سندھ: آئندہ مالی سال کا 1477 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

June 15, 2021


وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے منگل کو صوبائی اسمبلی کے فلور پر 329 ارب 30 کروڑ 3 لاکھ روپے کے ترقیاتی پورٹ فولیو کے ساتھ 14 سو 77 ارب 90 کروڑ روپے کے خسارے کا بجٹ پیش کیا۔

اپنی بجٹ تقریر کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ 22-2021 کے حجم کا تخمینہ 1477.903 ارب روپے لگایا گیا ہے جس کے مقابلہ میں وفاقی و صوبائی منتقلی سمیت کل وصولیاں 1452.168 ارب روپے ہوں گی جس میں 25.738 ارب روپے کا خسارہ ظاہر ہوا۔

اپنی تقریر کے آغاز میں وزیراعلیٰ سندھ نے پیپلز پارٹی کی حکومت پر اعتماد بحال کرنے پر صوبے کے عوام کا شکریہ ادا کیا اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی ہے عوام نے ہمیشہ ترقیاتی پروگرامز کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام نے پے درپے انتخابات میں گورننس حکمرانی کو ہمارے ہاتھ میں سونپ کر صوبے کے لیے ہماری خدمات کو تسلیم کیا، خاص طور پر 2018 کے عام انتخابات میں جہاں ہم نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ خدمات کرنے کا موقع ملا۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری کامیابیوں کی تعمیر ہماری پالیسیوں کا تسلسل ہے، ہم نے صحت کے شعبہ کی توسیع و پھیلاؤ کے لیے ایک مفصل لائحہ عمل پر کام کیا۔

انھوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال میں ہم درج ذیل کارگزاریاں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اپنی تقریر کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں تعلیمی شعبے کے لیے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ رکھا گیا ہے، اس کے بعد صحت اور بلدیات کا حصہ ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنا شروع کیا تو اپوزیشن کی جانب سے شور مچایا جانے لگا، اسمبلی ہال میں سیٹیاں بجائی جانے لگیں، نعرے لگائے جانے لگے۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے باعث اسمبلی ہال مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اور کان پڑی کوئی آواز نہیں سنائی دے رہی تھی۔

سندھ کا بجٹ پیش کرنے والے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے شور سے بچنے کے لیے کانوں پر ہیڈ فون لگا لیئے اور شور شرابے کے باوجود بجٹ تقریر جاری رکھی۔

اسپیکر سندھ اسمبلی کی جانب سے اپوزیشن کے اس رویّے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا گیا۔