ایل پی جی کی بڑھتی قیمتیں

June 24, 2021

لیکوئیڈ پٹرولیم گیس (ایل پی جی) گھریلو اور کمرشل استعمال کیلئے جتنی ناگزیر ضرورت بن چکی ہے اتنا ہی اس کی قیمتوں میں اضافہ صارفین کیلئے پریشان کن بنتا جا رہا ہے۔ صرف پچھلے چار روز میں اس کی قیمتوں میں تین بار اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی فی کلو قیمت 155روپے تک جا پہنچی ہے۔ گھریلو سلنڈر میں مجموعی طور پر 71روپے 93پیسے اور کمرشل سلنڈر میں 276روپے 75پیسے اضافہ ہو چکا ہے اور 30جون تک مزید 10سے 15روپے تک کا اضافہ متوقع ہے۔ ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ طلب بڑھنے اور ایل پی جی پالیسی 2021کے نفاذ کے بعد یہ گیس تقریباً نایاب ہو چکی ہے۔ جس سے فائدہ اٹھا کر سرکاری ادارے او جی ڈی سی سمیت جو حکومت کے کنٹرول میں ہے، تمام مقامی پیداواری کمپنیاں قیمتوں میں من مانا اضافہ کر رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملک کو اس وقت ایک لاکھ ٹن ایل پی جی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ پیداوار صرف 60ہزار ٹن ہے۔ یعنی طلب کے مقابلے میں رسد بہت کم ہے۔ یہ کمی پوری کرنے کیلئے ایل پی جی کی درآمد بڑھانا لازمی ہو گیا ہے ورنہ موجودہ بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔ ایل پی جی ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ گیس کی برآمد پر ٹیکس بھی ختم کئے جائیں۔ ریگولر ڈیوٹی کے بغیر امپورٹ کے باعث مقامی پیداوار کی قیمت کم تھی لیکن درآمدی ٹیکس لگنے کے بعد مقامی کمپنیوں نے بھی نرخ بڑھا دیے ہیں۔ ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ قیمتوں میں اضافہ نہ روکا گیا تو 30جون سے ملک بھر میں ہڑتال کر دی جائے گی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ قدرتی گیس ملک کے ہر علاقے میں نہیں پہنچتی۔ جہاں پہنچتی ہے وہاں بھی پریشر کم ہونے کے باعث صارفین ایل پی جی پر انحصار کرتے ہیں یا پٹرول اور ڈیزل پر۔ اس صورت حال میں حکومت کو ایل پی جی ایسوسی ایشن کی معروضات پر فوری توجہ دینی چاہئے تاکہ تاجروں کا کاروبار چلتا رہے اور گھریلو صارفین کے چولہے جلتے رہیں۔