خیبر پختونخوا کا متوازن بجٹ

June 20, 2021

خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2021-22ء کیلئے 11کھرب18ارب 30کروڑ روپے کا متوازن بجٹ پیش کر دیا ہےجس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 371ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبہ کے بندوبستی اضلاع میں ترقیاتی کاموں پر 270ارب 70کروڑ جبکہ قبائلی علاقوںکی تعمیر و ترقی پر 100ارب 30کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ کم از کم اجرت 21ہزار ، بیوائوں کی پنشن میں 100فیصد ریکارڈ اضافہ، تمام پیشہ ورانہ ٹیکس ختم، چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایک روپیہ مقرر کی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ اتنا ہی ایڈہاک ریلیف الائونس، رہائشی سہولت سے محروم سرکاری ملازمین کے ہائوس رینٹ میں کم از کم سات فیصد، خصوصی الائونس نہ لینے والوں کیلئے فنکشنل یا سیکٹورل الائونس میں 20فیصد اضافے کی تجویز ہے۔مزید برآں گندم پر 10ارب روپے کی سبسڈی، غریب افراد کیلئے خوراک کی مد میں10ارب ، 20ہزار آئمہ مساجد اور خطیبوں کو ماہانہ وظائف کےلئے دو ارب 60کروڑ، صحت کارڈ 23ارب اور چھوٹے متوسط درجے کے صنعتکاروں، خواتین اقلیتوں ، نوجوانوں اور کورونا سے متاثرہ تاجروں کی معاشی بحالی کی مد میں 10ارب روپے قرضوں کی صورت میں رکھے گئے ہیں۔ یہ ایک فلاحی بجٹ ہے جو صوبے کے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے تاہم یہ بات اخذ نہیں کی جا سکتی کہ متذکرہ بجٹ لوگوں کی حالت سنوار دے گا نہ ہی حکومت کے پاس یہ وسائل ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صوبے کی 90فیصد سے زیادہ آبادی غریب، حفظان صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہے بیشتر نوجوان محنت مزدوری کرتے ہیں جبکہ افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں کی حالت اس سے بھی زیادہ ابتر ہے جنہیں اور نہیں تو کم از کم صحت ، خوراک اور لکھنے پڑھنے تک رسائی ہونی چاہئے۔