متفقہ امور کے خلاف بجٹ اقدامات، آئل ریفائنریاں حکومت سے سخت نالاں

June 15, 2021

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) متفقہ امور کے خلاف بجٹ اقدامات پر آئل ریفائنریاں حکومت سے سخت نالاں ہیں۔ آئل ریفائنریوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ خام تیل پر 17 فیصد جی ایس ٹی اور 2.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ریفائننگ شعبے کے لیے مضر ہے۔ تفصیلات کے مطابق، مقامی ریفائنریاں حکومت سے سخت نالاں ہیں کیوں کہ بجٹ سے پہلے مراعات کے جس پیکج پر اتفاق ہوا تھا حکومت اس سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ اتفاق رائے کے خلاف حکومت نے فنانس بل 2021-22 میں 17 فیصد جی ایس ٹی اور 2.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی خام تیل پر عائد کردی ہے۔ ریفائننگ صنعت سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وزارت توانائی اور ریفائنریوں کے درمیان جس بات پر اتفاق ہوا تھا اس کی بجٹ 2021-22 میں سخت پامالی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریفائنریوں کو محسوس ہورہا ہے کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ہے۔ دریں اثنا ملک میں موجود ریفاائنریوں جس میں پارکو، اے آر ایل، این آر ایل، بائکو پٹرولیم پاکستان لمیٹڈ اور این آر ایل شامل ہیں۔ انہوں نے 14 جون کو سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود خو خط لکھا ہے اور اس کی نقل وزیر توانائی حماد اظہر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر کو بھجوائی ہے۔ اس خط میں مذکورہ ریفائنریوں کے سی ای اوز کے دستخط بھی ہیں۔ خط میں فنانس بل 2021-22 میں بجٹ اقدامات پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس خط کی نقل دی نیوز کے پاس بھی موجود ہے۔ خط میں ریفائنریوں نے وزیر توانائی کی توجہ اتفاق رائے سے طے پانے والے مراعات پیکج کی جانب مبذول کروائی گئی ہے۔ جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ موجودہ مسائل کے پیش نظر ریفائنریوں کا استحکام یقینی بنایا جائے گا اور ان کی پیداوار میں اضافے کے لیے نقدی معاونت کی جائے گی تاکہ ماحول دوست یورو۔5 فیول کی پیداوار ہو ار فرنس آئل کی پیداوار کم کی جائے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فنانس بل 2021-22 کی کئی شقیں اس اتفاق رائے کے مطابق نہیں ہے جو وزارت توانائی اور ریفائنریوں کے درمیان طے پایا تھا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ خام تیل پر کسٹم ڈیوٹی صفر رکھنے پر اتفاق ہوا تھا۔ تاہم، فنانس بل۔2021-22 میں خام تیل پر کسٹم ڈیوٹی 2.5 فیصد رکھی گئی ہے۔