کے ڈی اے کلب مسمار، الہ دین پارک پویلین اینڈ کلب پر کارروائی جاری

June 18, 2021

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے تحت کشمیر روڈ پر واقع کے ڈی اے کلب مسمار کردیا گیا ہے جبکہ الہ دین پارک، پویلین اینڈ کلب پر کارروائی جمعرات کو تیسرے روز بھی بھرپور طریقے سے جاری رہی جبکہ ایس ٹی۔14،بلاک۔15،فیڈرل بی ایریا پر واقع تجاوزات کو ہٹا کر آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، تفصیلات کے مطابق بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کے دوران ایڈمنسٹریٹر کراچی کو کہا تھا کہ کشمیر روڈ پر واقع تمام تجاوزات بشمول کے ڈی اے کلب کو مسمار کردیا جائے تاکہ وہاں کھیل کے میدان بن سکیں جس پر کارروائی کرتے ہوئے بدھ کی رات سے آپریشن شروع کردیا گیا تھا جو جمعرات کے روز بھی جاری رہا، چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھاکہ آپ کی شہرت تو اچھی ہے لیکن ماضی کے لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے اور جن لوگوں نے الہ دین پارک پر قبضہ کرایا اور دو نمبر کام کئے سب گرفتار ہوں گے یہ ابتداء ہے، سب کچھ ٹوٹے گا ایک ایک ذمہ دار کو پکڑیں گے، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے آپریشن میں تیزی لانے کے لئے جمعرات کے روز کے ڈی اے کلب، کشمیر روڈ، الہ دین پارک اور ایس ٹی۔14 کا دورہ کیا اس موقع پر ان کو بریفنگ دیتے ہوئے سینئر ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی نے بتایا کہ آپریشن کو رات گئے تک جاری رکھا جائے گا اور کلب کی عمارت کو مکمل طور پر مسمار کرنے کے ساتھ ساتھ میٹریل بھی اٹھایا جا رہا ہے جبکہ شادی لانز کے ملبے کو بھی صاف کیا جا رہا ہے، ایڈمنسٹریٹر نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے اور بھرپور مشینری اور عملے کے ساتھ کارروائی کو جاری رکھا جائے، انہوں نے سینئر ڈائریکٹر کو کہا کہ وہ الہ دین پارک میں واقع شاپنگ سینٹر کی دکانوں اور پویلین اینڈ کلب کی بقیہ عمارت کو جلد از جلد مسمار کریں اور کارروائی کو مسلسل جاری رکھا جائے تاکہ جمعہ کے روز سپریم کورٹ کے روبرو رپورٹ پیش کی جاسکے، انہوں نے کہا کہ اینٹی انکروچمنٹ کے ساتھ میونسپل سروسز کے محکمے کے افسران بھی موجود رہیں اور جتنی مشینری درکار ہو وہ لگائی جائے اگر کوئی رکاوٹ درپیش ہو تو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد لی جائے، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ایس ٹی۔14 کا بھی دورہ کیا اور اس پلاٹ سے جو ساڑھے چار ایکڑ رقبے پر مشتمل ہے تجاوزات کے خاتمہ کی کارروائی کا بھی جائزہ لیا۔