ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے​

June 20, 2021

ڈاکہ تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی ہےتھوڑی سی آواز ہی بلند کی ہے اور ذرا سی گالیاں ہی تو دی ہیں۔ ہمارا اتنا بھی حق نہیں ہےکیا؟ مینڈیٹ ہے ہمارے پاس، یہ لوگوں کی ترجمانی کا مینڈیٹ ہے , کوئی مذاق نہیں۔ اجی قومی اسمبلی کے بجٹ بحث اجلاس میں کوئی بندہ تو جان سے نہیں گیا؟ ورنہ یاد ہے ستمبر 1958 میں جب دوران اجلاس مشرقی پاکستان صوبائی اسمبلی ڈپٹی اسپیکر شاہد علی پٹواری کو اسمبلی دھینگا مشتی میں پیپر ویٹ لگا،زخموں کی تاب نہ لا سکے اور دو دن بعد اللہ کو پیارے ہوگئے۔ ہم نے تو محض پیپر مارے ہیں ایک دوسرے کو وہ بھی بجٹ کاپیوں کےیا تھوڑی سی ریشمی لفاظی کو بروئے کار لائے ہیں ۔ نہیں یقین تو ممبران قومی اسمبلی سے پوچھ لیجئے وہ یہی کہیں گے کہ :

کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب

گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا

کیا پڑوس کے پٹنا (بہار) میں گملے نہیں چلے تھے۔ اور 21 جولائی 2010 میں 60سے زائد ایم ایل ایز کو معطل ہونے کا اعزاز نہیں ملا تھا؟ ہم تو سات ہوئے وہ بھی اگلے دن صلح سلوک کرلیا کہ جس قوم کیلئے یدھ کیا وہی ووٹرز ہمیں برا بھلا کہنے لگے سو ہم نے پینترا بدلنے میں دیر ہی کتنی لگائی ، ہم پارٹی بدلنے میں دیر نہیں لگاتے یہ پینترا بدلنا تو کوئی کام ہی نہیں۔ اے وطن کے سجیلے ووٹرو ہمارے تو جھگڑے ہی تمہارے لئے ہیں، خوامخواہ مائنڈ نہ کیا کریں۔ آج گر پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے تو پارلیمان میں غیر پارلیمانی نظام کو ہوا صرف آج کے وزرا ہی نے نہیں دی ۔ یہ تو بےچارے معصوم ہیں فقط بڑے وزیر کے کہنے پر وزراء ایک صفحہ پر تھے گویا نیا پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جو اپوزیشن کا کام ہے وہ بھی اللہ کے فضل سے ہم خود ہی سر انجام دیتے ہیں۔ قوم کو تو اس پر فخر ہونا چاہئے۔ بتائیے ہمارا کون سا وزیر پارٹی ڈسپلن سے باہر تھا ، سنجیدہ و نیم سنجیدہ رنجیدہ و نیم رنجیدہ، فہمیدہ و نیم فہمیدہ اور متین و غیر متین سب وزراء بجٹ کی کاپیوں کو پارلیمانی محبت میں کاغذی جہاز بنا کر اپوزیشن کی طرف پھینکتے رہے، ڈاکا تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی ہے! اپوزیشن کےکسی پھول کا جواب پتھر سے نہیں دیا گیا۔ بس محبتیں ہی پروان چڑھیں اس نیا پاکستان میں۔ یاد ہے 2008میں تو سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم پر تو کسی ظالم نے جوتا تک اچھال دیا تھا وہ بھی بغیر بتلائے اور بغیر نشانہ کے۔ ہمارے ہاں تو اس دفعہ نشانوں کی خطا کی خطا بھی نہیں تھی۔ جب 2002میں سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم حقیقی کے ممبر سے کھینچا تانی کی گئی تھی بھلا پی ٹی آئی بولی تھی؟ تائیوان اور جنوبی کوریا میں تو دھویں کے بم اور انڈے تک چلتے ہیں ہم نے تو صرف جہاز چلائے ہیں وہ بھی بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر ۔ بین الاقوامی پارٹی ہونے کے باوجود پی ٹی آئی نے کبھی تائیوان اور جنوبی کوریا کے اعمال پر احتجاج کیا؟ چھ جنوری 2021 کو جوبائیڈن کے خلاف ٹرمپ کے حامیوں کےکیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے پر بھی پی ٹی آئی کی بین الاقوامیت نے انگڑائی نہیں لی۔ پھر بھی سبھی لوگ ہمارے وزراء کو باتیں کئے جارہے ہیں جیسے پرویز خٹک، ٫ شاہ محمود قریشی ،فوادچوہدری، شفقت محمود اور سرور خان سمیت بیسیوں ممبران اور وزراء کی تربیت نیا پاکستان میں ہوئی ہے! یہ سب کیا دھرا تو پیپلز پارٹی کا ہے ان سے پوچھیے اس میں خان کا کیا قصور۔ رہی بات اسپیکر صاحب کی تو ان کی تربیت آخر سراج الحق نے کیوں نہ کی ، ہم نے تو سراج الحق پر اعتبار کیا کہ انہوں نے اپنے زمانے میں ایک دفعہ انہیں سزا کا جام نوش کروا کر سدھار بھی دیا تھا، کچھ علامات گر ہنوز موجودہیں تو ہمیں کیا معلوم‘ ہم پی ٹی آئی سیاستدان ہیں طبیب تو نہیں۔ ہم نے ڈاکا تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی ہے۔ ہم علی نواز اعوان اور مراد سعید کی سادگی و صلح جوئی کی قسم کھا کر کہتے ہیں سارا قصور قادر پٹیل کا ہے یا قادر مندوخیل کا جنہوں نے ایوان کے ماحول ’’غیرمعقول‘‘ بنا رکھا ہے۔

