دل و دماغ کی جنگ

June 24, 2021

دُشمن ملک، نان اسٹیٹ ایکٹر ز یا ان کے مقامی سہولت کاروں کی جانب سے مسلط کردہ ایسی غیر اعلانیہ اور خفیہ جنگ جس کے ذریعے ملک میں افراتفری، معاشی بدحالی اور عوام کو کنفیوژ اورفکری طور پر منتشراورتقسیم کر دیا جاتا ہے’’ ففتھ جنریشن وار فیئر‘‘ کہلاتی ہے۔ یہ ایک طرح کی ’’سائبر وار ‘‘ بھی ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے لڑی جاتی ہے۔ اس جنگ میں قوم کا مورال ڈاؤن کرنے اور انتشار پھیلانے کے لئے فیک آئی ڈیز اور نامعلوم اکاؤنٹس کے ذریعے شرانگیز ٹوئٹس اور پوسٹس، مسلکی، لسانی اور علاقائی خلیج کو گہرا کرنے کے لئے نامعلوم تحریریں، اسی طرح فیک اور ایڈیٹ شدہ ویڈیوز وائرل کر کے ملکی وقار کو سپوتاژ کیا جاتا ہے۔ ’’ففتھ جنریشن وار فیئر‘‘ صرف حکومت، فوج یا دفاع پر مامور اداروں کا مسئلہ نہیں، یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی شکل میں اس کے ا سٹیک ہولڈر ہیں۔ یہ ملک ہمارا ہے، خدانخواستہ اسے کوئی نقصان پہنچا تو یہ ہم سب کا مشترکہ نقصان ہو گا۔ فرسٹ جنریشن وار تا ففتھ جنریشن وار کے ماڈل وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتے رہے ہیں۔ ان ماڈلز میں سب سے خوفناک، تباہ کن اور ہمہ جہتی ماڈل ’’ففتھ جنریشن وار فیئر‘‘ہے۔

ففتھ جنریشن وار فیئردراصل غیر اعلانیہ جنگی ماڈل ہے، جس کے تحت کم خرچ بالا نشیں پراکسی لڑائیاں، مکمل فتح کے بجائے دشمن کو مسلسل مصروف رکھنا اور گھائل کرتے رہنا، دشمن کو اس کی معمولی غلطیوں اور پروپیگنڈوں کی وجہ سے علاقائی و عالمی سطح پر بدنام کر کے الگ تھلگ اور کمزور کرنا، عوام میں ذہنی خلفشار، احساسِ عدم تحفظ، احساسِ کمتری، لسانیت اورعصبیت پیدا کرنا شامل ہے۔ یہ جنگ سائبر اسپیس سے لے کر عملی میدانوں تک، جعلی خبروں اور تصاویر سے لے کر جعلی کرداروں تک ہر محاذ پر لڑی جاتی ہے۔ اس ماڈل کے تحت ملک میں خلفشار، معاشی بد حالی، نظریاتی ٹکراؤ اور انارکی پھیلانے کی منظم سازشوں کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے۔ دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کو روایتی یا ایٹمی ہتھیاروں کے ذریعے فتح کرنا ممکن نہیں، چنانچہ وہ 5th Generation Warfare کے ذریعے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔ آئیے! ففتھ جنریشن وار کے بارے میں ذرا تفصیل سے جانتے ہیں۔ ففتھ جنریشن وارفیئر کا میدانِ جنگ کسی زمانے میں دشمن کا ہدف ہماری افواج اور سرحدیں ہوا کرتی تھیں، مگر اب دشمن کا نشانہ افواج اور سرحدیں ہی نہیں، بلکہ عوام اور پورا ملک ہے۔ دشمن کے کارندے مقامی سہولت کار وں کے ذریعے عوامی مقامات پر دھماکے اور قتل عام کرواتے ہیں۔ ان حملوں کا اصل ہدف وہ نہیں جو مر جاتے ہیں ، بلکہ وہ کروڑوںافراد ہوتے ہیں جو زندہ بچ جاتے ہیں اور ان کی بقیہ ساری زندگی خوف و ہراس ، تشویش اور مایوسی میں گزرتی ہے۔ باہمی خانہ جنگی کا لازمی نتیجہ معاشی تباہ حالی ہے۔ معاشی بدحالی میں عوام تعصب کا شکار ہوجاتے ہیں، قوم پرست و علیحدگی پسند تنظیمیں زور پکڑنے لگتی ہیں اور یہیں سے دشمن کو افرادی قوت میسر آتی ہے۔ففتھ جنریشن وار کے ذریعے بنیادی تصوارت کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ ریاست کی مختلف اکائیوں کو جوڑنے والے بنیادی تصورات اور آئین کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کئے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں انارکی اور افراتفری پھیلتی ہے۔ پروپیگنڈوں کے ذریعے عوام میں جھوٹ، غیرضروری تشویش، مایوسی ،خوف اور نفرتیں پھیلاکر تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لئے رائے عامہ ہموار کرنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد اور نوجوان دُشمن کا اولین ہدف ہوتے ہیں ۔ میڈیا اور جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جاتا ہے، جس کا سب سے بڑا ذریعہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ہیں۔ میرے ہم وطن بھائیو! یاد رکھو کہ ہم ففتھ جنریشن وارکی زد میں ہیں ۔اتحاد واتفاق کے بغیر یہ جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔ اگرہم اپنے پیارے وطن پاکستان کوافغانستان، عراق، شام اورلیبیا وغیرہ بننے سے بچانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں چوکنا رہنا ہوگا اور اپنے ارد گرد کےماحول پر گہری نظر رکھنا ہوگی کہ کہیں دشمن ہمارے درمیان تو نہیں چھپا بیٹھا۔