انتخابی اصلاحات: رابطہ کاری ضروری

June 19, 2021

جمہوری نظام کو زیادہ سے زیادہ بہتر اور فعال بنانے اور اسے عوامی تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اصلاحات کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے۔ 1973کے آئین میں اگرچہ صاف شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات یقینی بنانے کی ضمانت موجود ہے تاہم 22کروڑ کی آبادی کے حامل ملک میں سیاسی ناہمواریوں کے باعث بدلتے تقاضوں کے تحت انتخابی قوانین میں ترامیم کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے اور فی الحقیقت گزشتہ عام انتخابات میں رفتہ رفتہ عوامی عدم دلچسپی کا رجحان بڑھا ہے جس سے ٹرن اوور بتدریج کم ہورہا ہے یہ اچھی صورتحال نہیں سیاسی جماعتوں کو اس بارے میں غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے اس ضمن میں انتخابی اصلاحات لانے کا ایجنڈا تیار کیا ہے جس میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کے لئے سیکشن 103میں ترمیم لانا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لئے سیکشن 94میں ترمیم، سیاسی جماعتوں میں جمہوری عمل یقینی بنانا، پولنگ قوانین میں ماضی کے بعض تلخ تجربات کو دیکھتے ہوئے ترامیم لانا اور حلقہ بندیوں سمیت نادرا کی ذمہ داریوں میں اضافہ شامل ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں انٹرنیٹ ووٹنگ کے لئے ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق اجلاس میں انتخابی قوانین میں ترامیم سے متعلق الیکشن کمیشن کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتخابی عمل کے نفاذ کے بارے میں حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کا ہوگا جبکہ حکومتی ادارے اصلاحاتی عمل کو شفافیت سے انجام دینے کے لئے تعاون فراہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 90لاکھ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹکا حق دینے کے لئے موجودہ انتخابی قوانین میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے انٹرنیٹ ووٹنگ کی سہولت سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے شراکت داروں کے مابین رابطہ کاری بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے بھی ایک بریفنگ کے دوران انتخابی اصلاحات، الیکٹرونک ووٹنگ اور سمندر پار پاکستانیوں کو حق رائے دہی دینے کا عمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔ انہیں انتخابی عمل میں لازماً شریک بنائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اس سے پہلے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدارتی انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے باور کراچکے ہیں کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کو متنازعہ بنانےکی ہر ممکن کوشش کی لیکن جی ای سی ٹیکنالوجی کی بدولت انہیں کسی بھی بےقاعدگی کا موقع نہ مل سکا۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک صدارتی آرڈی نینس کی منظوری دی تھی جس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کا پابند ہوگا اور آئندہ انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔ ملک میں الیکٹرونک سسٹم کے تحت انتخابات کا یہ پہلا موقع ہے جسے اپوزیشن مسترد کرچکی ہے تاہم یہ جمہوری اقدار کا معاملہ ہے اب الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے۔ جمہوری عمل کے بہترین مفاد میں الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے جس کے پاس ایک مکمل انتظامی مشینری موجود ہے۔ انتخابی اصلاحات کا کام تنہا حکومت نہیں کر سکتی۔ الیکشن کمیشن کے ساتھ اس سوچ کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا مل جل کر ایک میز پر بیٹھنا ضروری ہے کہ تمام شکوک وشبہات اور ہر طرح کی مداخلت سے پاک انتخابات قومی سلامتی کے لئے ناگزیر ہیں۔