بچت کی حوصلہ افزائی، مگر کیسے؟

June 19, 2021

وفاقی حکومت کے حالیہ فیصلے کے مطابق جمعرات 17؍جون 2021سے قومی بچت اسکیموں کی شرح منافع میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ 10سالہ ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس کی شرح منافع 9.29سے بڑھا کر 9.35فیصد، ریگولر انکم سیونگز سرٹیفکیٹس پر 8.64سے بڑھا کر 8.76فیصد، 6ماہ کے شارٹ ٹرم سیونگز سرٹیفکیٹس پر 7.14سے بڑھا کر 7.20فیصد کرنے سے ایک جانب افراطِ زر سے کرنسی کی قوت خرید میں آنیوالے ضعف پر قابو پانے میں مدد ملے گی تو دوسری طرف شاید کسی قدر بچت کی گنجائش بھی نکل سکے۔ بہبود، پنشنرز، شہدا فیملی سرٹیفکیٹس اور سیونگز اکائونٹس ایسے معمر افراد، خواتین بچوں اور بے سہارا خاندانوں کی خاصی تعداد کی کفالت کا ذریعہ ہیں جنہیں ملازمت، ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والی رقم وراثت کے بٹوارے یا کسی مخیر کی ہمدردانہ اعانت کے باعث متعلقہ سرٹیفکیٹس حاصل ہو گئے۔ موجودہ حکومت کا رجحان چونکہ پسے ہوئے طبقے کی حالت بہتر بنانے کی جانب ہے اس لئے قومی بچت کی اسکیموں، ای او بی آئی پنشن اور ایسی دیگر اسکیموں میں فوائد بڑھ رہے ہیں۔ تاہم بچت کا رجحان بڑھانے کے طریقے اس وقت زیادہ ثمرآور ہوں گے جب لوگوں کو کھانے پینے اور عام ضرورت کی اشیاء سستے داموں ان کی دہلیز پر ملنے کے بعد رقم بچنے کا امکان پیدا ہو۔ اس ضمن میں قیام پاکستان کے دو عشروں بعد تک رائج راشن ڈپو سسٹم بڑا مفید ثابت ہوا جس میں ہر گلی محلے کے ایک یا دو کمروں میں قائم ہونیوالی دکانوں سے آٹے چینی اور دیگر اشیاء کا راشن کارڈوں کے ذریعے کوٹہ سرکار کے مقرر کردہ سستے نرخوں پر آسانی سے مل جاتا تھا اور راشن ڈپو کھولنے والوں کی بڑی تعداد کو سیلف ایمپلائمنٹ بھی حاصل ہو جاتی تھی جبکہ سبسڈی حقیقی ضرورت مند افراد تک پہنچتی تھی۔ اس نوع کے انتظامات کئے جائیں اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں تو بچت کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998