Paradise Postponed

June 16, 2021

خیال تازہ _… شہزادعلی
برطانیہ بنیادی طور پر ایک ایسا جزیرہ ہے جہاں پر لوگ حقیقی معنوں میں آزادی کی مسرتوں کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں مگر کورونا کے باعث احتیاطی تدابیر اور لاک ڈاون کی صورت حال نے لوگوں کو اب ایک طرح بے چینی اور بے قراری کی سی کیفیت سے دوچار کر دیا ہے۔ اس پس منظر میں 21 جون کو برطانیہ کے باشندے یہ توقع لگا بیٹھے تھے کہ اب انہیں مزید پابندیاں سہنے کی شاید ضرورت نہیں رہے گی وہ ان پابندیوں سے نکلنے کو گویا جنت میں جانا سمجھ رہے ہیں اور اب جب پابندیاں ہٹانے کے متعلق مختلف اعلان سامنے آیا ہے تو اخبارات لوگوں کے مزاج کے مطابق سرخیاں جما رہے ہیں۔دی ٹائمز لندن نے پیر کے روز اپنی اشاعت میں Paradise Postponed کے عنوان سے لکھا ہے کہ کوویڈ قوانین میں نرمی سے متعلق فیصلہگویا جنت ملتوی Paradise Postponed کرنے کے مترادف ہے ۔ لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے آخری مرحلے میں تاخیر سے فراسٹریشن ہوتی ہے لیکن یہ تاخیر جائز، جسٹی فائیڈ ہے۔ جب حکومت فائنل لاک ڈاون کی پابندیوں کو ہٹانے میں تاخیر کاا علان کرتی ہے تو کوئی بھی شکایت نہیں کرسکتا کیونکہ وزیر اعظم نے اس سال کے شروع میں اپنے روڈ میپ کو ترتیب دیتے وقت واضح کیا تھا کہ چار مراحل میں سے ہر ایک کا وقت ڈیٹا سے طے ہوگا، تاریخوں سے نہیں۔ یہ ممکن ہے کہ ویکسین پروگرام کی کامیابی سے لوگوں کو یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ اب آخری پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ تاہم حکومت کے لئے یہ ہمیشہ خطرہ تھا کہ اب تک اپنے منصوبے کے بعد کے مراحل پر پہلے سے تاریخیں ڈال دیں اور جب وہ تاریخیں ضائع ہوجائیں تو پھر مایوسی کے لئے خود کو تیار کریں۔ بہر حال ، اعداد و شمار واضح ہیں کہ برطانیہ اب ایک تیسری لہر کی اہم لپیٹ میں ہے یہ تمہید وزیر اعظم بورس جانسن کی معاونین کے ہمراہ پریس بریفنگ کے تناظر میں ہے جس کے مطابق برطانیہ میں بھارتی کورونا میں اضافہ کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں توسیع کردی گئی ہے۔ بھارتی کورونا کے بڑھتے کیسزکے باعث برطانوی حکومت نے لاک ڈاؤن میں مزید 4 ہفتوں کی توسیع کردی ہے جس کے باعث 21جون سے لاک ڈاؤن پابندیوں کے خاتمہ ممکن نہیں رہا تازہ ترین صورتحال کی روشنی میں حکومت کا یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ ان چار ہفتوں کے دوران نائٹ کلبس بند رہیں گے اور پبلک کو ہدایت کی جاتی ہے کہ جہاں تک ممکن ہےگھر سےکام کریں۔ تقریبات میں سماجی دوری کے ساتھ تیس سے زائد افراد شرکت کر سکیں گے، لاک ڈاؤن کی پابندیاں مزید ایک ماہ برقرار رہنے پر بعض لوگوں کو شاید مایوسی ہوئی ہو لیکن یہ لوگوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے ناگزیر اقدام تھا۔ وزیراعظم بورس جانسن نے اس کے متعلق وضاحت کی ہے کہ ویکسی نیشن کے سبب وبا کے پھیلاؤ میں تو نمایاں کمی آئی لیکن ڈیلٹا ویرئینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے ہسپتال اور آئی سی یو میں داخلے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ لاک ڈاؤن ختم کرنے کیلئے اہداف مکمل طور پر حاصل نہیں کیے جاسکے، انڈین ویرئینٹ کے کیسز ہر ہفتہ چونسٹھ فیصد بڑھ رہے ہیں، زیادہ متاثرہ علاقوں میں اوسط کیسز ہفتہ میں پچاس فیصد بڑھے جو نہایت تشویش ناک صورت حال کی عکاسی کرتا ہے ۔ بورس جانسن کا البتہ یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں یہ یقین ہے کہ 19 جولائی کے بعد لاک ڈاؤن میں توسیع کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہاں یہ بھی خیال رہے کہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں توسیع کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی جبکہ حکومت کو خود اپنے ارکان کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور یہ بھی یہاں کی جمہوریت کا حسن ہے ۔ یہ بھی خیال رہے کہ بھارتی وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے سبب متعدد سائنسدان لاک ڈاؤن ختم کرنے کی مخالفت کر رہے تھے جبکہ اپوزیشن لیبر پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ لاک ڈاؤن پابندیوں میں تاخیر کی وجہ حکومت کی ناقص بارڈر پالیسیاں ہیں اور بھارت کو تاخیر سے ریڈ لسٹ پر ڈالنے کے سبب یہاں ڈیلٹا ویرئینٹ پھیلا ہے۔