قوم ہماری بھی تو مجبوری سمجھے۔ ہم پہلے اپنا ایک وزیر خزانہ لائے‘بعد میں معلوم ہوا اسد عمر تو بس زبانی جمع خرچ اور صرف اپوزیشن کے طور پر پرفارم کرسکتا ہے۔ ہمارا بڑا پن دیکھیں ہم نے بدل دیا۔ پیپلز پارٹی کا لائے جو حفیظ شیخ آخری دنوں میں سینٹ الیکشن سے قبل خود فرماگئے کہ ہمارا دادا بھی پیپلز پارٹی کا تھا۔ وہ بھی ناکام ہوئے پھر ہم اپنا دوبارہ نہیں لائے، اب یہ کوئی ہمارا احسان سمجھے، نہ سمجھے، ہم پھر پیپلز پارٹی ہی کا سابق وزیر شوکت ترین کولائے۔ پھر بجٹ میں رولا رپھڑ، اب اور کیا کرتے ہم نے قبل از بجٹ فیصلہ کرلیا تھا کہ ہم نے ساری کوششیں کرڈالیں کہ اپوزیشن پاپولر رہے پھر بھی اگر اپوزیشن بجٹ بحث میں شورشرابے سے ہیرو بنے گی تو ہم تو پیدائشی اپوزیشن ہیں، دھرنے کا تجربہ ہمارا، ہماری ٹریننگ یوں ہے تو یونہی سہی، ہم نے اپوزیشن کا کام کرڈالا اور ان سے بڑا تھیٹر خود لگا ڈالا۔ اور کیا کرتے ؟ ڈاکا تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی؟ اب ہم اتنے بھی کگھو گھوڑے نہیں کہ نون لیگی اسحاق ڈار کو بجٹ پیش کرنے کیلئے دعوت دیتے!

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی ’’حکومت ہی کی‘‘ ہے

ڈاکہ، تو نہیں ڈالا، چوری، تو نہیں کی ہے

قارئین باتمکین! پی ٹی آئی کی درج بالا بازگشت کے حرف حرف سے ہم اتفاق کرتے ہیں ۔ لیکن، یہ بھی کہنا تھا، روحیل اصغر صاحب تہذیب کو آپ نے بھی چار چاند لگانےمیں کسر نہیں چھوڑی‘ یہ بھی نہ سوچا انصافی لیڈرشپ تو خاتمے کے درپے ہے اور آپ کی آئندہ لیڈرشپ خاتونی شکل میں۔۔۔ قومی اسمبلی کی’’بلوغت‘‘دیکھ کر جانے کیوں لگا کہ ’’ڈیوائیڈ اینڈ روول‘‘ کا سورج طلوع ہونے والا ہے، حالانکہ تینوں پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے ہیں، کہہ جو دیا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے "بجٹ منظور ہونے دیں گے’’۔۔ گویا سب ’’منظور‘‘۔۔۔ ؟ ﷲ خیر کرے!

المختصر1958کا اکتوبر اور تین واقعات یاد آگئے:

شاہد علی پٹواری والا سانحہ مشرقی پاکستان میں رونما ہوا خان آف قلات نے بغاوت کا اعلان کردیا، خان عبد القیوم والا 32 میل والا جلوس جہلم بھی نہ پہنچ سکا۔ سردار عبد القیوم اعلان کہتے رہ گئے کہ کشمیری لے کر مقبوضہ کشمیر داخل ہوجاوں گا ۔۔۔۔ اور جنرل ایوب حکومت میں داخل ہوگیا! ’’ ڈاکہ، تو نہیں ڈلاتھا، چوری، تو نہیں ہوئی تھی؟‘‘