کراچی، الہٰ دین پارک کی 450 دکانیں گرانے کیلئے 1 ہفتے کی مہلت

June 16, 2021

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے الہٰ دین پارک اور اس سے متصل پویلین کلب کی 450 دکانیں گرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ایڈمنسٹریٹر، کمشنر کراچی، ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات پیش ہوئے۔

حکام کی جانب سے تجاوزات کے خلاف کارروائی سے متعلق تصاویر عدالتِ عظمیٰ میں پیش کی گئیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ نے دیواروں میں چھید کیئے ہیں، آپ کو دکانیں اور پویلین کلب گرانے کا کہا تھا۔

ڈائریکٹر انسدادِ تجاوزات نے بتایا کہ یہ 450 دکانیں ہیں، جن میں سامان موجود ہے، انہیں گرانے کے لیے ہمیں 10 سے 12 دن کا وقت درکار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اب کوئی مہلت نہیں ملے گی، اگر کلب اور دکانیں نہیں گرائیں تو آپ کے ساتھ کیا ہو گا وہ آپ خود جانتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس پارک میں بچے جاتے تھے، آپ نے وہاں کلب اور دکانیں بنا دیں، 9، 9 لاکھ روپے کلب کے ممبران سے وصول کرتے ہیں، یہ وہی کمپنی پارک چلا رہی ہے جس نے ٹیکس معاف کروائے، یہ مجرمانہ فعل ہے، آپ کے پاس 7 دن کا وقت ہے، سب کچھ گرا دیں۔

سپریم کورٹ میں نجی کمپنی کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کے ایم سی کی مدد کریں، 400 دکانیں کے ایم سی نے لیز کی تھیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صدیقی صاحب آپ کیا کہہ رہے ہیں، یہ لیز کیسے ہو گئیں؟ ہم آپ کی بات نہیں سنیں گے۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس پیسے نہیں، ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ صدیقی صاحب آپ خاموش رہیں یا باہر چلے جائیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے کے ایم سی کو ہدایت کی کہ اس کام کے لیے جتنی بھاری مشینری چاہیئے آپ کو فراہم کر دی جائے گی۔