اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ووٹ کا حق

June 22, 2021

تحریر:ہارون مرزا۔۔۔راچڈیل
بیرون ملک مقیم تقریبا 90لاکھ کے قریب پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا بل پاکستان کی قومی اسمبلی میں منظور ہونے کے بعد اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ووٹ کے حق کا ایشو سر اٹھانے لگا ہے۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان لفظی گولہ باری کا سلسلہ بھی زور پکڑ رہا ہے قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کے متن کے مطابق الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے نادرا یا کسی دوسرےادارے کے ساتھ مل کر کام کرے گا اور مستقبل قریب میں اوورسیز پاکستا نی اپنی قیادت کے انتخاب کیلئے ووٹ کے اہل ہون گے۔ الیکشن کمیشن عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین حاصل کرے گا ۔وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نےبیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے بل کی منظوری کی باضابطہ تصدیق کی اور کہا ہےکہ اب بل سینیٹ میں پیش ہوگا بل کی منظوری سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کی طرف سے اس پر کڑی تنقید کی جاری ہے ۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتے ہیں لیکن یہ بہت اہم بل ہے اس کے نتائج کچھ بھی ہو سکتے ہیں انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں حکومت کو اپوزیشن کی رائے لینی پڑے گاکسی قسم کی زبردستی نہیں ہو سکتی اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا ایشو بالکل ایسا ہی ہے جیسے جنوبی پنجاب صوبے کا نعرہ چند سال بعد پاکستان کے افق پر نظر آتا ہے لیکن پھر منظر عام سے غائب ہو جاتا ہے۔ آج کل جنوبی پنجاب کا سیاسی ایشو تو ٹھپ ہے مگر اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا ایشو عروج پر ہے ہر مرتبہ کی طرح اس بار بھی لگ رہا ہے کہ یہ مسئلہ حل ہو جائے گاحکومت ہر صورت میں اسمبلی سے وہ بل منظور کرانے کے لیے پرعزم ہے جس کے پاس ہونے کے بعد بیرون ملک آباد پاکستانیوں کو پاکستان کے انتخابات میں ووٹ دینے کا حق مل جائے گاپاکستان کی کل آبادی کا 6فیصد بیرون ملک رہتا ہے یعنی 90لاکھ پاکستانی قانونی طور پر دنیا کے مختلف ملکوں میں رہ رہے ہیں جب کہ 30سے 35لاکھ غیر قانونی طریقے سے رہ رہے ہیں۔ ان پاکستانیوں کا ڈیٹا نا تو نادرا کے پاس ہے نا ہی کسی دوسرے ادارے میں موجود ہے اس لیے اب اگر بل منظور ہوبھی گیا ہے تو اس پر عمل درآمد کرانے میں سب سے پہلے الیکشن کمیشن کو ڈیٹا اکٹھا کرنا پڑے گا۔مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کہتے ہیں کہ اپوزیشن اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹوں کی مخالف نہیں ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایک شخص جو پیرس ‘فرانسسکو اور لندن میں رہ رہا ہے اس کو ناروال، جیکب آباد اور لالہ موسیٰ کے حلقے کے مسائل کا کیا پتا ہے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10ماہ میں پاکستان میں ہر مہینے 2ارب ڈالر بذریعہ اوورسیز پاکستانی آرہے ہیں جس میں بہتری بھی نظر آ رہی ہے اتنے زیادہ پیسے پاکستان کوبھیجنے والے اوورسیز پاکستانی اگر چند ایک سہولتوں کا مطالبہ کریں تو ہمارے تیور دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ہمارے سیاستدان، ادارے الیکشن کمیشن سب چاہتے ہیں کہ یہ چکر یوں ہی چلتا رہے بہرکیف حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں کہ 30ارب ڈالر سالانہ بھیجنے والوں کو ملک میں اور تو کوئی سہولت مہیا نہیں کی گئی نہ ایئر پورٹ پر اور نہ ہی کسی دوسری مد میں انہیں کوئی خصوصی سہولت یا مدد فراہم کی جاتی ہے بلکہ انہیں لوٹنے کے نت نئے بہانے تلاش کیے جاتے ہیں ایسی صورتحال میں انہیں ووٹ کا حق دے کر ان کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکتا ہے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن نادرا کی مدد سے ایسا نظام وضع کرے گا جو تکنیکی اعتبار سے موثر، خفیہ، محفوظ اور معاشی اعتبار سے قابل قبول ہو۔ اس قانون کے تحت سمندر پار پاکستانی وہ شخص ہے جس کے پاس نادرا کا شناختی کارڈ موجود ہے اور وہ مستقل یا عارضی بنیادوں پر کسی دوسرے ملک میں رہ رہا ہے یا کام کر رہا ہے اور اسے پاکستان سے گئے ہوئے چھ ماہ کا عرصہ بیت چکا ہے ۔سمندر پارپاکستانیوں کی پائلٹ منصوبے کے تحت ضمنی انتخابات میں ووٹنگ میں دلچسپی کو مدنظر رکھیں تو بظاہر یہ ایک سیاسی چال یا نعرہ ہی لگتا ہے لیکن اگر سمندر پار پاکستانیوں کو اپنے ملک سے جوڑ کر رکھنا ہے تو اس کے لیے انہیں یہ حق دینا تو پڑے گایہ بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں کو اپنے معاشرے کے ساتھ جوڑنے کا ایک ذریعہ ہوگا اگر یہ رابطہ نہیں بنے گا تو ان کا معاشرے کے ساتھ تعلق ختم ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انٹرنیٹ ووٹنگ کو غیر محفوظ اور عام ووٹرز کے لیے مشکل قرار دیتے ہوئے ڈیٹا ہیکنگ کے خدشات کا بھی اظہار کیا ہے جس میں بہتری کیلئے مستقبل میں اقدامات ناگزیر ہوں گے ماہرین کے مطابق اس سسٹم کو نافذ کر نے کی صورت میں ڈیٹا سکیورٹی ہر صورت یقینی بنانا ہوگی۔