وزیراعظم کیخلاف بات سے ڈر لگتا ہے، وہ جیل بھیج دیتے ہیں، سعد رفیق

June 23, 2021

مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف بات کرنے سے ڈر لگتا ہے، وہ جیل بھیج دیتے ہیں، وزیرِ اعظم نے کہا کہ اپوزیشن فوج کو اکساتی ہے، بتائیں کس نے کس افسر سے رابطہ کیا؟

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جوڈو کراٹے کی ماسٹر وزیر صاحبہ کہتی ہیں کہ الحمدلِلّٰہ سال کا پہلا ٹرین حادثہ ہے، ایک وزیر وہی کتابیں اپوزیشن کو مار رہے تھے جو بجٹ انہوں نے خود پیش کیا، ایک وزیر صاحب اچھے خاصے انسان تھے، وہ کبھی سائنسدان بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی قوم معاشی خود مختاری کے بغیر آزادی حاصل نہیں کر سکتی، معاشی عدم استحکام تب پیدا ہوتا ہے جب مقبول لیڈر کو تسلیم نہیں کیا جاتا، نئے پاکستان کے نام پر بڑے بڑے دعوے کیئے گئے، گورنر ہاؤسز کو یونیورسٹیاں بنانا تھا اور وزیرِ اعظم نے 2 ملازمین کے ساتھ آنا تھا، وزیرِاعظم ہاؤس کی گاڑیاں اور بھینسیں تک بیچ دی گئیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم لوگ اپنے گروہ کیلئے جھوٹ بولتے ہوئے آخری حد تک چلے جاتے ہیں، یہ کام چھوڑنا ہو گا، کرپشن کی بات چھوڑ دیں، یہ چورن نہیں بکنے والا، آپ کی حکومت ناکام ہوگی تو ریاست کا بھی نقصان ہو گا، ہمیں قومی اداروں کو کمزور نہیں ہونے دینا، ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں، نفرت کو کم کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ آپ ہم سے بھی گئے گزرے ہیں، ہمیں آپ سے کیا ڈرنا، ہم نے مارشل لاء کا مقابلہ کیا، آپ اپوزیشن سے بات کرنے کو تیار نہیں، کیا اکیلے ملک چلائیں گے؟ آپ نے ایم ایل ون پر کچھ نہیں کیا اور قوم سے غلط بیانی کرتے ہیں، ایسا بجٹ جس سے لوگوں کی بھوک ختم نہ ہو اسے ناکام بجٹ کہیں گے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ دھرنا دے کر آپ کی حکومت نہیں گرائیں گے، دھرنے دے کر حکومت ختم نہیں ہوتی، جہانگیر ترین کیلئے علی ظفر کو ٹاسک دیا گیا ان کے لیے علی ظفر محتسب ہے جبکہ نیب موجود ہے، ہمارے لیے نیب ہے، انتقام کا سلسلہ کہیں رکنا چاہیئے، آپ نے بھی کہیں رکنا ہے یا نہیں؟ حکومت کے بجٹ اور تقریروں میں تضاد ہے، کالے کو سفید اور سفید کو کالا نہیں کر سکتے، بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا مگر یہاں تو ہر شخص رو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی جو پیسے ملک میں بھیج رہے ہیں ان کے خرچے بھی پورے نہیں ہو رہے، کاش وزیرِریلوے یہاں موجود ہوتے جنہوں نے پاکستان ریلوے کا بیڑہ غرق کر دیا، میں موجودہ وزیرِ ریلوے اعظم سواتی کی بات نہیں کر رہا، ریلوے کا خسارہ 7 ارب روپے کو چھو رہا ہے، پی ایس ڈی پی میں ریلوے کو 60 ارب دیئے گئے جو خرچ نہیں ہوئے، ہم نے ریلوے کو 120 ارب روپے دیئے تھے۔

نون لیگی رہنما نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات غلط ہیں، ملکی خزانے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، آپ ایک دکان لیز کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور کہتے ہیں کہ بڑا کام کیا ہے، جو ملک چلاتے ہیں ان کو گھسیٹا جاتا ہے، کوئی ایسا بجٹ جس سے بے روزگاری اور بھوک ختم نہ ہو وہ ناکام بجٹ ہی کہلائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ آپ نے پاکستان کی ریاست کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، حکومتی بندے پکڑے جائیں تو 90 دن کے اندر رہا ہو جاتے ہیں، مہربانی کریں آپ قومی ہم آہنگی کی بات کریں، کرپشن کا چورن اب مزید نہیں بکنے والا، ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں، آپ اپوزیشن سے سلام کرنے اور سیدھے منہ بات کرنے کو تیار ہی نہیں۔

سعد رفیق کا مزید کہنا ہے کہ کیا آپ نے اکیلے ہی ملک چلانا ہے؟ افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر اِن کیمرہ اجلاس بلایا جائے، اِن کیمرہ اجلاس میں سیکیورٹی ادارے بریفنگ دیں، حکومت کے پاس جو وقت بچا ہے وہ گالی دینے کی بجائے پاکستان کیلئے استعمال کرے، رائل پام کلب کی بولی دینی تھی، 2 سال ہو گئے کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ لوکو موٹو زیادہ خریدنے کا الزام لگایا گیا، جاوید اشرف قاضی کو کسی نے نہیں بلایا، جو کام کرتا ہے اسے جیل جانا پڑتا ہے، ایم ایل ون پر ڈیزائن، معاہدہ ہم نے کیا، فیز ون 3 سال میں مکمل ہونا تھا، مگر کچھ نہیں ہوا۔