لاہور دھماکا، تانے بانے حافظ سعید کو نقصان پہنچانے کی طرف جاتے ہیں

June 24, 2021

لاہور(عطا اللہ/آصف محمود)جوہر ٹائون دھماکے کے تانے بانے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو نقصان پہنچانے کی طرف جاتے ہیں کیونکہ وہ طویل عرصہ سے اس علاقہ میں رہائش پذیر ہیں اور عدالت کی جانب سے سزا کے بعد انکے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا ہے، بین الاقوامی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہونے کا امکان ، کسی تنظیم نے تاحال ذمہ داری قبول نہیں کی۔ حافظ سعید کا گھر اس مسجد سے ملحقہ ہے۔ سی بلاک میں بی او آر کی جانب سے داخلے کیلئے پانچ گلیاں ہیں تمام کو رکاوٹیں کھڑی کرکے لگا کر بند کیا گیا ہے۔ سکیورٹی کے خدشہ کے پیش نظر ایک گلی کے بیریئرز کو کھولا جاتا ہے باقی چار بند ہوتے ہیں باری باری مختلف وقفوں سے ان گلیوں سے رکاوٹیں ہٹائی جاتی ہیں جس جگہ پر دھماکہ ہوا دوسری گلی میں حافظ سعید کی مسجد اور گھر ہے یہاں پر پولیس کی سکیورٹی تعینات اور ایک چوکی قائم کی گئی ہے جہاں پر ہر وقت ایلیٹ فورس کی گاڑی موجود ہوتی ہے۔ سول کپڑوں میں بھی پولیس تعینات ہوتی ہےگھر کے ارد گرد چاروں طرف پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ موجود ہوتے ہیں جناح ہسپتال سے شوکت علی روڈ سے بھی سی بلاک میں ایک دو گلیاں جاتی ہیں۔ پولیس کی نفری چوبیس گھنٹے یہاں موجود ہوتی ہے۔اپنےنامہ نگار سے کے مطابق لاہور میں ہونے والے بم دھماکے کی تاحال کسی تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ذرائع نے ’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے میں بین الاقوامی خفیہ ایجنسوں کا ہاتھ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس گلی میں جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعیدرہائش رہے لیکن آجکل وہ عدالت سے 9 سال قید کی سزا ملنے کے بعد کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارت اس سے قبل بھی جماعۃ الدعوۃ کے مریدکے اور لاہور شہر کے اندر چوبرجی میں مراکز پر حملوں کی دھمکیاں دے چکا ہےاس لئے بھارت کے اس دھماکے میں ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پیرس میں ایف اے ٹی ایف کی 5 روزہ ورچوئل میٹنگ بھی جاری ہے جس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان 25جون (کل) کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا فیٹف میٹنگ کے موقع پر جب یہ امکانات روشن ہیں کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آ جائےگا، لاہور بم دھماکہ پاکستان کے خلاف عالمی سازشوں کی ایک کڑی ہے۔ لاہور میں دہشت گردی کے واقعہ کو وزیراعظم عمران خان کی طرف سے امریکہ کو اڈے دینے سے انکار کے پس منظر میں بھی دیکھا جارہا ہے۔