فلاح و بہبود کی خاطر ملخوظ تدابیر سے حالات کو بہتر بنایا۔ اگرچہ پوری دنیا میں کورونا وائرس سے جو تباہی و بربادی اور نقصان ہوا اس کی مثال نہ کبھی سنی اور نہ کبھی ایسی تباہی دیکھنے میں آئی۔ دنیا بھر کی حکومتوں، انسانی حقوق کی علم بردار تنظیموں، این ایچ ایس سمیت ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور دنیا میں امن بحال کرنے والی تنظیمات ماہر معاشیات تھنک ٹینک اور ماہر ماحولیات نے مشترکہ کوششیں کیں کہ کورونا وائرس کی تباہی سے کس طرح نبردآزماء ہوسکتے ہیں۔ اس کے باوجود دنیا بھر کی معیشتیں تباہی کے دہانے تک آ پہنچی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے مختلف ویکسینز کے تجربات کے بعد جب یہ فیصلہ کیا گیا کہ عوام الناس کی زندگیاں محفوظ بنانے کےلیے دنیا کے تمام ممالک اپنی عوام کو ویکسین کی سہو لت سے فیضیاب کریں تاکہ لوگوں کی زندگیاں محفوظ کی جا سکیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر وہان کیسے پہنچا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں کیسے آئی اور پھر امریکہ اور یورپ اس کی تباہی سے کس طرح دوچار ہوۓ اس کا اندازہ اور اثرات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ اس وقت جتنا کاروبار محکمہ ہیلتھ اور حفاظتی تدابیر کے نام پر کیا جارہا ہےاس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ایک بات قابل ذکر ہے کہ ویکسین بلا شبہ کورونا وائرس سے بچاؤ کےلیے انتہائی موثر ہے۔ مگر جو لوگ کورونا وائرس جیسی موذی مرض سے لڑ کر دوبارہ روبصحت ہوتے ہیں ان کے اندر اینٹی باڈیز کا پورا مدافعتی سسٹم جسم کے نظام انہظام کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرتا ہے جس سے دوبارہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے چانسسز بہت کم رہ جاتے ہیں۔ ایسے افرادکو ویکسی نیشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مگر دنیا بھر میں سفر کرنے کےلیے ویکسین کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے مختلف ویکسینز لگوانے سے آپ ان ممالک میں ویزہ ہونے کے باوجود بھی داخل نہیں ہوسکتے جیسے اگر آپ نے سائنو فارم ویکسین لگا رکھی ہے تو آپ سعودی عرب داخل نہیں ہوسکتے۔ ایسے ہی سائنو وک لگانے والے یورپ میں انٹری نہیں لے سکتے اسٹرازینکہ لگانے والے روس داخل نہیں ہوسکتے جبکہ وہ لوگ جنہوں نے فائزر ویکسین لگوائی ہے وہ لوگ چائنہ داخل نہیں ہوسکتے۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ انسانیت کی حفاظت کرنے والی ویکسینز اگرچہ انسانوں کو لگانے کے بعد محفوظ بنا رہی ہیں تو مختلف ممالک اپنے چورن بیچنے کےلیے دوسروں کی بنائی ہوئی دوائی کو کیوں نہیں مان رہے۔ اب ویکسینز کی تقسیم سے پوری دنیا تقسیم ہوکر رہ گئی ہے۔ اقتدار کی اس دوڑ میں ایک نئی جنگ شروع ہوچکی ہوئی ہے جس کا خمیازہ کروڑوں جانوں کے ضیاع کے باوجود جوں کا توں ہے۔