افغان امن عمل میں بگاڑ کا الزام لگا تو ذمہ داری نہیں لیں گے، وزیرخارجہ

June 15, 2021

اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرا افغان امن عمل کی کامیابی کیلئے تعمیری کردار جاری رکھے گا‘اگر پاکستان پرافغان امن عمل میں بگاڑ کا الزام لگایا گیا تو وہ ذمہ داری نہیں لے گا‘تزویراتی گہرائی کا نظریہ متروک ہوچکا،کوئی فریق ہمارا فیورٹ نہیں ‘ تشدد اور مفاہمت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘ پاکستان کو افغانستان میں تمام برائیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا‘غیر ملکی افواج کے انخلا تک کسی منصوبے تک نہیں پہنچے تو افغانستان میں انارکی پھیلے گی۔پیر کو اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس بعنوان پاکستان _افغانستان دو طرفہ مذاکرات" کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغان نائب صدر اور قومی سلامتی کے مشیر کے پاکستان کے خلاف بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزام تراشیاں کسی مسئلے کا حل نہیں‘ شاہ محمود کا کہناتھاکہ افغان صدر اشرف غنی اور کور گروپ جلد واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ʼمیں اس دورے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں لیکن پیشگی طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ اگر واشنگٹن کے دورے کا مقصد نئی الزام تراشیاں اور افغانستان میں تمام خرابیوں اور امن عمل آگے نہ بڑھنے کے لیے مورد الزام ٹھہرانا ہے تو اس کا فائدہ نہیں ہوگا۔میرے نزدیک امن کے راستے کی بڑی رکاوٹ عدم اعتماد ہے،ہمیں ماضی سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔اگر ہم آج ایک دوسرے کے ساتھ مخلص نہیں ہوں گے تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔پاکستان، افغانستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ ہم خلوص نیت کے ساتھ افغانستان میں قیام امن کیلئے کوشاں ہیں ۔پاکستان،امریکا، افغانستان اور خطے کے ممالک کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف شراکت دار بننے کیلئے تیار ہے ، وقت تیزی سے گزر رہا ہے ایسی قیادت کو سامنے لائیے جسے افغان عوام کا اعتماد حاصل ہو۔بدلتی ہوئی صورتحال میں تمام فریقین کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر آپ اپنی بات پر بضد رہیں گے اور طالبان اپنی بات پر تو افغانستان اور خطے کے مستقبل کا کیا ہو گا،ہمیں اور آپ کو اس پر مل کر سوچنا ہو گا۔دریں اثناءشاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات مسلم امہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ اس کے تدارک کیلئے مسلم امہ کو یکجا ہونا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو عظیم روحانی پیشوا حضرت شاہ رکن الدین عالم ؒکی والدہ حضرت بی بی پاک دامن ؒ کے 747ویں سالانہ عرس مبارک کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین کی طرح کشمیر میں بھی بنیادی انسانی حقوق پا مال کئے جا رہے ہیں۔ وہاں بھی لوگوں کا جینا محال کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک پر آشوب دور سے گزر رہے ہیں، کچھ قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور ملکی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ یہ وہ قوتیں ہیں جو بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہتی ہیں۔ یہ وہ قوتیں ہیں جو ملک کے خلاف سازشیں کررہی ہیں۔ ہمیں ایسی قوتوں کا مقابلہ کرنا ہوگا اور ان کا راستہ روکناہوگا۔ علاوہ ازیں پاکستان اور روس نے دو طرفہ تجارت کے حجم میں اضافے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے اور علاقائی و عالمی امور پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پیر کو روس کے اپنے ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کیلئے پرعزم ہے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے پر دونوں ممالک کے مابین ضمنی معاہدے پر دستخط، انتہائی مثبت پیش رفت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں تعاون کے فروغ کیلئے اس منصوبے کے جلد آغاز کے متمنی ہیں اور ہم روس کی طرف سے پاکستان سے چاول کی امپورٹ پر عائد پابندی کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پاکستان کی معاونت پر روسی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے،انہیں روسی کرونا ویکسین "اسپوتنک" کی 5 ملین ڈوز کی جلد فراہمی کیلئے یاددہانی کروائی۔